تمام تر دعوئوں اور وعدوں کے باوجود شرح نمو ۷؍ فیصد سے اوپر نہیں جاسکے گی ، کئی شعبوںمیں ترقی ہوئی لیکن امید کے مطابق نہیں ہے
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 12:52 PM IST | New Delhi
تمام تر دعوئوں اور وعدوں کے باوجود شرح نمو ۷؍ فیصد سے اوپر نہیں جاسکے گی ، کئی شعبوںمیں ترقی ہوئی لیکن امید کے مطابق نہیں ہے
حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مالی سال ۲۵۔۲۰۲۴ءکے اقتصادی سروے میں وہ حقیقت سامنے آگئی جس سے اب تک سرکار آنکھیں چرارہی تھی۔ اقتصادی سروے کے مطابق اگلے مالی سال کے دوران ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) ۶ء۳؍ فیصد سے ۶ء۸؍ فیصد کے درمیان رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔ یہ شرح حکومت کے دعوئوں اور وعدوں سے بالکل مختلف ہے۔ حکومت کا دعویٰ تقریباً ۸؍ فیصد کی شرح نمو کا تھا لیکن اس اقتصادی سروے نے حکومت کی پول کھول دی ہے۔اقتصادی سروے جسے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا کے فلور پر پیش کیا میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اہم بنیادی ڈھانچے کے شعبوں پر سرمائے کے اخراجات میں ۲۰۱۹ءاور ۲۰۲۴ء کے درمیان ۳۸ء۸؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔سروے کے مطابق مالی سال۲۰۲۱ءکے وسط سے تعمیراتی شعبے میں تیزی آ رہی ہے اور اس وقت وبائی امراض سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں تقریباً ۱۵؍ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک متاثر کن کامیابی ہے جو مضبوط بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور مکانات کی طلب سے حاصل کی گئی ہے۔سروے میں کچھ پیرا میٹرز پر تو اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے جیسے ہندوستان کی خدمات کے تجارتی سرپلس نے مجموعی تجارتی توازن کو استحکام فراہم کیا ہے۔ ملک کے مضبوط خدمات کے شعبے نے ہندوستان کو عالمی خدمات کی برآمدات میں ساتواں سب سے بڑا خدمات برآمد کنندہ بننے کے لئے راغب کیا ہے۔ لیکن کارپوریٹ سیکٹر کی روزگار پیدا کرنے میںعدم شرکت پر شدید تنقید بھی کی گئی ۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ منافع میں معقول اضافہ کے باوجود روزگار کے مواقع پیدا نہ کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔سروے میں کہا گیا ہےکہ کسی بھی معیشت میں طویل مدتی استحکام کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ سرمایہ اور محنت کے درمیان ’’آمدنی کی منصفانہ اور مناسب تقسیم‘‘ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ مالیات، توانائی اور آٹوموبائل سیکٹر میں مضبوط شرح نمو کے باعث گزشتہ مالی سال میں کارپوریٹ منافع ۱۵؍ سال کے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ یہ منافع ۲۰۰۸ء کے بعد سب سے زیادہ ہے اس کے باوجود کارپوریٹ سیکٹر روزگار پیدا کرنے کے سلسلے میں وہ سرگرمی نہیں دکھا رہا ہے جس کی توقع کی جارہی تھی ۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کارپوریٹس کے منافع میں اضافہ ہوا لیکن تنخواہوں میں کمی آئی ہے ۔ کارپوریٹ انڈیا میں ایک زبردست تفاوت ابھرا ہے۔ سروے کے مطابق مالی سال ۲۰۲۳ءمیں منافع میں ۲۲ء۳؍کا فیصد اضافہ ہوالیکن روزگار میں صرف ۱ء۵؍ فیصد اضافہ ہوا۔ ہندوستانی کمپنیوں نے پچھلے چار برسوں میں ۲۲؍ فیصد کے مستحکم ای بی آئی ٹی ڈی اے مارجن حاصل کرنے کے باوجود اجرت میں وہ اضافہ نہیں کیا ہے جس کی توقع تھی