نوی ممبئی سے لوٹتے وقت مراٹھا کارکن کا قافلہ احمدنگر کے بجائے اورنگ آباد کے راستےجالنہ پہنچا ، مگر جلد ہی بارابھلی گائوں میں جرنگے کے جلسے کا امکان
EPAPER
Updated: January 30, 2024, 7:53 AM IST | Qureshi Sarjil | ahmednager
نوی ممبئی سے لوٹتے وقت مراٹھا کارکن کا قافلہ احمدنگر کے بجائے اورنگ آباد کے راستےجالنہ پہنچا ، مگر جلد ہی بارابھلی گائوں میں جرنگے کے جلسے کا امکان
۲۶؍ جنوری کو منوج جرنگے حکومت سے اپنے مطالبات تسلیم کروانے میں کامیاب رہے۔ اس دوران خبر آئی تھی کہ جرنگے نوی ممبئی سے اپنے وطن جالنہ لوٹتے وقت اس مدرسے میں کچھ دیر کیلئے رکیں گے جہاں انہوں نے ممبئی مارچ کے دوران ایک روز قیام کیا تھا اور مدرسے کی خالی زمین پر بڑی ریلی کی تھی ۔ اس اطلاع کے بعد مدرسے اور آس پاس کے لوگوںمیں خوشی تھی اور وہاں کے لوگ جرنگے کے استقبال کی تیاری کر ہی رہے تھے کہ خبر آئی کہ منوج جرنگے کے قافلے کا روٹ تبدیل ہو گیا ہے اوروہ مدرسہ نہیں آئیں گے بلکہ اورنگ آباد کے راستے جالنہ چلے جائیں گے۔
یاد رہے کہ منوج جرنگے جب جالنہ سے ممبئی روانہ ہوئے تھے تو راستے میں احمد نگر ضلع کے نگر تعلقہ میں واقع بارابھلی گائوں کے مدرسہ جامعہ محمدیہ کے وسیع میدان پر انہوں نے جلسہ کیا تھا جہاں لاکھوں کی بھیڑ جمع ہوئی تھی۔ اس کےبعد انہوں نے رات میں مدرسہ ہی میں قیام کیا۔ رات کا کھانا وہیں کھایا اور صبح ناشتہ کرکے وہاں سے رخصت ہوئے۔ جب نوی ممبئی میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں جرنگے کو حکومت کا جی آر دیا گیا اور انہوں نے اپنے وطن لوٹنے کا فیصلہ کیا تو خبر آئی کہ وہ واپسی میں مدرسہ جامعہ محمدیہ کے ذمہ داران اور طلبہ سے بھی ملاقات کریں گے۔لیکن وہ وہاں نہیں آئے۔ بارابھلی میں راج مدرا پرتشٹھان نامی تنظیم سے وابستہ متین سید کہتے ہیں کہ ’’ منوج جرنگے کی تحریک کامیاب ہونے پر جتنی خوشی مراٹھا سماج کو ہے اتنی ہی خوشی یہاں کے لوگوں کو بھی ہے۔ اطلاع ملی تھی کہ وہ واپسی میں یہاں سے گزریں گے تو مدرسہ کے منتظمین اور طلبہ سے بھی ملاقات کریں گے۔ لیکن اچانک بعض وجوہات کی بنا پر ان کے سفر کا روٹ تبدیل کر دیا گیا اور وہ اورنگ آباد کے راستے جالنہ چلے گئے۔‘‘ متین سید نے کہا ’’ لیکن ان سے جلد ہی ہماری گفتگو ہوگی، اور اسی میدان پر جہاں انہوں نے پہلے جلسہ کیا تھا وہاں ان کی آمد پر ایک جلسہ منعقد کی جائے گا۔ ‘‘ یاد رہے کہ اس سے قبل متین سید نے میڈیا سے کہا تھا کہ جس طرح منوج جرنگے کے مراٹھاریزرویشن کی لڑائی لڑی ہے اسی طرح وہ دھنگر اور مسلم ریزرویشن کیلئے بھی تحریک چلائیں ۔ اس تعلق سے انقلاب نے مدرسہ انتظامیہ سے رابطہ کیا تو اس نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔