نوٹ بند ہوتے ہی بڑی تعداد میں لوگ سونا خریدنےپہنچنے لگے،سناروں نے بھی۶۰؍ہزار تولہ کی جگہ ۷۰؍ہزار روپے تک وصول کئے ،لدھیانہ میں تاجر زیرالتواءبقایا لوٹانے کی جانب مائل
EPAPER
Updated: May 21, 2023, 11:19 AM IST | New Delhi
نوٹ بند ہوتے ہی بڑی تعداد میں لوگ سونا خریدنےپہنچنے لگے،سناروں نے بھی۶۰؍ہزار تولہ کی جگہ ۷۰؍ہزار روپے تک وصول کئے ،لدھیانہ میں تاجر زیرالتواءبقایا لوٹانے کی جانب مائل
آر بی آئی کے ذریعہ ۲۰۰۰؍ کے نوٹ کو بند کرنے کے تعلق سے خبر عام ہوتے ہی گجرات میں سناروں نے۲۰۰۰؍ کےنوٹوںسے سونا خریدنے والوں کیلئے سونے کی قیمت میں اضافہ کردیا۔ وہ۱۰؍ گرام کیلئے۷۰؍ ہزارروپے تک وصول کر رہے ہیں، جبکہ ریاست میں سنیچر کو اس کی شرح۶۰؍ہزار ۲۷۵؍روپے تھی۔
مارکیٹ کےماہرین نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعہ کو یہاں ۱۰؍گرام سونا خریدنے پر۵؍ سے ۱۰؍ ہزارروپے زیادہ لیے گئے۔ یعنی سونا ۷۰؍ہزار روپے فی ۱۰؍ گرام میں فروخت ہوا۔ اس کےساتھ ہی ایک کلو چاندی کی قیمت۸۰؍ہزار روپے ہوگئی ہے۔
لوگ سونا کیوں خرید رہے ہیں؟
آئی آئی ایف ایل سیکورٹیزکےنائب صدر انوج گپتا کا کہنا ہے کہ جن کےپاس۲؍ہزار کے نوٹ کی بڑی تعدادہے، اگر وہ اسے جمع کرانے بینک جاتےہیں، تو انہیں اپنی سالانہ کمائی کی بنیاد پر اس پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔اس کے علاوہ حکومت ان سے زیادہ نقدی رکھنے پر بھی پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔ ایسے میں لوگ ان تمام پریشانیوں سے بچنے کیلئےسونا خریدنے کی جانب رخ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سونارکھنا بھی آسان ہے۔انوج گپتا کا کہنا ہے کہ ۲۰۱۶ءمیں بھی نوٹ بندی کے وقت سونےمیں ایسی ہی تیزی دیکھی گئی تھی۔ اس وقت سونا ۳۰؍ہزار سے ۵۰؍ہزار تک پہنچ گیا تھا۔
رواں ماہ کے آخر تک سونا۶۵؍ہزار سے تجاوز کر سکتا ہے
انوج گپتاکاکہناہےکہ اسٹاک مارکیٹ میں جاری اتار چڑھاؤکی وجہ سے سونے کو پہلے ہی سہارا مل رہاہے۔ایسے میں۲؍ہزار کے نوٹ کو چلن سے باہر نکالنے کے فیصلے کے بعد لوگ اپنے پاس رکھے ہوئےنوٹوں سے سونا خرید رہے ہیں۔ان کاکہناہے کہ آر بی آئی کا فیصلہ سونے کی قیمت کو مزید سہارا دےگااور اس ماہ کے آخر تک یہ ۶۵؍ہزارروپے فی ۱۰؍گرام کو عبور کر سکتا ہے۔ اگر چاندی کی بات کی جائے تو یہ۸۰؍ہزار روپے فی کلو سے بھی آگے جا سکتی ہے۔
اس سال سونے کی قیمت میں۴؍ہزارروپے کا اضافہ ہوا
اس سال اب تک سونے میں شاندار تیزی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس سال کے آغاز میں یعنی یکم جنوری کو یہ ۵۴؍ ہزار ۸۶۷؍ روپےفی ۱۰؍گرام پر تھا جو اب۶۰؍ہزار ۲۷۵؍ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یعنی اس کی قیمت میں۵؍ہزار ۴۰۸؍ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
لدھیانہ میں تاجروں کا زیر التواءبقایا لوٹایا جانے لگا
آر بی آئی کے ذریعہ ۲۰۰۰؍روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے فیصلے کے بعد لدھیانہ کے درمیانے درجےکے تاجروں کو ایک انوکھا فائدہ ہوا ہے۔ تاجروں کاقرض جو مارکیٹ میں پھنس گیا تھا واپس آنا شروع ہوگیاہے۔ تاجروں کے مطابق رات گئے سے قرض لینے والوں کی جانب سے کالز آرہی ہیں کہ وہ اپنی ادائیگی کی رقم کا حساب دیں۔تاجروںکے مطابق آر بی آئی کے اس فیصلے کے بعد مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔ہوزری بزنس مین رمن چوپڑانےکہا کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ عام لوگوں کو۲۰۰۰؍کےنوٹ کو دیکھے کافی وقت ہو گیا ہے۔جن لوگوں نے بدعنوانی کے ذریعہ نوٹ جمع کئے ہیںانہیں اب ان نوٹوں کو باہر نکالنا پڑرہا ہے۔اس سےبازار میں خوف و ہراس ہے۔ رکی ہوئی ادائیگیاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔
مارکیٹ میں تیزی آئی
گارمنٹس کے تاجر سمیت اروڑہ نے کہا کہ جن لوگوںکے قرض طویل عرصے سے زیر التوا تھے وہ خود ادائیگی کیلئےبلا رہے ہیں۔ آر بی آئی کے اس فیصلے کےبعدبازار میں تیزی آئی ہے۔ ادائیگیاں آنے کے بعد کاروبار بڑھے گا۔
جن سے توقع نہیں تھی وہ بھی پیسے دینے کو بلا رہے ہیں
ہوزری کے تاجر سومیش راجپال نے کہا کہ جن لوگوں سے قرض کی واپسی کی توقع نہیں تھی وہ بھی بار بار فون کر کے حساب مانگ رہےہیں کہ کتنی رقم ہم پر واجب الادا ہے۔اس طرح کا فیصلہ کرنےسے طویل عرصے سے پھنسی ہوئی رقم اب تاجروں کو واپس آئے گی۔تاجروں میں کوئی خوف نہیں۔کیونکہ۲؍ہزار کا جو نوٹ بینک میں گیا وہ پھر کبھی واپس نہیں آیا۔
تاجروں کو نوٹ بدلنے کا وقت ملے گا
کوئلےکے تاجر گورو جندال نے کہا کہ عام تاجر کو فائدہ ہوگا۔۲۰؍ہزار تک کےنوٹ جوبغیر اکاؤنٹ کے بدلے جاسکتے ہیں وہ قابل تعریف فیصلہ ہے۔اس کے بعد حکومت نےنوٹ بدلنے کیلئے مزید مدت دی ہے۔اس کی وجہ سے تاجروں کو بھی نوٹ بدلنے کا پورا وقت ملے گا۔
جہاں بھی چھاپے، وہاں۲۰۰۰؍کے بنڈلوں میں کالا دھن
نوٹ بندی ۷؍سال پہلے کی گئی تھی، اس کیلئے کالے دھن کو روکنا بھی ایک مقصد کے طور پر بیان کیا گیاتھا۔تاہم کالے کمائی والوں نے اس کا راستہ بھی نکال لیا۔حالیہ برسوں میں،ای ڈی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ، سی بی آئی یا ریاستی پولیس کے ذریعہ جہاں بھی چھاپے مارے گئے ہیں، زیادہ تر کے پاس ۲۰۰۰؍روپے کے بنڈل ہی کالے دھن کے طور پر ضبط کیے گئے ہیں۔ حالیہ دنوں کی۶؍بڑی کارروائیوں میں۶۰۰؍ کروڑسے زیادہ کی نقدی ضبط کی گئی ہے۔ کانپور میں پرفیوم کے کاروبار سے۲۸۶؍ کروڑ روپے اور حیدرآبادمیں فارماسیوٹیکل کمپنی کے اڈوں سے ۱۴۲ء۸۷؍کروڑ روپےضبط کئے گئے تھے۔
۲۰۰۰؍کے نوٹ کے تعلق سے ریزرو بینک کاحکم
ریزرو بینک ۲۰۰۰؍کے نوٹوںکو چلنسے باہر کردے گا، لیکن موجودہ نوٹ غیر تسلیم شدہ نہیں ہونگے۔۲؍ہزار کا نوٹ نومبر۲۰۱۶ءمیںمارکیٹ میںپیش کیا گیاتھا۔اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے۵۰۰؍اور۱۰۰۰؍کے نوٹ بند کر دیے تھے۔ اس کے بجائے نئے پیٹرن میں ۵۰۰؍اور۲۰۰۰؍ کےنئے نوٹ جاری کئے گئے۔ آر بی آئی نے ۱۹۔ ۲۰۱۸ءسے۲۰۰۰؍کے نوٹوں کی چھپائی روک دی ہے۔آر بی آئی نے فی الحال۲۰۰۰؍کے نوٹوں کو بینکوںمیں تبدیل کرنے یا۳۰؍ستمبر تک اکاؤنٹ میں جمع کرنے کو کہا ہے، لیکن یہ بھی کہا ہے کہ اس کے بعد بھی یہ قانونی رہے گا۔ یہ صرف لوگوں کو ان نوٹوں کو بینکوں کو واپس کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ہے۔