Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے دستاویز جمع کرانے کی مدت ختم‘‘

Updated: April 17, 2025, 11:06 PM IST | Mumbai

’ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ‘ انتظامیہ کا اعلان ،کہا :تقریباً  ۱۵؍ ہزار افراد نے اس سروے میں حصہ نہیں لیا ۔ جمع شدہ دستاویز کی بنیاد پر فہرست تیار کی جارہی ہے

There is strong opposition to the redevelopment of Dharavi by Adani. (File photo)
اڈانی کے ذریعے دھاراوی کے ری ڈیولپمنٹ کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ (فائل فوٹو)

دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ  (ڈی آر پی) کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس پروجیکٹ میں متبادل گھر یا دکان حاصل کرنے کیلئے دستاویز جمع کرنے کی آخری تاریخ ۱۵؍ اپریل کو ختم ہوچکی ہے اور جن لوگوں نے اپنے دستاویز جمع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان کے تعلق سے ریکارڈ میں لکھا جائے گا کہ ’دستاویز نہیں ملے‘۔ اس دوران جن مقامات پر گھر گھر جاکر سروے مکمل نہیں ہوا ہے، وہاں سروے جاری رہے گا۔ 
 ڈی آر پی کے ڈپٹی کلکٹر نے پریس ریلیز میں دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً ۱۵؍ہزار افراد نے اس سروے میں حصہ لینے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی اور پروجیکٹ انتظامیہ نے جو آخری تاریخ طے کی تھی ،اس دن تک انہوں نے اپنے دستاویز جمع نہیں کروائے تھے۔ ان کے مطابق اب تک کے سروے اور جمع شدہ دستاویز کی بنیاد پر ایک فہرست تیار کی جارہی ہے جسے ’انیکشر-۲‘ نام دیا گیا ہے۔ جن افراد نے دستاویز جمع نہیں کروائے ہیں، ان کے نام کے آگے ’دستاویز نہیںملے‘ تحریر کردیا جائے گا۔
 پریس ریلیز کے مطابق جن مکانات اور تجارتی اداروں پر نمبر لکھ دیئے گئے ہیں لیکن ان کا سروے نہیں ہوسکا ہے، ان کا سروے جاری رہے گا۔ 
 ڈی آر پی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ جو ڈیٹا انہوں نے اب تک جمع کیا ہے، اس کے مطابق تقریباً ایک لاکھ ڈھانچوں پر جاکر ان کی ’میپنگ‘ کی جاچکی ہے۔ ان میں سے تقریباً ۹۴؍ ہزار ۵۰۰؍ ڈھانچوں کو ’یونِک آئیڈینٹی فکیشن نمبر‘ دیئے جاچکے ہیں اور ۹۸؍ ہزار ڈھانچوں کی لیزر ٹکنالوجی کی مدد سے ڈیجیٹل مپینگ مکمل کی گئی ہے جبکہ ۷۰؍ ہزار مکانوں کا سروے مکمل ہوچکا ہے۔
 اس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن افراد نے اپنے گھروں یا تجارتی اداروں پر نمبر ڈالنے کی اجازت نہیں دی ہے اور نہ ہی باضابطہ طور پر اس پروجیکٹ میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کی ہے، انہیں غیرقانونی قبضہ کیا ہوا مانا جائے گا اور اسی حساب سے ان سے نمٹا جائے گا۔ 
 تاہم ’دھاراوی بچائو آندولن‘ اڈانی کمپنی کے ذریعہ جاری بازآبادکاری کے اس پروجیکٹ کو درست نہیں مانتی اور نہ ہی انہوں نے ڈی آر پی کے ذریعہ متعینہ مدت میںدستاویز نہ جمع کرنے والے کو قانونی نہ ماننے کے اعلان پر کوئی رد عمل ظاہر کیا ہے۔
 واضح رہے کہ دھاراوی کی از سر نو تعمیر کیلئے اڈانی کمپنی اور ریاستی حکومت نے مل کر ’نوبھارت میگا ڈیولپرس پرائیویٹ لمیٹڈ‘ تشکیل دی ہے جس کے ذریعہ یہ تعمیراتی پروجیکٹ انجام دیا جارہاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK