ملک کے کنکٹی وٹی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 4:09 PM IST | Agency | New Delhi
ملک کے کنکٹی وٹی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
گزشتہ ۶؍ برسوں میں ملک میں زراعت کی اوسط ترقی کی شرح پانچ فیصد رہی ہے جبکہ گزشتہ دہائی میں زرعی آمدنی میں ۵ء۲۳؍ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ مالی سال ۲۰۱۷ء سے ۲۰۲۳ءکے دوران زراعت کی اوسط ترقی کی شرح پانچ فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں زراعت کے شعبے میں ۳ء۵؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں گزشتہ چند برسوں میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ حکومت نے پیداواری صلاحیت، فصلوں کے تنوع وغیرہ کو فروغ دیا اور زرعی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیاں ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں جو قومی آمدنی اور روزگار میں نمایاں رول ادا کرتی ہیں۔ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں سالانہ ترقی کی شرح مالی سال ۲۰۱۵ءمیں ۲۴ء۳۸؍ فیصد سے بڑھ کر مالی سال ۲۰۲۳ء میں ۳۰ء۲۳؍ فیصد ہو گئی ہے۔ سروے میں ۲۰۲۴ءمیں خریف اناج کی پیداوار۱۶۴۷؍ لاکھ ٹن تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پائیدار زراعت کے قومی مشن کے تحت حکومت ’فی ڈراپ مزید فصل‘ جیسے کئی اقدامات اپنا رہی ہے۔ ان میں متبادل اور نامیاتی کھادیں شامل ہیں تاکہ پیداواریت اور پائیداری میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن اور ای نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ بھی شروع کی گیا ہے۔ حکومت کسانوں کو پردھان منتری کرشی سمان ندھی ( پی ایم کسان ) کے ساتھ فکسڈ انکم سپورٹ بھی فراہم کرتی ہے۔
اسی اقتصادی سروے کے دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں کنکٹی وٹی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی وجہ سے رابطے میں اضافہ جاری ہے اور کئی دہائیوں کے دوران کنکٹی وٹی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو برقرار رکھنے کے لئے اگلے دو برسوں میں ہندوستان کی بلند شرح نمو کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نےکہا کہ ٹریفک، نقل و حمل اور سڑک رابطہ کی سہولیات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی دہائیوں میں ترقی کی بلند شرح کو برقرار رکھنے کیلئے ہندوستان کو بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
سروے کے مطابق ریل نظام میں گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمینل (جی سی ٹی) قائم کئے جا رہے ہیں۔ اب تک ۹۱؍ گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمینل اور ۲۳۴؍سائٹس کی منظوری دی گئی۔ صفر کاربن کے اخراج کے مقصد کے لئے انڈین ریلوے نے ۳۰؍ گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ پورٹ، شپنگ اور اندرون ملک آبی نقل و حمل کے شعبے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بندرگاہوں کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔