• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میونسپل اسکولوں میںکیمبریج بورڈمتعارف کرانے کے فیصلے پرتعلیمی تنظیمیں برہم

Updated: September 10, 2021, 8:39 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai

سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای کے بعد کیمبریج بورڈ شروع کرنے پر ورناکولر میڈیم اسکولوں کی تنظیموںمیں شدید بے چینی ۔اسےاردو ، مراٹھی، ہندی اور گجراتی میڈیم اسکولوںکو بند کرنے کی سازش قرار دیا۔ کہا :پرائمری ایجوکیشن مادری زبان میں دینے کی پالیسی کی حکومت خود ہی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ فیصلہ منسوخ نہ کرنے پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ

Mumbai Public School with BMC`s first ICSE board in Dadar. (File photo)
دادر میں بی ایم سی کا پہلا آئی سی ایس ای بورڈ والا ’ممبئی پبلک اسکول‘۔(فائل فوٹو)

ایک طرف بی ایم سی کم تعداد والے طلبہ کے اسکولوںکو بند کررہی ہے تو دوسری جانب میونسپل اسکولوںمیں سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای کے بعد کیمبریج بورڈ کے اسکول شروع کرنے کا فیصلہ کیا  گیاہےجس سے مادری زبان  کے اسکولوں کے تنظیموں میں  بے چینی پائی جارہی ہے  اور تعلیمی تنظیمیں سخت برہم ہیں۔ ان کی یونین نے حکومت کے فیصلہ کو اردو ، مراٹھی، ہندی اور گجراتی میڈیم کے اسکولوںکو بند کرنے کی سازش قرار دیاہے۔ان کا کہنا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق پرائمری ایجوکیشن مادری زبان میں دینےکی ہدایت دی گئی ہے لیکن حکومت خود ہی اس قانون کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ وہ اپنا یہ فیصلہ منسوخ کرے ورنہ بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔واضح رہے کہ بدھ کو بی ایم سی نے کیمبرج بورڈ سے اسکولوں میں آئندہ سال سے کیمبرج بورڈ متعارف کروانے کا معاہدہ کیاہے ۔
 ورناکولر میڈیم اسکولو ں کی یونین کے ذمہ داران  کے مطابق بی ایم سی کے اسکولوںکو معیاری اور بہترین سہولیات سے آراستہ کرنےکیلئے بی ایم سی کے پاس فنڈ کی کمی ہے لیکن انہی اسکولوں کے فنڈ سے دیگر بورڈز کے اسکول قائم کرنےکا فیصلہ کیاجارہاہے ۔ اگر اسٹیٹ بورڈ کے اسکولوں کیلئے حکومت کے پاس فنڈ کی کمی ہے تود یگر بورڈز کے اسکولوںکوقائم کرنےکیلئے فنڈ کا انتظام کیسے کیا جارہاہے۔ گزشتہ سال بی ایم سی سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای بورڈ کے ۱۲؍اسکول شروع کئے گئےہیں۔ اب کیمبرج بورڈ کے اسکول شروع کرنےکا منصوبہ ہے جس سے یہ ثابت ہورہاہےکہ بی ایم سی خود ہی اسٹیٹ بورڈ کے اسکول بندکرنےکی کوشش کررہی ہے۔
  ’مراٹھی شالہ آپن  ٹیکائو پاہجے ‘فیس بُک گروپ کے ذمہ دا ر پرساد گوکھلے نے انقلاب کوبتایاکہ ’’بی ایم سی اسکولوںمیں انٹرنیشنل بورڈ متعارف کرواکر ریاستی حکومت خود اپنے بورڈ کی اہمیت کم کررہی ہے ۔ علاوہ ازیں انٹرنیشنل بورڈ کے اسکول چلانےکیلئے حکومت کس فنڈ کا استعمال کرے گی ۔ کیا اس کیلئے علاحدہ فنڈ قائم کیاجائے گا یا ورناکولر میڈیم اسکولوںکےفنڈ سے یہ اسکول شروع کیا جائے  گا۔ اگر ورناکولر  میڈیم اسکول کے فنڈ سے انٹرنیشنل بورڈ کے اسکول چلائے جاتےہیں تو یہ پبلک فنڈ کاغلط استعمال ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ حال ہی میں مرکزی حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی متعارف کروائی ہے جس میں پانچویں جماعت تک مادری زبان میں تعلیم دینے کی ہدایت دی گئی ہے، اس کےباوجود حکومت اس پالیسی کی خود ہی خلاف ورزی کررہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بی ایم سی اسکولوںمیں پسماندہ طبقے کے بچے تعلیم حاصل کرتےہیں ۔ ایسی صورت میں انٹرنیشنل بورڈ کے معیار اور تعلیمی سختیوںکو یہ بچے برداشت کرپائیں گے کیا؟ یہ بھی ایک سوال ہے ۔ چنانچہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ اپنے فیصلہ پر غورکرے ورنہ اس کیخلاف احتجاج کیا جائے گا۔ ‘‘
  مراٹھی شالہ سنستھا چالک سنگھ کے نگراں سشیل شیجولے نے کہاکہ ’’ مراٹھی اسکول دم توڑ رہے ہیں۔ بی ایم سی ان اسکولوںکو مرتا چھوڑ کر دیگر بورڈز کے اسکول شروع کرنےمیں دلچسپی لے رہی ہے  جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتےہیں۔ حکومت کوچاہئے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اسے واپس لیاجائے ورنہ ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہو ں گے۔‘‘
  مہانگر پالیکا شکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ نےکہاکہ ’’بی ایم سی نے سی بی ایس ای اورآئی سی ایس ای کے بعد کیمبریج بورڈ متعارف کروانےکافیصلہ کیاہے ۔ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن پرائمری اسکول میں ان بورڈ کو متعارف نہیں کروانا چاہئے کیونکہ پرائمری ایجوکیشن مادری زبان میں دی جانی چاہئے ، تعلیمی ماہرین نے بھی اس بات کی حمایت کی ہے ۔ اس لئے ہم چاہتے ہیںکہ بچوںکو بنیادی تعلیم ان کی مادری زبان میں دی جائے ۔ ہمیں تو محسوس ہورہاہےکہ حکومت اور بی ایم سی کی ورناکولر میڈیم اسکولوںکو بندکرنےکی یہ ایک خفیہ سازش ہے جس کے تحت انٹرنیشنل بورڈ کے اسکولوںکو فروغ دینےکی کوشش کی جارہی ہے ۔مراٹھی میڈیم کے اسکولوں کا انتہائی برا حال ہے ۔ بڑی تیزی سے مراٹھی میڈیم اسکول بند ہورہے ہیں۔ اس کے بعد اُردواور ہندی میڈیم کا نمبر ہے۔ دراصل بی ایم سی ان تمام میڈیم کے اسکول بند کرنا چاہتی ہے اور کچھ نہیں۔ہم  اس فیصلے کے خلاف ہیں ۔ جلد ہی اس ضمن میں یونین کی سطح پر مہم چلائی جائے گی۔‘‘
  مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد ممبئی کےنگراں شیوناتھ دراڈے نےکہاکہ ’’ جن بی ایم سی اسکولوںمیں اسٹیٹ بورڈ کے پرائمری اسکول جاری ہیں، ان میں انٹرنیشنل بورڈ کے اسکول شروع کرنےکی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری بات مہاراشٹراسٹیٹ بورڈ کاجو نصاب ہے،  اسے بہتر اور معیاری بنانے کی کوشش نہیں کی جاتی ہے صرف انفرااسٹرکچر پر توجہ دینے سے پڑھائی بہتر نہیں ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں بی ایم سی کے تقریباً ۱۰۰؍مراٹھی میڈیم کے نجی پرائمری اسکول ہیں جن میں سے ۳۰؍ تا ۴۰؍ اسکولوں کوکسی طرح کاگرانٹ نہیں دیاجارہاہے ۔ تقریباً ۲۰؍ سال سے یہ اسکول گرانٹ کیلئے جدوجہد کررہے ہیں مگر انہیں گرانٹ نہیں ملاہے۔ یہ اسکول جلد ہی بند ہوجائیں گے۔ اسی طرح دیگر میڈیم مثلاً اُردو ،ہندی ، گجراتی اور کنڑ کا بھی براحال ہے۔ان اسکولوںکو بچانےکی کوشش نہیں کی جارہی ہے  بلکہ ان کی جگہ پر انٹرنیشنل بورڈ کے اسکولوںکو ترجیح دی جارہی ہے۔ خود کے اسٹیٹ بورڈ کے اسکولوں کیلئے فنڈ نہیں ہے تو پھر  دیگر بورڈز  کے اسکولوںکیلئے فنڈ کہاں سے آرہاہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ بی ایم سی کو ورناکولر میڈیم اسکولوںکو بندکرناہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK