اجیت پوار کے بجٹ میں تہوار کے موقع پر راشن کی دکان پر ملنے والی اشیا کا کوئی تذکرہ نہیں، اپوزیشن کی جانب سے برہمی کااظہار۔
EPAPER
Updated: March 12, 2025, 10:38 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
اجیت پوار کے بجٹ میں تہوار کے موقع پر راشن کی دکان پر ملنے والی اشیا کا کوئی تذکرہ نہیں، اپوزیشن کی جانب سے برہمی کااظہار۔
حال ہی میں پیش کئے گئے بجٹ کے تعلق سے اپوزیشن کو شکایت تھی کہ حکومت نے اس میں وعدے کے مطابق لاڈلی بہن اسکیم کی رقم کو ۱۵۰۰؍ سو روپے سے بڑھا کر ۲۱۰۰؍ روپے کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ ابھی اس پر تبصرے جاری تھے کہ خبر آئی ۲۰۲۳ء میں ایکناتھ شندے کی جاری کردہ اسکیم ’ آنندا چا شدھا‘ ( خوشیوں کا راشن) حکومت نے بند کر دی ہے۔ اس پر ایک بار پھر ہنگامہ مچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایکناتھ شندے جب وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے دیوالی کے موقع پر ایک اسکیم شروع کی تھی جسے ’آننداچا شدھا ‘ (خوشیوں کا راشن ) کا نام دیا گیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت راشن کی دکانوں پر تہوار کے موقع پر غریب راشن کارڈ ہولڈرس کو صرف ۱۰۰؍ روپے میں تیل، چنے کی دال، روا اور شکر جیسی تہوار میں کام آنے والی اشیا فراہم کی جاتی تھی۔ حکومت نے دیوالی کے علاوہ گنپتی اور گڈی پاڑوا کے موقع پر بھی ان چیزوں کی تقسیم کی لیکن اب اچانک اس اسکیم کو حکومت نے بند کر دیا ہے۔ اطلاع کے مطابق مہایوتی حکومت نے ایکناتھ شندے کے دور اقتدار میں کئی عوامی اسکیمیں جاری کی تھیں جس نے مہایوتی کو دوبارہ اقتدار میں آنے میں مدد کی لیکن اب ان اسکیموں کو جاری رکھنا حکومت کیلئے محال ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ان اسکیموں کو جاری رکھنے کیلئے حکومت نے بڑے پیمانے پر قرض لے رکھا ہے جو کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ہر چند کہ حکومت نے اسکیم کو بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے لیکن اجیت پوار کے جاری کردہ بجٹ میں ’ آننداچا شدھا‘ اسکیم کا کہیں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ دیوالی ، گنپتی، امبیڈکر جینتی اور گڈی پاڑوا کے موقع پر دیئے جانے والے اس راشن سے ایک کروڑ ۶۳؍ لاکھ لوگ فائدہ اٹھا رہے تھے۔
اپوزیشن کی جانب سے تنقیدیں
اس معاملے پر کانگریس کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار نےکہا ہے کہ ’’ بی جے پی نے طے کر لیا ہے کہ وہ ایکناتھ شندے کے زمانے میںمنظور کردہ ساری اسکیموں کو بند کر دے گی۔ حکومت نے اس اسکیم میں تخفیف نہیں کی ہے بلکہ اسے پوری طرح بند کر دیا ہے۔‘‘ وڈیٹیوار نے کہا ’’ الیکشن ہو گیا اب ’خوشی‘ ہوگئی اور ’خوشیوں‘ کا راشن ختم ہو گیا۔‘‘
این سی پی شرد کے رکن اسمبلی روہت پور کا کہنا ہے کہ ’’ حکومت کو ہر اس اسکیم کو بند کرنا ہے جو ایکناتھ شندے کے دور میں شروع ہوئی تھی۔ بجٹ میں’ آننداچا شدھا‘ کا کہیں کوئی تذکرہ نہیں آیا اس کا مطلب ہے کہ اسکیم کو بند کر دیا گیا ہے۔ ‘‘ روہت پوار نے کہا ’’ اجیت پوار اور دیویندر فرنویس نے یہ طے کر لیا ہے کہ ایکناتھ شندے کی اسکیموں کو بند کر دیا جائے اور انہیں کنارے کر دیا جائے۔‘‘ کانگریس کے رکن اسمبلی بھائی جگتاپ نے کہا ہے کہ ’’ الیکشن سے قبل عوام کو گاجر دکھانے کی خاطر اسکیمیں لائی گئی تھیں ، الیکشن کے بعد وہ ساری اسکیمیں بند کی جا رہی ہیں۔ ان لوگوں نے اس سے پہلے ادھو ٹھاکرے کے زمانے میں لائی ہوئی’ شیوتھالی‘ اسکیم بھی بند کر دی تھی۔اب انہوں نے ’ آننداچا شدھا ‘ بھی بند کر دی ہے۔ ان کے علاوہ این سی پی (شرد) کے جتیندر اوہاڑ نے بھی ’ آننداچا شدھا‘ اسکیم بند کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اوہاڑ نے حکومت کی جاری کردہ اسکیموں کو الیکشن جیتنے کا حربہ قرار دیا۔
کیا لاڈلی بہن اسکیم بھی بند ہوگی؟
الیکشن سے چند ماہ قبل شروع کی گئی لاڈلی بہن اسکیم کے تعلق سے بہت پہلے سے کہا جا رہا ہے کہ اسے جاری رکھنا حکومت کے بس کی بات نہیں ہوگی۔ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے کہا تھا کہ لاڈلی بہن اسکیم جاری رہی تو حکومت کے پاس ملازمین کی تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں ہوں گے۔ ماہرین نے بھی اس جانب اشارہ کیا تھا۔ ا ب حکومت ایک ایک کرکے ساری اسکیمیں بند کر رہی ہے۔ آننداچا شدھا کے علاوہ لوگوں کو تیرتھ یاترا پر بھیجنے کی اسکیم کا بھی بجٹ میں کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔ تو کیا لاڈلی بہن اسکیم بھی بند ہو جائے گی؟ وزیر اعلیٰ اور اجیت پوار کئی بار دہرا چکے ہیں کہ لاڈلی بہن اسکیم بند نہیں کی جائے گی لیکن شیوسینا (شندے) کے رام داس کدم نے پہلی بار لاڈلی بہن اسکیم کے بند ہونے کی بات کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لاڈلی بہن اسکیم بند بھی کر دی گئی تو اس کی جگہ کوئی اور اچھی اسکیم لائی جائے گی۔