کمیشن نے جے پی نڈا اور ملکارجن کھرگے کو لکھے گئے الگ الگ خطوط میں ان سے پیر کو دوپہر ایک بجے تک اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ہے
EPAPER
Updated: November 16, 2024, 11:24 PM IST | New Delhi
کمیشن نے جے پی نڈا اور ملکارجن کھرگے کو لکھے گئے الگ الگ خطوط میں ان سے پیر کو دوپہر ایک بجے تک اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ہے
الیکشن کمیشن نے جھار کھنڈ اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران بی جے پی اور کانگریس پارٹی کے اسٹار پرچارکوں کے مبینہ قابل اعتراض بیانات پر ایک دوسرے سے موصول ہونے والی شکایات پر دونوں پارٹیوں کے صدور سےجوابات مانگے ہیں ۔کمیشن نے سنیچر کو بی جے پی صدر جے پی نڈا اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کو لکھے گئے الگ الگ خطوط میں ان سے کہا ہے کہ وہ پیر کو دوپہر ایک بجے تک ان شکایات پر اپنا موقف پیش کریں ۔کمیشن نے مثالی ضابطہ اخلاق کے حوالے سے دونوں پارٹیوں کے سربراہوں کو پہلے ہی جاری کردہ ایڈوائزری کا حوالہ دیا ہے اور اپنے پرچارکوں کو انتخابی مہم کے دوران کوئی ایسا تبصرہ یا بیان دینے سے منع کیا ہے جو ماڈل ضابطہ اخلاق کے خلاف نہ ہو۔
بی جے پی صدر نڈا کو لکھے گئے خط میں کمیشن کے سینئر سربراہ سچن نریندرا این بٹولیا نے۱۳؍نومبر کو کانگریس لیڈر جے رام رمیش کا ایک شکایتی خط بھی منسلک کیا ہے جس میں کانگریس پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر سے۸؍ نومبر کو مہاراشٹر کے ناسک اور۱۲؍ نومبر کو چندر پور میں ہونے والی انتخابی ریلیوں میں کانگریس پارٹی کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصروں کا بھی ذکر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے پارٹی پر جھوٹے، بدنیتی پر مبنی اور ہتک آمیز الزامات لگائے ہیں۔
کانگریس نے سابق وزیر اعظم آنجہانی جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اورراجیو گاندھی کے خلاف مودی کے تبصروں کی بھی شکایت کی ہے۔
خط میں مودی کے اس الزام کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے خلاف ہے۔
پارٹی نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ مودی نے ان انتخابات میں مہم کے دوران اپنی تقریروں میں مذہبی اور فرقہ وارانہ شناخت کا بھی ذکر کیا ہے اور ان کے تبصرے عوامی طور پر دستیاب ہیں۔
کمیشن کی طرف سے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کو لکھے گئے خط کے ساتھ، بی جے پی کے وفد کی طرف سے کمیشن کو ۱۱؍ نومبر کو دیے گئے شکایتی خط کی ایک کاپی منسلک کی گئی ہے جس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی ممبئی میں۶؍ نومبر کی تقریر کا حوالہ ہے۔ اس تقریر میںانہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ’’ وائس چانسلر بننا ہے، آر ایس ایس کی رکنیت لے لو۔‘‘
بی جے پی نے کانگریس کے اسٹار پرچار کوںکے خلاف سماج کے مختلف طبقات میں نفرت پھیلانے اور پارٹی کے ذریعہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں افواہ پھیلانے کی شکایت کی ہے۔