• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسٹاک مارکیٹ کریش پر حکومت سے رپورٹ طلب کی جائے: سپریم کورٹ میں عرضی داخل

Updated: June 08, 2024, 5:40 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

انتخابی نتائج کے دوران یعنی ۴؍ جون کو اسٹاک مارکیٹ میں بھاری گراوٹ ہوئی تھی اور اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے اسٹاکس کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا تھا۔ سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن میں ایڈوکیٹ وشال تیواری نےکہا ہے کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا سیبی نے اڈانی ہنڈن برگ کیس میں اپنی تفتیش مکمل کرلی تھی۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ میںایک وکیل نے عرضی داخل کرکے اسٹاک مارکیٹ کریش پر سیبی سے رپورٹ طلب کرنے کی گزارش کی ہے۔ لائیو لاء کے مطابق عرضی میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مرکز اورسیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کو حالیہ عام انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش ہو جانے کے معاملہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دے۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے یہ عرضی، امریکی فرم ہنڈن برگ ریسرچ کے اڈانی گروپ پر لگائے گئے فراڈ اور ٹیکس فری ممالک کے غیر مناسب استعمال میں ملوث ہونے کےکیس میں تحریری پٹیشن سے جڑے سوال کے جواب میں داخل کی ہےجو سپریم کورٹ میںزیرالتواء ہے۔ 
۴؍ جون کو ووٹوں کی گنتی کے دوران، جب یہ واضح ہوگیا کہ بی جے پی اپنے دم پر اکثریت حاصل نہیں کرپائے گی اور اسے حکومت بنانے کیلئے اتحادیوں کی حمایت درکار ہوگی تو اسٹاک مارکیٹ میں بھاری گراوٹ دیکھنے ملی تھی۔ مارکیٹ بند ہونے تک سنسیکس میں ۴؍ ہزار ۳۸۹؍ پوائنٹس یا۷۴ء۵؍ فیصد کی گرواٹ آئی تھی اور نفٹی ۵۰، ایک ہزار ۳۷۹؍ پوائنٹس یا ۹۳ء۵؍ فیصد نیچے چلا گیا تھا۔ اس میں خاص طور پر اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے اسٹاکس کو زیادہ نقصان پہنچا تھا۔ تیواری نے اپنی پٹیشن میں کہا ہے کہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا سیبی نے اڈانی ہنڈن برگ کیس میں اپنی تفتیش مکمل کرلی تھی۔ عام شہریوں کو اس کے متعلق جاننے کا حق ہے۔ سیبی کی تفتیش کے نتائج کا سامنے آنا ضروری ہے کیونکہ اس سے کئی انکشافات سامنے آئیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں سپریم کورٹ نےریگولیٹری میکانزم کی جانچ کیلئے ایک چھ رکنی ماہرین کی کمیٹی بنائی تھی۔جنوری ۲۰۲۴ء میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور سیبی کو ہدایت دی تھی کہ وہ اسٹاک مارکیٹ کے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے اور سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کیلئے ماہرین کی کمیٹی کے مشوروں کو ملحوظ رکھے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے اڈانی ہنڈن برگ کیس کی سماعت کے دوران سرمایہ کاروں کے مفاد ات کے تحفظ کیلئے مناسب ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا تھا لیکن انتخابی نتائج کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش ہونے کا مطلب ہے کہ مارکیٹ فریم ورک میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ 
عرضی میں تیواری لکھتے ہیں کہ۲۰۲۴ء کے انتخابی نتائج کے اعلان سے قبل ایگزٹ پول کے نتائج سے شیئر مارکیٹ میں اچھال آیا تھا لیکن جب اصلی نتائج ظاہر ہوئے تو مارکیٹ کریش ہوگیا۔ لوک سبھا انتخابات، ایگزٹ پول کی پیشین گوئیوں کے برخلاف آئے ہیں جن میںبی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے اتحاد کو ۳۵۰؍ سے زائد سیٹیں ملنے کی امید ظاہر کی گئی تھی۔ انتخابی نتائج کے اعدادوشمار کے مطابق بی جے پی کو ۲۴۰؍ سیٹیں ملی ہیں جو ۲۰۱۹ء میں اسے ملنے والی ۳۰۳؍ سیٹوں سےکافی کم ہے۔ این ڈی اے اتحاد کو حالیہ انتخابات میں کل ۲۹۳؍ سیٹیں حاصل ہوئی ہے جبکہ ۲۰۱۹ء میںاس نے ۳۵۳؍ سیٹیوں پر فتح درج کی تھی۔واضح رہے کہ کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو مرکز میں حکومت بنانے کیلئےایوان زیریں کی ۵۴۳؍ سیٹوں میں سے ۲۷۲؍ سیٹوں کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔
کانگریس نے جمعرات کو سوال کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر امیت شاہ نے انتخابی نتائج سے قبل سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کیلئے خصوصی مشورہ کیوں دیا تھا؟ ان کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو ۳۰؍ لاکھ کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔یاد رہے کہ ۱۹؍ مئی کو وزیراعظم نریندر مودی نے این ڈی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے آخری ہفتہ میں اسٹاک مارکیٹ تیزی سے اوپر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’۴؍ جون کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے دن، آپ دیکھیں گے، اس ہفتہ میں، اسٹاک مارکیٹ کے تمام پروگرامرز تھک جائیں گے۔‘‘اس سے چھ دن قبل، امیت شاہ نے بھی این ڈی ٹی وی کو دیئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ۴؍ جون کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئے گی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس سلسلے میں دونوں ایوانوں کی ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا اور انتخابی نتائج کے بعد ہونے والے مارکیٹ کریش کو تاریخ کا ’’سب سے بڑا اسٹاک مارکیٹ‘‘ اسکیم قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ جب کسی وزیراعظم اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں ایسا تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی اور شاہ کو انتخابی نتائج کے اصل اعدادوشمار کو جانتے تھے اور انہیں انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹس تک رسائی حاصل تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK