دکانیں زبردستی بند کروانے کے الزام میں دھاراوی، گھاٹکوپر، مالونی اور چارکوپ میں بھی پولیس نےمظاہرین کوتحویل میں لیا
EPAPER
Updated: January 30, 2020, 1:12 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
دکانیں زبردستی بند کروانے کے الزام میں دھاراوی، گھاٹکوپر، مالونی اور چارکوپ میں بھی پولیس نےمظاہرین کوتحویل میں لیا
ممبئی : ملک کے موجودہ حالات ،سی اے اے ،این پی آر اوراین آرسی کے علاوہ ڈی این اے کی بنیاد پر این آرسی کے تعلق سے بلائے گئے بھارت بند کا اثر دیکھنے کو ملا۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں بند کاخاصا اثر دکھائی دیا اور ان علاقوںمیں بھی بند کامیاب نظرآیا جہاںدلت ،اوبی سی، ایس سی اورایس ٹی سے تعلق رکھنے والے آباد ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ رہی کہ بند پُرامن رہا اورشہرومضافات میںکہیں سے تشدد کی کوئی واردات رونما نہیں ہوئی ۔البتہ کچھ مقامات پرپولیس نے مظاہرین کو یہ کہہ کراپنی تحویل میں لے لیا کہ وہ زبردستی دکانیں بند کروارہے تھے ،حالانکہ ان کی حمایت میں بڑی تعداد میں لوگوں کے پولیس اسٹیشن پہنچنے کےبعد تحویل میں لئے جانے والوں کوپولیس کوچھوڑنا پڑا۔اسی طرح مالونی میں۱۱؍لوگوںکے تحویل میں لئے جانے کے بعد مختلف دلت اور دیگرتنظیموں کے کارکنان گیٹ نمبر ۷؍زمزم اورملن ہوٹل کے پاس جمع ہوئے ا ورسہ پہر کوریلی نکالنے کی دوبارہ کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا ۔
بہوجن کرانتی مورچہ سے تعلق رکھنے والے کچھ مظاہرین نے کانجورمارگ ریلوے اسٹیشن پر ٹرینیںروکیں،پٹریوں پربیٹھنے کے علاوہ انجن پرچڑھ گئے ،ان کے خلاف گورنمنٹ ریلوے پولیس کی جانب سے ۶؍الگ الگ دفعات کے تحت کیس درج کئے گئے ہیں۔
بد ھ کی صبح بند کےدوران مظاہرہ کرنے والوںنے کانجور مارگ اسٹیشن پرلوکل ٹرینیں روک دیں۔ پولیس کے مطابق بہوجن کرانتی مورچہ کوکن ڈویژن کے انچارج باپو سکھا رام بھڈکے اپنے دیگرکارکنان جن میں ۳۳؍مرد اور۱۴؍خواتین شامل تھیں ، پلیٹ فارم نمبر ۲؍پرپہنچے اورسی اے اے ،این آرسی اوراین پی آر کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے پٹریوں پرجمع ہوگئے اورکچھ انجن پربھی چڑھ گئے ۔مظاہرین نےکلیان کی جانب سے ۷؍بجکر ۵۸؍منٹ پرآنے والی لوکل ٹرین کو۸؍بجکر ۱۶؍منٹ تک روکے رکھا ۔ مظاہرین کے اس عمل پران کے خلاف ۶؍مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرکے ان سب کوگرفتار کرلیاگیا۔ سینئرانسپکٹرایم اے انعامدار اس کیس کی تحقیقات کررہے ہیں ۔
بہوجن کرانتی مورچہ (ممبئی ) کے انچارج وکرم سوناؤنے کا کہنا ہے کہ ’’پولیس کی کارروائی مظاہرین پرزیادتی ہے اور جان بوجھ کرمظاہرین کومحض اس لئے گرفتار کیا گیاتاکہ ان کاحوصلہ توڑ دیا جائے لیکن طاقت کے ذریعہ یاڈراکرہمیںخوفزدہ نہیں کیا جاسکتا ۔‘‘
گھاٹ کوپر میں دکانیں بندکرانے کے الزام میں۸؍ گرفتار
بھارت بند کے دوران ممبئی کےمتعدد علاقوں میں دکانیں بند کرانے کے معاملے میں پولیس اہلکاروں نے جہاں کئی افراد کو اپنی تحویل میں لے کر لوگوں کے احتجاج کے بعد چھوڑ دیا، وہیں گھاٹ کوپر کے علاقے میں پولیس نے دکانیں بند کرانے کے الزام میں ۸؍نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔
گھاٹ کوپر کے اشوک نگر میں مقیم عالم نظامی (شاعر)نے نمائندہ ٔ انقلاب کو بتایا کہ بدھ کی صبح تقریباً ۱۰؍بجے علاقے کے نوجوان دکانیں بند کروارہے تھے ۔ یہ نوجوان علاقے میں واقع سندر باغ پہنچے تو ان کے ساتھ بند کرانے والوں کی بھیڑ جمع ہوگئی ۔ اسی دوران ان کے ساتھ چلنے والے ۲؍ اہلکاروں نے پولیس کو اس کی اطلاع دے دی ۔عالم نظامی کا کہنا ہے کہ اس کے بعدکئی پولیس اہلکاروین لے کر وہاں پہنچ گئے اور انھوں نے نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ شروع کرتے ہوئے لاٹھیاں چلائیں۔ اسی دوران پولیس کی لاٹھی سے ایک نوجوان کا سر پھٹ گیا اور کئی نوجوان گرنے سے زخمی ہوئے ۔ اس سلسلے میں اویس خان نے کہا کہ دکانیں بند کرانے والے نوجوان دکانداروں سے پُرامن طریقے سے دکانیں بند کرنے کی اپیل کررہے تھے۔ اسی دوران پولیس نے۸نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ۔ ان میں سچن ، عرفان ، شعیب اور انور کے علاوہ دیگر نوجوان شامل ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں سے بات چیت کی گئی تو انھوں نے یقین دلایا تھا کہ انھیں بعد میں چھوڑ دیا جائے گا ۔
گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن کے تفتیشی انسپکٹر لانڈگے کا کہنا ہے کہ ۲۰۰؍ نوجوان علاقے میں دکانیں زبردستی بند کرانے کی کوشش کررہے تھے ۔ جس کی وجہ سے پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعات ۳۴۱؍ اور ۳۷؍ کے تحت معاملہ درج کرکے۸؍ کو گرفتار کیا ۔ انہوں نےمزید کہا کہ نوجوانوں کے ذمہ داروں سے ضمانت کیلئے ضرو ری کاغذات منگوائے جارہے ہیں اور پولیس اسٹیشن سے ہی انھیں ضمانت پر رہا کردیا جائے گا۔
دھاراوی میں ۱۵؍ افراد پولیس تحویل میں
دھاراوی میں مقیم بہوجن کرانتی مورچہ کے مقامی لیڈر رویندر یادو انگارکھے نے بتایا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ دھاراوی کے ساحل ہوٹل کے پاس بدھ کی صبح بھارت بند کے اعلان پر جمع ہوئے تھے اور جب انہوں نے ۹۰؍ فٹ روڈ پر دکانداروں سے دکانیں بند کرنے کی درخواست کی تو پولیس نے دکانیں بند کرانے کے الزام میں ۱۵؍ افراد کو اپنی تحویل میں لے کر پولیس وین میں بٹھا لیا ۔ ان میںتمام مذاہب کے ماننے والے افراد شامل تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں دھاراوی سے دادر شیطان چوکی لے جایا گیا ۔ ہم کو بتایا گیا تھا کہ شام میں ۴؍ بجے چھوڑ دیا جائے گا۔ انھوں نےمزید کہا کہ اس کے بعد جب علاقے کے لوگوں کو معلوم ہوا توپولیس اسٹیشن کے باہر سیکڑوں افراد پہنچ گئے اور تحویل میں لئے گئے افراد کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعدہمیں دھاراوی پولیس اسٹیشن لے جانے کےبعد ان کے سامنے چھوڑ ا گیا۔
بعدازیں علاقےمیں چھوڑنے کا اعلان کیا گیا تاکہ اکٹھا ہونے والے افراد اپنے گھروں کولوٹ جائیں۔ پولیس نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ۱۵؍ افراد کو تحویل میں لینے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے ۔
وسئی اورنالاسوپارہ میںبھی لوگوں نے اپنے کاروبار بند رکھے اور یہاں کامیاب بند کے ساتھ زبردست احتجاج بھی کیا گیا۔ وسئی پھاٹک کے پاس ہزاروں دلت آدیواسی اورمسلمان جمع ہوئے او ر سیاہ قانون واپس لینے تک لڑائی جاری رکھنے کے عہد کا اعادہ کیا۔