• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لاڈلی بہن اسکیم کا اثر: ریاست بھر کے سرکاری دفاتر اور بینکوں میں خواتین کی بھیڑ

Updated: July 04, 2024, 10:02 AM IST | Mumbai

انہیں گھنٹوں قطاروں میں کھڑا رہنا پڑرہا ہے، سرکاری پورٹلز کے ’سرور ڈاؤن ‘ ہونے سےبھی کام تاخیر سے ہورہے ہیں، مختلف دستاویز بنوانے کیلئے ’ایجنٹ‘ زائد رقم وصول کررہے ہیں۔

For the last three days, such a situation is seen outside almost every tehsil office. Photo: INN
پچھلے تین دنوں سے اس طرح کی صورتحال تقریباً ہر تحصیل دفتر کے باہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ تصویر: آئی این این

لاڈلی بہن اسکیم (مکھیہ منتری ماجھی لاڈکی بہین یوجنا)کے اعلان سےسرکاری دفاتراوربینکوں میں مختلف  دستاویز کے حصول اور کے وائی سی  کیلئے خواتین کی بھیڑ دیکھی جارہی ہے۔ مہاراشٹر حکومت کی جانب   سےخواتین کی مالی مددکیلئے شروع کی جانے والی لاڈلی بہن اسکیم کیلئے پہلے درخواست کی آخری تاریخ ۱۵؍ جولائی طے کی گئی تھی اس مدت میں توسیع کرکے  اب درخواست کی  آخری تاریخ  ۳۱؍اگست ۲۰۲۴ء کردی گئی ہے۔اس اسکیم کیلئے ۲۱؍ سے ۶۵؍ سال تک عمر کی لڑکیاں / خواتین اہل ہیں۔ حکومت کی جانب سے ہر عریضہ گزار لڑکی/ خاتون کو ۱۵۰۰؍  روپے ماہانہ دئیے جائیں گے۔
مالیگائوں میں عریضے بھروانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے دفاترمیں سہولیات فراہم 
 صوبائی حکومت کے اس اقدام پر عوامی بیداری اور رہنمائی کیلئے مالیگاؤں آؤٹر حلقے میں رابطہ وزیردادابھسے نے میٹنگ لی ۔بھسے نے کہا کہ اسکیم سے استفادے کیلئے زیادہ سے زیادہ لڑکیاں اور عورتیں عریضے کریں۔عریضے کرنےاور دیگر مراحل کی رہنمائی کیلئے شیوسینا (شندے)کے مقامی رابطہ دفتر میں کارکنان موجود رہیں گے۔ سماجوادی پارٹی کے محمد مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ لاڈلی بہنااسکیم سرکاری اسکیم ہے کسی ایک سیاسی جماعت یالیڈرکی نہیں۔مسلم اور اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنےوالی لڑکیاں اور خواتین بھاری تعداد میں عریضے کریں اور اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔سماجوادی پارٹی کے رابطہ دفترواقع اولڈ آگرہ روڈسے رہنمائی کا سلسلہ جاری ہے۔ عریضے کرنے کیلئے مفت میںرہنمائی ودیگر کارروائیاں جاری ہیں۔لاڈلی بہنااسکیم عریضہ گزاروں سے کسی بھی قسم کے روپے پیسےنہیں لئے جائیں گے۔ شیخ آصف (این سی پی ،ایس پی)نے کہا کہ اسکیم کے اعلان ونفاذکی ساری تفصیلات نتن سدگیر(ایس ڈی ایم ،مالیگائوں) سے حاصل کرلی گئی ہیں۔پارٹی کے رابطہ دفتر پر شیخ رشید چیریٹیبل ٹرسٹ کی جانب سےعریضے کروائے جارہے ہیں۔
ناندیڑ میں سرکاری دفتروں پر لوگوں کی بھیڑ 
 لاڈلی بہن  اسکیم کیلئے  درکار دستاویزات کو جمع کرنے کیلئے لوگوں کی بھیڑ ضلع بھر کے بینکوں، تحصیل دفاتر، سیتو سیوا کیندروں پر نظر آرہی ہے ۔ بینک اکاؤنٹ، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، راشن کارڈ، خاندان کے سربراہ کا انکم سرٹیفکیٹ، عمر کا ثبوت، آدھار کارڈ وغیرہ ضروری ہیں۔ بہت سی خواتین کے بینک اکاؤنٹس ہیں۔ لیکن اب بھی انکے اکاؤنٹس کا ’کے وائی سی‘نہ  ہونے سے اکاؤنٹ بند کردئے گئے ہیں ۔یاجنہوں نے اب تک اکاؤنٹ کھولا ہی نہیں ہے تو نیا اکاؤنٹ کھولنے کیلئے بینکوں میں لائنیں لگاکر انتظا ر کررہے ہیں ۔کئی بینکوں میں سرور ڈاؤن ہونے سے کام کی رفتار بھی سست پڑگئی ہے۔  کچھ سیٹو سیوا کیندر کے منتظمین اور ایجنٹس موقع کا فائدہ اٹھاتے نظر آرہے ہیں۔  انکم سرٹیفکیٹ، رہائشی سرٹیفکیٹ نکالنے کیلئے  ڈیڑھ سو سے ڈھائی سو روپے اضافی طلب کئے جارہے ہیں ۔   ناندیڑ میں تحصیل کے علاقے میں دو روز سے ایجنٹوں کی موجودگی بڑھ گئی ہے۔ بہت سے لوگ رہائشی، آمدنی، راشن کارڈ، لڑکی بہن یوجنا وغیرہ کے لیے درخواستیں بھرنے کیلئے  لوگوں سے۵۰؍ سے۱۰۰؍ روپے وصول کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فی راشن کارڈ پر ڈیڑھ سے لے کر دو ہزار روپے تک نام شامل کرنے کیلئے درخواست گزار سے چارجیز وصول کئے جانے کی شکایتیں ہیں۔حالانکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے یہ انتباہ دیا جاچکا ہے کہ اضافی رقم کی وصولی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔
مختلف گاؤں شہروں کا حال اور خواتین کو درپیش مشکلات
 انکم سرٹیفکیٹ،ڈومیسائل سرٹیفکیٹ بنوانے کیلئے  تحصیل دفاتر میں خواتین کی بھیڑ دیکھی جارہی ہے۔ برتھ سرٹیفکیٹ کیلئے لوگ بڑی تعداد میں میونسپل دفاتر کا بھی رخ کررہے ہیں۔اسکے ساتھ ہی بینک اکاؤنٹ کھلوانے یا اکاؤنٹ کے وائی سی کیلئے بھی بینکوں میں بھیڑ بڑھ گئی ہے۔ اس دوران سرکاری پورٹلز اور بینکوں کے سرور ڈاؤن ہونے سے خواتین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سیٹو سینٹرز پر سرور ڈاؤن ہونے یا ’لاڈکی بہین یوجنا‘ کا پورٹل کام نہ کرنے سے بھی خواتین کو گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنا پڑرہا ہے۔ٹی وی نائن کی رپورٹ کے مطابق ناگپور میونسپل کارپوریشن اور پربھاگ دفاتر میں بھی پیدائش سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے بھیڑ بڑھ گئی ہے۔ کولہاپور میں میونسپل دفتر اور تحصیل دفتر میں درکار دستاویز بنوانے کیلئے پچھلے دو دنوں سے خواتین کی بڑی تعداد نظر آرہی ہے۔ناسک میں سیٹو مراکز پر ’آف لائن‘ فارم جمع کئے جارہے ہیں کیونکہ اسکیم کا سرکاری پورٹل بند ہونے سے آن لائن عرضی کا کام نہیں ہوپارہا ہے۔اورنگ آباد میں تحصیل آفس میں جاری سیٹو سینٹر پردو دنوں سے  خواتین کی لمبی قطار یں دیکھی جارہی ہیں۔ریاست کے دیگر گاؤں اور شہروں میں بھی تقریباً یہی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK