کارگزار وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بدھ کے روز ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ وہ بی جے پی اعلیٰ کمان کے فیصلے پر راضی ہیں اور وہ جسے بھی وزیراعلیٰ بنائے گی اس کی وہ مکمل طور پرحمایت کریں گے۔
EPAPER
Updated: November 27, 2024, 10:36 PM IST | Mumbai
کارگزار وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بدھ کے روز ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ وہ بی جے پی اعلیٰ کمان کے فیصلے پر راضی ہیں اور وہ جسے بھی وزیراعلیٰ بنائے گی اس کی وہ مکمل طور پرحمایت کریں گے۔
کارگزار وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بدھ کے روز ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ وہ بی جے پی اعلیٰ کمان کے فیصلے پر راضی ہیں اور وہ جسے بھی وزیراعلیٰ بنائے گی اس کی وہ مکمل طور پرحمایت کریں گے۔ اس کا مطلب یہی نکالا جا رہا ہے کہ کہ دیویندر فرنویس کے وزیر اعلیٰ بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ حالانکہ ایسے کئی سوالات ہیں جن کے جواب ملنا ابھی باقی ہیں۔
یادرہے کہ ایکناتھ شندے کی پارٹی کے لیڈران الگ الگ انداز میں کہہ چکے ہیں کہ ایکناتھ شندے کو دوبارہ وزیراعلیٰ بنایا جانا چاہئے ۔ پارٹی ترجمان سنجے شرساٹ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ ’’ مہایوتی نے ایکناتھ شندے کی قیادت ہی میں اسمبلی الیکشن لڑا تھا اور ان کے مختلف پروگراموں اور اسکیموں کے سبب عوام مہایوتی کے قریب آئے جس کی وجہ سے اتحاد کو اتنی بڑی جیت حاصل ہوئی۔ اس لئے اب وزیراعلیٰ کے عہدے پر ایکناتھ شندے ہی کا حق ہے۔‘‘ میڈیا رپورٹ کے مطابق خود وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دہلی میں امیت شاہ کے سامنے اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا ۔ امیت شاہ کے منانے کےبعد انہوں نے مختلف شرائط اور تجاویز کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے عہدے سے دستبردار ہونے پر آمادگی ظاہر کی۔ فی الحال یہ کسی کو نہیں معلوم ہے کہ امیت شاہ نے شندے کی کون سی شرط تسلیم کی ہے اور کون سی تجویز کو منظوری دی ہے۔
یاد رہےکہ بدھ کو ایکناتھ شندے کی پریس کانفرنس سے کچھ دیر قبل تک میڈیا میںیہ خبریں چل رہی تھیں کہ وہ دیویندر فرنویس کو بطور وزیر اعلیٰ تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ایسی صورت میں وہ مہایوتی حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے بلکہ باہر سے حمایت کریں گے۔ بی جے پی نے اس تجویز کو فوری طور پر نامنظور کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک اور شرط ایکناتھ شندے نے امیت شاہ کے سامنے رکھی تھی کہ ان کے بیٹے شری کانت شندے کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جائے اور خود انہیں مہایوتی کا کو آرڈی نیٹر مقررکیا جائے۔ فی الحال اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ بی جے پی اس شرط کو منظور کرے گی یا نہیں۔ البتہ میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے ایکناتھ شندے کے سامنے تجویز پیش کی ہے کہ وہ دیویندر فرنویس کیلئے کرسی خالی کردیں (جو انہوں نے کر دی ہے) اور خود مرکز ی کابینہ میں اپنی پسند کا قلمدان لے لیں۔ مرکزی وزیر رام داس اٹھائولے نے اس بات کو میڈیا کے سامنے بھی کہا ہے۔ یاد رہے کہ ایکناتھ شندے نے پریس کانفرنس میں آئندہ کی کسی بھی صورتحال کاتذکرہ نہیں کیا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ پہلے بی جے پی وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان کر دے اس کے بعد باقی باتیں ہو جائیں گی۔
اس دوران خبر آئی ہے کہ ایکناتھ شندے کی پریس کانفرنس کے بعد ان کی پارٹی کے کئی اراکین پارلیمان وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔ ان کے درمیان کیا باتیں ہوئیں یہ واضح نہیں ہے۔