• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نندوربار میں جلوس عید میلاد پر شرپسندوں کی جانب سے پتھرائو، توڑ پھوڑ، آتشزنی، ۵۵؍ افراد گرفتار

Updated: September 21, 2024, 1:16 PM IST | I Shaikh / Agency | Nandurbar

س سال عید میلاد اور گنیش وسرجن دونوں ایک ہی دن یعنی ۱۶؍ ستمبر کو تھے لیکن پولیس کی اپیل پر بعض دیگر مقامات کی طرح نندور بار شہر میں بھی جلوس عید میلاد النبیؐ ۱۶؍ کے بجائے ۱۹؍ ستمبر کو نکالا گیا، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے لیکن شر پسندوں نے پولیس کی اس ’احتیاط‘ کو بھی ناکام بنا دیا گیا۔

21 police officers were also injured in the stone pelting. Photo: INN
پولیس کے ۲۱؍ اہلکار بھی پتھرائو میں زخمی ہوئے ہیں۔ تصویر : آئی این این

 اس سال عید میلاد اور گنیش وسرجن دونوں ایک ہی دن یعنی ۱۶؍ ستمبر کو تھے لیکن پولیس کی اپیل پر بعض دیگر مقامات کی طرح نندور بار شہر میں بھی جلوس عید میلاد النبیؐ ۱۶؍ کے بجائے ۱۹؍ ستمبر کو نکالا گیا، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے لیکن شر پسندوں نے پولیس کی اس ’احتیاط‘ کو بھی ناکام بنا دیا گیا۔ یہاں جلوس عید میلاد پر پتھرائو کیا گیا جس میں پولیس اہلکاروں سمیت بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ اسکے بعد علاقے میں توڑ پھوڑ اور آتشزنی کی گئی۔ 
  اطلاع کے مطابق نندور بار شہر میں جمعرات کو جلوس عید میلاد النبی ؐ نکالا گیا تھا۔ جب یہ جلوس مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا مالی واڑہ پہنچا تو شرپسندوں نے اس پر پتھرائو کر دیا۔ اس کی وجہ سے افراتفری مچ گئی۔ مقامی باشندے متین شیخ نے بتایا کہ جلوس میں لوگ نعت پڑھ رہے تھے اور روایتی نعرے لگا رہے تھے۔ لیکن اچانک کچھ لوگوں نے اس پر پتھرائو شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا ’’ چونکہ جلوس میں بچوں کی تعداد زیادہ تھی اس لئے لوگ پہلے انہیں بچانے کی کوشش کرنے لگے اور چھوٹے بچوں کو لے کر بھاگنے لگے۔ اسکی وجہ سے افراتفری مچ گئی اور آس پاس کے علاقوں میں افواہیں پھیلنے لگیں۔ حالات کشیدہ ہو گئے اور شرپسندوں نے پورے علاقے میں توڑ پھوڑ اور پتھرائو شروع کر دیا۔ کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ 
 نندور بار کے ایک اور باشندے سید رفعت حسین نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ شرپسندوں نے اقلیتی باشندوں کی بستیوں میں گھس کر وہاں کھڑی دوپہیہ اور چار پہیہ گاڑیوں کو ڈنڈوں سلاخوں سے توڑ پھوڑ کر رکھ دیا۔ ۶؍۔ ۷؍ گاڑیوں کو آگ میں جھونک دیا۔ ۳؍ یا ۴؍ مکانات کو بھی آگ لگا دی۔ سید رفعت کے مطابق شر پسندوں نے مسلمانوں کا لاکھوں روپے کا نقصان کیا ہے۔ 
  اطلاع کے مطابق پو لیس نے پہلے لاٹھی چارج کیا لیکن اس سے حالات قابو میں نہیں آئے تو آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ مقامی باشندوں نے بتایا کہ اپنے دفاع میں اقلیتی طبقے کی جانب سے بھی پتھرائو کیا گیا۔ اس میں اُس طرف کی گاڑیوں  کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس نے دونوں طرف کے درجنوں  نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ اقلیتی علاقوں میں جمعرات کی دیر رات بھی گرفتاریاں ہوئیں۔ 
  جمعہ کو نندور بار کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شراون دتا نے میڈیا کو بتایا کہ ’’ جمعرات کو عید میلاد کے جلوس کے موقع پر ہوئے پتھرائو کے واقعات میں ۲۱؍ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اسکے ساتھ کارپوریشن کے بھی ۲؍ حولدار زخمی ہوئے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ دونوں طرف کے ۵۵؍ افراد کو پولیس نے حراست میں لیا ہے جنہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جبکہ ۵۴؍ افراد فرار ہیں۔ ہم ان کی تلاش کر رہے ہیں۔ سی سی ٹی وی کی مدد سے مزید ملزمین کی شناخت جاری ہے۔ اسلئے گرفتاریوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے اپیل کی کہ عوام افواہوں پر دھیان نہ دیں اور امن وامان برقرار رکھیں۔ ساتھ ہی سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرکے ماحول کو مزید خراب کرنے کی کوشش کریں۔ 
 مقامی ذرائع کے مطابق کل ۵۸؍ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے ۳۰؍ کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے جبکہ ۲۸؍ کا اکثریتی طبقے سے۔ عدالت نے ان تمام کو ۲۴؍ ستمبر تک پولیس تحویل میں بھیجنے کا حکم جاری کیا ہے۔ فی الحال حالات کشیدہ مگر قابو میں ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK