• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

الیکٹورل بونڈ: تفتیش کی عرضی پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ راضی

Updated: July 13, 2024, 11:19 AM IST | Agency | New Delhi

سی پی آئی ایل نامی این جی او نے مفاد عامہ کے تحت داخل کردہ عرضداشت میں الزام لگایا ہے کہ ’’ الیکٹورل بونڈ اسکیم معاملہ بظاہر سیاسی پارٹیوں، کمپنیوں اور تفتیشی ایجنسیوں کی ملی بھگت کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔‘‘ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے این جی او کی پیروی کی۔

Supreme Court file photo. Inset is Prashant Bhushan, the prosecuting attorney in the case. Photo: INN
سپریم کورٹ کی فائل فوٹو۔انسیٹ میں پرشانت بھوشن جو مذکورہ معاملے میں وکیل استغاثہ ہیں۔ تصویر : آئی این این

الیکٹورل بانڈ اسکیم معاملے کی تفتیش کے ضمن میں دائرکردہ مفادعامہ کی عرضداشت پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ جمعہ کو راضی ہوگیا ہے۔ڈیکن کرانیکل کی رپورٹ کے مطابق یہ عرضداشت ’کامن کازاینڈ دی سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لِٹیگیشن (سی پی آئی ایل)نے داخل کی ہے۔این جی او نے عرضداشت میں الزام لگایا ہے کہ ’’الیکٹورل بونڈ اسکیم معاملہ بظاہر سیاسی پارٹیوں، کمپنیوں اور تفتیشی ایجنسیوں کی ملی بھگت کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔‘‘
این جی او کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے پیروی کی ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندر چڈ،جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی ۳؍ رکنی بینچ کے روبرو بھوشن نے بتایا کہ ’’ہم نے پچھلے کچھ ماہ میں کورٹ کی رجسٹری(محکمہ) کے بارہا چکر کاٹے لیکن اس عرضداشت کو سماعت کیلئے لسٹ نہیں کیا گیا۔‘‘اس پر چیف جسٹس چندر چڈ نے بھوشن سے کہا کہ ’’آپ براہ مہربانی اسےای میل کردیجئے۔‘‘ اس پر پرشانت بھوشن نے بتایا کہ وہ ای میل بھی بھیج چکے ہیں۔ تب چیف جسٹس چندر چڈ نے کہا کہ’’آج بھی بھیج دیجئے، یہ معاملہ لسٹ کرلیا جائے گا۔‘‘
رپورٹ کے مطابق عرضداشت میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کو ’گھوٹالہ‘ قراردیتے ہوئے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اتھاریٹیز کو ان ’’شیل کمپنیوں اورخسارہ سے دوچار کمپنیوں‘‘کی فنڈنگ  کی تفتیش کا حکم دے جنہوںنے مختلف سیاسی پارٹیوں کو الیکٹورل بونڈ کے ذریعے چندہ دیا ہے۔ اس عرضداشت میں عدالت سے یہ گزارش بھی کی گئی ہے کہ جن کمپنیوں نے الیکٹورل بونڈ دے کر اس کے عوض کچھ پایا ہے، ان کمپنیوں کا چندہ ضبط کیا جائے۔‘‘
 خیال رہے کہ ۵؍رکنی آئینی بینچ نے۱۵؍ فروری ۲۰۲۴ء کو الیکٹورل بونڈ اسکیم کو رد کردیا تھا۔ یہ اسکیم بی جے پی حکومت نے متعارف کرائی تھی جس میں کمپنیاں گمنام طریقے سیاسی پارٹیوں کو چندہ دے سکتی تھیں۔ سپریم کورٹ کے فرمان کے بعداس اسکیم کے نگراں  ادارے’ اسٹیٹ بینک آف انڈیا‘ نےالیکشن کمیشن کو الیکٹورل بونڈ ڈیٹا فراہم کیا تھا۔یہ ڈیٹا بعد میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ عام کیا گیا۔ الیکٹورل بونڈ اسکیم کا نفاذ ۲؍جنوری ۲۰۱۸ء کو عمل میں  آیا تھا۔ حکومت نے جواز دیا تھا کہ یہ نقد چندہ کا متبادل نظام ہےاوردعویٰ کیا کہ تھا کہ اس سے سیاسی فنڈنگ میں شفافیت آئے گی۔
 اس ضمن میں داخل کردہ عرضداشت میں پچھلے معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’۲؍جی گھوٹالے یا کوئلہ گھوٹالے میں من مانے طریقے سے اسپیکٹرم اور کان کنی کی لیز بڑھائی گئی، لیکن اسکے لین دین کا کوئی ثبوت نہیں تھا، اس کے باوجود کورٹ نے اپنی نگرانی میں تفتیش کروائی  اور معاملے کی سماعت  خصوصی عدالتوں میں کروائی تھی۔ اسکے برعکس الیکٹورل بونڈ گھوٹالے کے لین دین کا تو پورا لیکھا جوکھا موجود ہے، لہٰذا اس تناظر میں الیکٹورل بونڈ معاملے کی بھی تفتیش کروانی چاہئے۔‘‘ عرضداشت میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ’’ایسی کئی فرمس جن کے خلاف مختلف ایجنسیاں بدنظمیوں کے معاملات کی تفتیش کررہی تھیں،ان فرمس نے بڑے پیمانے پر برسراقتدار پارٹی کو الیکٹورل بونڈ کے ذریعہ خطیر چندہ دیا تاکہ تفتیش کے نتائج ان کے حق میں آئیں۔‘‘
 قبل ازیں ۷؍جولائی کو بھی الیکٹورل بانڈ کے معاملے میں ایک مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی گئی ہے۔ جس کے ذریعہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو ملنے والا چندہ ضبط کیا جائے۔ اس عرضداشت میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ذریعے حاصل کردہ رقم کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضداشت میںدعویٰ کیا گیا کہ الیکٹورل بونڈ کے ذریعے دیا گیا۱۶؍ہزار۵۱۸؍کروڑ روپے محض چندہ نہیں تھا بلکہ یہ ایسا لین دین تھا جس کے ذریعے سیاسی جماعتوں اور کارپوریٹس کے درمیان مبینہ طور پر منافع کا تبادلہ کیا گیا۔  یہ عرضداشت کھیم سنگھ بھاٹی کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK