Inquilab Logo

ایکناتھ شندے کی مقبولیت ادھو ٹھاکرے سے کم : سروے میں انکشاف

Updated: January 28, 2023, 9:51 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

انڈیا ٹوڈے۔سی ووٹرکے ’’موڈ آف نیشن سروے ‘‘میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے ٹاپ ۵؍میں شامل تھے جبکہ شندے کو ۸؍واں مقام حاصل ہوا ہے

Uddhav Thackeray was far more popular as Chief Minister than Eknath Shinde
ادھو ٹھاکرے بطور وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کے مقابلے کہیں زیادہ مقبول تھے

شیو سینا سے بغاوت کرنے کے بعد بی جے پی کے سہارے مہاراشٹر میں حکومت قائم کر کے نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا کو چونکا دینے والے ایکناتھ شندے بھلے ہی سرخیوںمیںبنے رہے ہوں اور یہ دعویٰ کرتے ہوں کہ ان کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے اور انہیں عوام پسند کر رہےہیں لیکن گزشتہ دنوں انڈیا ٹوڈے۔سی ووٹرکے ’’موڈ آف نیشن سروے ‘‘میںکچھ اور ہی انکشاف ہوا ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہےکہ موجودہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی مقبولیت سابق وزیر اعلیٰ ادھوٹھاکرے سے کم ہے۔ ادھو ٹھاکرے کو  ملک کے بہترین(ٹاپ)۵؍ وزرائے اعلیٰ میں شمار کیا گیا تھا جبکہ شندےکوآٹھویںنمبرپرجگہ ملی ہے۔ سروے میں یہ بھی کہاگیا ہےکہ اگر ابھی لوک سبھا کے انتخابات ہوتے ہیں تومہا وکاس اگھاڑی کو کل ۴۸؍ میں سے ۳۴؍ سیٹیں مل سکتی ہیں۔سروے کےمطابق انکشاف کیا گیا ہےکہ ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ کے طور پر محض۲ء۲؍ فیصد ووٹ  ہی ملے ہیں۔
 انڈیا ٹوڈے۔سی ووٹر کے ذریعہ کرائے گئے `موڈ آف نیشن سروے میں ملک کی سیاسی صورتحال کا اندازہ لگایا گیا ہے۔اس میں ملک سے لے کر ریاستی سطح تک سیاسی صورتحال کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس میں عوام سے ووٹ لیا گیا کہ ملک کا ٹاپ۱۰؍ وزیراعلیٰ کون ہے۔ان میں وزیر اعلی ایکناتھ شندے آٹھویں نمبر پر ہیں۔ جبکہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو۳۹؍ فیصد لوگوں نے پسند کیا ہے اور وہ پہلے نمبر پر ہیں۔ تاہم، صرف۲ء۲؍ فیصد لوگوں نے ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ کے طور پر ترجیح دی ہے۔
 موڈآف نیشن کی طرف سے جاری کی گئی ٹاپ۱۰؍  وزرائے اعلیٰ کی فہرست کورونا وبا کے دوران ہمیشہ ہی موضوع بحث رہی۔ اس مدت کے دوران، ادھو ٹھاکرے کو مسلسل مقبول وزرائےاعلیٰ کی فہرست میں سرفہرست دیکھا گیا۔ تاہم،موڈ آف نیشن کے ذریعہ ایکناتھ شندے اس وقت کے ٹاپ۱۰؍وزرائے اعلیٰ کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہیں۔ 
 بی جے پی نے کئی سیاسی حساب کتاب پر غور کرنے کے بعد ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا۔ لیکن، ٹاپ۱۰؍ چیف منسٹروںکی فہرست میں، ایکناتھ شندے تقریباً سب سے نیچےہیں۔ اس لیے سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ کیا ایکناتھ شندے مقبولیت کے معاملے میں ادھو ٹھاکرے سے پچھڑ گئے ہیں۔
 مہا وکاس اگھاڑی  کی ۳۴؍ سیٹیں آنے کا امکان
 انڈیا ٹوڈے۔سی ووٹر کے ذریعہ کرائے گئے سروے کےمطابق اگر ریاست میں اب لوک سبھا کے انتخابات ہوتےہیں تو یو پی اے۳۴؍ سیٹیں جیت لے گی۔  ۲۰۱۹ء  کے لوک سبھا انتخابات میں یو پی اے نے۶؍ سیٹیں جیتی تھیں لیکن،۲۰۱۹ء میں مہاوکاس اگھاڑی ریاست میں وجود میں آئی۔ اگر آج انتخابات ہوتے ہیں تو یہ اتحاد۳۴؍ لوک سبھا سیٹیں جیت لے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ شندے/فرنویس اتحاد کو صرف۱۴؍ سیٹیں ملیں گی۔ `
ہمارے۳۴؍ نہیں۴۰؍ ایم پی منتخب ہوں گے: مہیش تپاسے
 ممبئی:انڈیا ٹوڈے سی ووٹر‘ نے’موڈ آف دی نیشن‘ کاجو سروے پیش کیا ہے، اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مہاراشٹر کے۴۸؍لوک سبھا حلقوں میں مہاوکاس اگھاڑی کو۳۴؍سیٹیں ملیں گی۔لیکن اگر شندے/فرنویس حکومت پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آجائے، تو یہ تعداد۴۰؍ تک پہنچ جائے گی۔ اس یقین کا اظہار این سی پی کے ریاستی چیف ترجمان مہیش تپاسے نے ظاہر کیا ہے۔
 تپاسے نے کہا کہ آج ریاست بہت سے مسائل سے جوجھ رہی ہے اورشندے فرنویس حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں مکمل طو رپر ناکام  ہے۔عوام کو دباؤ اور جبر کی سیاست کے ذریعے حکومت پر قبضہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ تپاسے نے یہ بھی کہا کہ جب لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ہوں گے تو یہ ’دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی‘ ہوجائے گا۔مہا وکاس اگھاڑی حکومت میں ادھو ٹھاکرے کی کارکردگی ٹھیک تھی، اسی وجہ سے ادھو ٹھاکرے ملک کے پہلے پانچ وزرائے اعلیٰ کی فہرست میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے، لیکن موجودہ وزیر اعلیٰ ٹاپ ۱۰؍میں بھی جگہ حاصل نہیں کر سکے، گویا عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔
 مہیش تپاسے نے کہا کہ ’سی ووٹر‘ کے سروے میں ایکناتھ شندے کو صرف دو فیصد لوگوں نے ترجیح دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ شندے کے حامیوں کو ریاست میں عوام کے رجحان کو نوٹ کرنا چاہیے۔پرکاش امبیڈکر ادھو ٹھاکرے کے نئے دوست بن گئے ہیں۔ لیکن قومی سطح پر شرد پوار صاحب بی جے پی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے مورچے کی قیادت کر رہے ہیں۔ فرقہ پرستی کے خلاف قائم ہونے والے اس مورچے میں پوار صاحب نے بڑی حصہ داری ہے۔ اس لیے ہم امیدکرتے ہیں کہ مستقبل میں پرکاش امبیڈکر کا بیان بی جے پی کے خلاف ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK