ترنمول کانگریس نے محاذ قائم کرلیا تھا جس کے بعد کمیشن کو مجبوراً اپنی غلطی ماننی پڑی ، ۳؍ ماہ میں مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی
EPAPER
Updated: March 07, 2025, 11:38 PM IST | Ahmadullah Siddiqu | New Delhi
ترنمول کانگریس نے محاذ قائم کرلیا تھا جس کے بعد کمیشن کو مجبوراً اپنی غلطی ماننی پڑی ، ۳؍ ماہ میں مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی
مغربی بنگال کی لسٹ میں گجرات اور ہریانہ کے ووٹرس کو جوڑدینے کا معاملہ اتنا طول پکڑگیا اور اس پر ٹی ایم سی کی جانب سے اتنے منظم انداز میں الیکشن کمیشن کو مجرم ٹھہرایا گیا کہ آخر الیکشن کمیشن کو اپنی غلطی تسلیم کرنی پڑی ۔ ساتھ ہی اس نے یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ ۳؍ ماہ میں اس مسئلہ کو حل کرلیا جائے گا۔ یاد رہے کہ ترنمول کانگریس نےاس کے خلاف بڑا محاذ قائم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اپنی غلطی تسلیم کرنے کاالٹی میٹم دیا تھا۔ پارٹی نے کہا تھاکہ کمیشن نے اگر فرضی ووٹرزکارڈ کے معاملہ میں اپنی غلطی تسلیم نہیں کی تو اسے دستاویزات کے ساتھ مزید بے نقاب اور شرمندہ کیا جائے گا۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس کوئی چارہ نہیں رہا اور اس نے جمعہ کو اس تعلق سے باقاعدہ بیان جاری کرکے کہاکہ وہ آئندہ تین ماہ کے اندر ڈپلیکیٹ ووٹر آئی ڈی کارڈز کے مسئلہ کو حل کرے گا اور ٹی ایم سی کی شکایت دور کرے گا۔
الیکشن کمیشن نے ترنمول کانگریس کے ذریعہ اٹھائے گئے مسئلہ کے تعلق سےکہا کہ اس نے ڈپلیکیٹ ای پی آئی سی کے نمبروں کے معاملہ کا نوٹس لے لیا ہے تاہم کمیشن نے ایک بار پھر اصرار کیا کہ ڈپلیکیٹ ای پی آئی سی والے حقیقی ووٹرز ہیں۔کمیشن نے اپنے بیان میں کہاکہ۱۰۰؍ سے زائد انتخابی حلقوں کے نمونے کی انکوائری سے پتہ چلتا ہے کہ ڈپلیکیٹ ای پی آئی سی نمبر والے ووٹرس حقیقی ووٹر ہیں۔ سال ۲۰۰۲ء میںریاستوں کو ای پی آئی سی سیریز کی الاٹمنٹ کے بعد سےچند ای آر اوزنے صحیح سیریز کا استعمال نہیں کیا۔ ریاستوںمیں غلط سیریز کی وجہ سے ڈپلیکیٹ نمبروں کی الاٹمنٹ کے مسئلے کا پتہ نہیں چل سکا کیونکہ ریاستیں آزادانہ طور پر ووٹر لسٹ ڈیٹا بیس کا انتظام کر رہے تھے۔کمیشن نے اب تکنیکی ٹیموں اور متعلقہ سی ای او کے درمیان تفصیلی بات چیت کے بعد اس طویل عرصے سے زیر التواء مسئلے کو اگلے تین ماہ میں حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ڈپلیکیٹ ا ی پی آئی سی والے نمبرزکوایک منفرد قومی ای پی آئی سی نمبرکی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
دوسری طرف الیکشن کمیشن کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹی ایم سی لیڈر ساکیت گوکھلے نے اس کو کمیشن کے ذریعہ ایک ہفتہ میں دوسری بار آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ’’ کمیشن نے بالآخر آج اپنی غلطی تسلیم کرلی کہ متعدد لوگوں کو ڈپلیکیٹ ای پی آئی سی نمبر الاٹ کئے گئے ۔ یہ سب کچھ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی وجہ سے ہوا کیونکہ انہوںنے الیکشن کمیشن کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔الیکشن کمیشن پہلے انکار کرنے کےبعد اس مسئلہ کوتین ماہ میں ’ حل‘ کرنے کا کہہ رہاہےلیکن اس نے ایک بہت ہی ناقابل یقین وضاحت بھی دی کہ’ای پی آئی سی ڈپلیکیٹ کامسئلہ۲۰۰۰ء سے ہی ہے اور یہ غلطی الیکشن کمیشن کے افسران کے ذریعہ غلط حروف تہجی سیریز کے استعمال کی وجہ سے ہوئی۔‘‘
ساکیت گوکھلے نے سوال کیاکہ جب الیکشن کمیشن کی ہینڈ بک میںواضح ہدایات موجود ہیں ، ایسے میں مبینہ طور پر’غلط سیریز‘ کا استعمال کیسے کیا گیا۔ اس سافٹ ویئر کا کیا ہواجس کا استعمال اس طرح کی غلطیوں کو پکڑنے کیلئے کیا جاتا ہے۔اگر کمیشن کہتا ہےکہ یہ۲۰۰۰ء سے ہوا ہے تو۲۵؍ سال تک کچھ کیوں نہیں کیا گیا جب تک کہ سی ایم ممتا بنرجی نے اس کی نشاندہی نہیں کی؟ٹی ایم سی لیڈر نے مطالبہ کیاکہ الیکشن کمیشن اس کی وضاحت دے کہ اس وقت کتنے ڈپلیکیٹ ای پی آئی سی موجود ہیں؟وہ کیا چھپارہا ہے اورکس کو بچانے کی کوشش کررہا ہے۔ساکیت گوکھلے نےاس معاملے کو ملک کی جمہوریت کے ساتھ گھوٹالہ قرار دیا۔ یاد رہے کہ کانگریس نے بھی الیکشن کمیشن پرہیراپھیری کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھاکہ آئی ڈی کارڈز کے نمبر میں ہیراپھیری کی مدد سے ہی مہاراشٹر میں جیت حاصل کی گئی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال کی لسٹ میں گجرات اورہریانہ کے رائے دہندگان کو جوڑنے کے الزام پر صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپلیکیٹ نمبر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ یہ فرضی ووٹرز کاررڈ ہیں۔یہ سبھی اصلی ووٹرس ہیں اب ان کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔