امریکہ اور روس کے درمیان ریاض میں آج بات چیت ہوگی، امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو ریاض پہنچ گئے، زیلنسکی نے کہا کہ ہمیں کچھ بھی علم نہیں۔
EPAPER
Updated: February 18, 2025, 1:21 PM IST | Agency | Washington / Riyadh / Moscow / Kiev
امریکہ اور روس کے درمیان ریاض میں آج بات چیت ہوگی، امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو ریاض پہنچ گئے، زیلنسکی نے کہا کہ ہمیں کچھ بھی علم نہیں۔
روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ کو ختم کرانے کیلئے مصالحت کی امریکی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ان کی ملاقات بہت جلد ہو سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کو ایک بیان دیا ہے۔ روس-یوکرین جنگ کو روکنے کیلئے کام کرنے کا ذکر کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس سوال پر کہ ’’ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کب ملاقات کریں گے؟‘‘ تو انہوں نے کہا کہ ’’یہ بہت جلد ہو سکتا ہے، یہ جلد ممکن ہو گا۔ ‘‘ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا، ’’میرے خیال میں جنگ کو روکنا چاہتے ہیں۔ میں یہ دیکھ سکتا ہوں ، ہم نے اس معاملے پر کافی سوچ و بچار کیا ہے۔ ‘‘اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان امن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹرمپ نے کہا، ’’یہ ایک ایسی جنگ تھی جو کبھی شروع نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ‘‘
ریاض میں آج امریکہ اور روس کی بات چیت
روسی اخبار `کومرسنٹ نے یہ اطلاع دی ہے کہ روس اور امریکہ منگل کو ریاض میں یوکرین پر بات چیت کریں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں امریکی وفد میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے شامل ہونے کی امید ہے۔ خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ بدھ کو تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک فون پر بات چیت کی اور امریکی شہریوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ یوکرین کی صورتحال کے حل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین کی صورت حال کو حل کرنے میں واشنگٹن ماسکو کا اہم ہم منصب ہے۔ ٹرمپ نے بعد میں پوتن سے سعودی عرب میں ملاقات کے منصوبے کا اعلان کیا اور امریکی اور روسی صدور کی ٹیمیں جلد ہی اس سربراہی اجلاس کی تیاری کریں گی۔
خیال رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نےروس یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے بات چیت کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکہ سعودی عرب میں روس کے ساتھ اس مسئلے بات چیت کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تھا کہ سعودی ولی عہد بھی اس بات چیت کا حصہ ہوسکتے ہیں۔
زیلنسکی سعودی عرب جائیں گے لیکن امریکہ روس کے درمیان ہونیوالی بات چیت کا حصہ نہیں ہوں گے
العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک رواں ہفتے سعودی عرب میں امریہ اور روس کے درمیان ہونے والے بات چیت میں شریک نہیں ہو گا۔ یہ بات چیت یوکرین میں جنگ ختم کرانے کے سلسلے میں ہو رہی ہے۔ پیر کے روز متحدہ عرب امارات کے دورے پر انہوں نے ایک وڈیو بریفنگ کے ذریعے صحافیوں کو بتایا کہ یوکرین کو اس بارے میں کچھ نہیں پتہ اور وہ ہر گز شریک نہیں ہو گا۔ زیلنسکی اس وقت امارات کے سرکاری دورے پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یوکرین ایسے کسی بھی مذاکرات کو بے فائدہ شمار کرتا ہے جس میں وہ خود موجود نہ ہو۔ ہم اپنی موجودگی کے بغیر اپنے بارے میں کسی بھی سمجھوتے کو تسلیم نہیں کرسکتے‘‘ زیلنسکی نے بتایا کہ وہ بدھ کے روز سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
مذاکرات کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے: یوکرین
یوکرین حکومت کے ایک معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ کیف کو امریکہ اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلوگ نے کہا تھا کہ کیف پیر کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شامل ہوگا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین کا کوئی بھی وفد موجود نہیں ہوگا۔ یورپی لیڈران کو بھی مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے نہیں کہا گیا اور وہ پیرس میں فرانسیسی صدر کی جانب سے منعقد ہونے والے ہنگامی سربراہی اجلاس میں ملاقات کریں گے۔
یوکرین کا روس میں عالمی پائپ لائن پر حملہ، قزاخستان کو تیل کی سپلائی معطل
یوکرین کے ڈرون طیاروں نے جنوبی روس میں اہم بین الاقوامی پائپ لائن کے پمپنگ اسٹیشن پر حملہ کیا ہے۔ جس سے قزاخستان کو تیل سپلائی معطل ہوگئی۔’اے ایف پی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین نے روس کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے، اور ان مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے، جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ماسکو کی فوج کو ایندھن کی فراہمی یا اس کے حملے میں مدد کے لیے فنڈز فراہم کرتے ہیں۔تازہ ترین حملے میں دھماکہ خیز مواد سے بھرے۷؍ ڈرونز نے ’کیسپین پائپ لائن‘ کنسورشیم کے پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا، جو قزاخستان کے تیل کو بحیرہ اسود کے ذریعے مغربی یورپ سمیت جنوبی روس میں برآمد کرتا ہے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ کروپوٹکنزکایا پمپنگ اسٹیشن پر کیا گیا، جو روس کے جنوبی کراسنودار خطے میں واقع پائپ لائن کا سب سے بڑا اسٹیشن ہے۔