• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسجدوں کونبوی طرز پر’مثالی مساجد‘ بنانے کی کوشش ضروری

Updated: December 21, 2024, 11:27 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

اسلام جمخانہ میں خصوصی نشست کاانعقاد۔ اہم شخصیات نے توجہ دلائی ،کہا: عبادات کے ساتھ مساجد کوکمیونٹی کی ترقی کا مرکز بنانے کی فکر کی جائے۔گلوبل کیئرفاؤنڈیشن کے ذریعے ’مثالی مسجد‘ کتابچے کا اجراء بھی عمل میںآیا

Dr. Muhammad Ali Patankar, Yousuf Abrahani, Maulana Ijaz Ahmad Kashmiri, Qaiser Khalid, Dr. Zaheer Qazi, Dr. Abdul Qadeer, Mufti Ashfaq Qazi and other personalities are seen at the launch of the booklet `Ideal Mosques`.
’مثالی مساجد‘کتابچے کےاجرء کے موقع پر ڈاکٹر محمدعلی پاٹنکر، یوسف ابراہانی، مولانا اعجازاحمدکشمیری ، قیصر خالد،ڈاکٹرظہیرقاضی ، ڈاکٹر عبدالقدیر، مفتی اشفاق قاضی اور دیگر شخصیات نظرآرہی ہیں

 مسجدنبویؐعبادات، ذکر و تلاوت کے ساتھ امتِ مسلمہ اور انسانیت کی نفع رسانی کا مرکز تھی۔ہمیں بھی مسجدنبویؐ کی طرز پر اپنی مساجد کوکمیونٹی کی ترقی کا مرکز بنانے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام جمخانہ (مرین لائنس)سیلی بریشن ہال میں اس تعلق سے جمعہ کو بعد نمازعشاء منعقدہ ایک خصوصی نشست میں ذمہ دار شخصیات اور علماء نے اس جانب توجہ دلائی ۔ اس موقع پر ’مثالی مسجد ‘ عنوان پرگلوبل کیئرفاؤنڈیشن کی زیرنگرانی ترتیب دیئے گئے کتابچے کا اجراء بھی عمل میں آیا ۔
نوجوانوں کی فکر کی جائے 
 عابد احمد(گلوبل کیئر فاؤنڈیشن ) نے کتابچے کی تالیف کا مقصد یہ بتایا کہ ’’اس کے ذریعے مساجد کے متولیان اور ائمہ کرام کو ترغیب دلانا ہے کہ وہ مساجد کو نماز،تلاوت ِقرآن اور دیگر عبادات کے ساتھ ایک مثالی کمیونٹی سینٹرز کے قالب میںڈھالیںاور نوجوانوں کی فکرکریں۔ ملت کے درد مندوں کی خواہش ہے کہ مساجد میں نبویؐ طرز پر مثبت تبدیلی لائی جائے، یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم سب عملاً کوشش کریں۔‘‘  
 انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹرظہیرقاضی نے اپنے صدارتی خطا ب میںکہاکہ ’’ مساجد کی اہمیت اورافادیت پرغور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مسجد نبویؐ جہاں عبادات کا مرکز تھی وہیں دارالقضاء بھی تھا ، دارالشفاء بھی تھا ، انسانیت کی نفع رسانی اور تمام امورِ خیر کی انجام دہی کا عالمی نمونہ بھی۔مسجدیں ہمیں پابندیٔ وقت کا بھی درس دیتی ہیں، وقت پراذان اور وقت پر جماعت کا بہرصورت اہتمام کیاجاتا ہے۔اس لئے علماء کو حالات کے تناظر میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ 
 ڈاکٹر عبدالقدیر (شاہین انسٹی ٹیوٹ بیدر) نے کہاکہ ’’ہماری نسل ہی اصل ہے ، ہمیں مسجدوںکے ذریعے اپنی نسل کی تعلیمی ، سماجی اور معاشی تربیت کی ضرورت ہے۔ ہمیں سنجیدگی  سے غور کرتے ہوئے بلاتاخیر اس سمت عملی قدم اٹھانا ہوگا ۔‘‘
مساجدکی افادیت کی فکر کیوں نہیں؟
  سینئر پولیس افسر قیصر خالد (آئی جی ) نے کہاکہ ’’ مثالی مسجد کوہمیں عملاً مثالی بنانا ہوگا۔آخرکیا وجہ ہے کہ ہم جس اسکول میںپڑھتے ہیں، جن ساتھیوں کےہمراہ تعلیم حاصل کرتے ہیں،  جب ان سےملاقات ہوتی ہے توبرسوں کاتعلق اوریادیں تازہ ہوجاتی ہیں، ایسا تعلق ہمارا مساجد سےکیوں نہیںہے۔ ہم مساجد کو محض چند گھنٹوں کے لئے ہی کیوں استعمال کرتے ہیں۔ حضوراکرمؐ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے توآپؐ نے مسجد کی بناء رکھی ،اس سے کیا پیغام ملتا ہے ،کبھی ہم نےغور کیا ؟ مسجد آپ کی تہذیبی زندگی کا سینٹر تھی ،مسجدنبویؐ میں مشورے اور منصوبہ سازی کی جاتی تھی ، زخمیوں کا علاج کیا جاتا تھا ، غرضیکہ تمام امور ِخیر انجام دیئے جاتے تھے۔ اتنی واضح رہنمائی کے باوجود ہم پر کیوں جمود طاری ہے، ہمیں اپنے ذہنی جمود کوختم کرنا ہوگا تبھی معاشرے کی ترقی ممکن ہے ۔‘‘ اقبال میمن (آفیسر) نے کہاکہ ’’ ہم سب کو اس طرف توجہ دے کرکام کرنا ہوگا ، تبھی ہم مقصد حاصل کرسکیں گے۔ اگر کوشش کی جائے اور جس طرح رسول اکرمؐ نے عملی طور پر امت کی رہنمائی فرمائی ہے ،اس سے سبق لیں اور کوشش کریں توکامیابی ضرور ملے گی اورمساجد کومثالی مساجد بناسکیںگے۔ ‘‘ 
ائمہ کے احوال اورمسجد کے تقدس پربھی ہماری نگا ہ ہو
 مولانا اعجاز احمدکشمیری نے کہاکہ ’’ مثالی مساجد کاعنوان یقیناً بہت اچھا ہے مگر ہم ائمہ کے احوال اور ان کے معاشی حالات پربھی توجہ دیں تاکہ وہ خود کفیل ہوسکیں۔ ‘‘ انہوںنے مساجد میںدیگر امور کی انجام دہی کے مشورے پر مثال دیتے ہوئے کہاکہ ’’ مسجد ،پارلیمنٹ کی طرح ہے اوراس کا چیئرمین امام ہے ، اس لئےاس پرخاص توجہ دینی ہوگی کہ ہماراکوئی قدم ایسا نہ اٹھے جس سے مساجد کا تقدس پامال ہو۔یہ ضروری ہے کہ ہم علماء اور ائمہ کو اعتماد میںلیں اوران کی رہنمائی میں آگے بڑھیں ۔‘‘ مفتی محمداشفاق قاضی (ممبئی جامع مسجد) نے کہا کہ ’’ جن خطوط پر کوشش کرنے کیلئے گفتگوکی گئی اور کتابچہ کا اجراء عمل میںآیا ،اس نہج پرکسی حد تک جامع مسجد میںکام ہو رہا ہے۔یہاں ازدواجی زندگی ،قبل ازنکاح تربیت ، زوجین کے درمیان نزاعات کا آپسی مفاہمت سے تصفیہ ، معاشی نزاعات کیلئے افہام وتفہیم ،اسکول اورکالج کے طلبہ کیلئے کیریئر گائیڈنس اور بطور خاص وقتاً فوقتاً برادران وطن کو مسجد اوراعمالِ مسجد سے متعارف کرانا ، وغیرہ امور انجام دیئے جارہے ہیں ۔ ‘‘  
ہرماہ پابندی سے میٹنگ ضروری ہے 
 ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے کہاکہ ’’ باتیں تو بہت اچھی کہی گئیں ،اس سے آگے ہمیںعملی قد م اٹھانا ہوگا ۔اس پرہال میںموجود چند ٹرسٹیان نے ہاتھ بلند کئے کہ وہ اس کیلئے تیار ہیں۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ’’  محض ایک میٹنگ یا ایک کتاب کا اجراء کافی نہیںہے ،اس کےلئے ہمیں لوگوں کومسجد سے جوڑنا ہوگا اورہر ماہ پابندی سے میٹنگ کرنی ہوگی کہ کام شروع ہوا یا نہیں۔اگر ہم سب نے دلجمعی کےساتھ اس پرتوجہ دیں توجن مقاصد کے تحت غور وخوض کیا جارہا ہے اس میںیقیناً کامیابی ملے گی ۔‘‘ نظامت فاروق سید نے کی۔ اس نشست کے انعقاد میںعامر ادریسی اور سعید خان وغیرہ پیش پیش تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK