ہر بجلی بل اور بل کے نئے کنکشن کے درخواست فارم پریہ وضاحت تحریر کرنے کی تجویز پیش کی گئی کہ بجلی بل کو کسی عمارت کے قانونی ہونے یا کسی جگہ کی ملکیت ثابت کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا
EPAPER
Updated: December 03, 2023, 9:25 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
ہر بجلی بل اور بل کے نئے کنکشن کے درخواست فارم پریہ وضاحت تحریر کرنے کی تجویز پیش کی گئی کہ بجلی بل کو کسی عمارت کے قانونی ہونے یا کسی جگہ کی ملکیت ثابت کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا
’مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹریسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ‘ (ایم ایس ای ڈی سی ایل) نے بامبے ہائی کورٹ میں وضاحت کی ہے کہ الیکٹریسٹی بل کسی عمارت کے قانونی ہونے یا کسی کی ملکیت ہونے کا ثبوت نہیں ہوتا۔ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی نے اپنے بلوں پر یہ وضاحت شامل کرنے پر آمادگی بھی ظاہر کردی ہے۔
عدالت عالیہ نے نوی ممبئی کے گھنسولی علاقے میں سرکاری زمین پر تعمیر غیرقانونی عمارتوں کا از خود نوٹس لے کر مفاد عامہ کی پٹیشن پر سماعت شروع کی تھی جس پر سماعت کے دوران بجلی سپلائی کرنے کی ذمہ دار کمپنی نے یہ بیان دیا۔ سماعت کے دوران مذکورہ عمارتوں میں رہائش پذیر افراد نےان عمارتوں کے قانونی ہونے اور ان بلڈنگوں میں تعمیر کئے گئے فلیٹوں پر اپنے مالکانا حقوق ثابت کرنے کیلئے جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس کمل کاتھا کی دورکنی بنچ کے سامنے اپنے نام پر جاری ہونے والے بجلی کے بل بھی پیش کئے تھے۔
عدالت میں بجلی بل بطور ثبوت پیش کئے جانے پر ججوں نے ایم ایس ای ڈی سی ایل کو اس پٹیشن میں بطور مدعا علیہ شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جمعرات کو جب اس پٹیشن پر سماعت جاری تھی تب ایم ایس ای ڈی سی ایل کی وکیل دیپا چوان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ بجلی بل نہ تو اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ جس عمارت کیلئے اسے جاری کیا گیا ہے وہ قانونی ہے اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس شخص کے نام پر جاری کیا گیا ہے وہ اس مکان یا دکان کا مالک ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بجلی بنیادی سہولتوں میں شامل ہے جسے فراہم کرنا ایم ایس ای ڈی سی ایل کی قانونی ذمہ داریوں کاحصہ ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کہاں سپلائی کی جائے ؟اس کیلئے پتہ کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس پر نام اور پتے درج ہوتے ہیں لیکن بجلی کمپنی کیلئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ یہ پتہ لگائے کہ جہاں بجلی سپلائی کی جارہی ہے وہ قانونی ہے یا نہیں یا جس مکان یا دکان کیلئے سپلائی کی جارہی ہے اس کا اصل مالک کون ہے؟
سماعت کے دوران بجلی کمپنی کی وکیل نے اس بات کو قبول کیا کہ بہت بڑی تعداد میں لوگ بجلی بل کو ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہیں اس لئے یہ تجویز پیش کی گئی کہ بجلی بل کے نئے کنکشن کیلئے اب جو درخواست فارم دیا جائے گا ان پر یہ بات شائع ہوگی کہ بجلی بل کو کسی عمارت کے قانونی ہونے یا کسی جگہ کی ملکیت ثابت کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
اس کے علاوہ جو ماہانہ بل جاری کیا جاتا ہے اس پر بھی یہی بات تحریری ہوگی۔ مزید یہ کہ یہ باتیں انگریزی اور مراٹھی زبان میں ہر بل اور درخواست فارم پر تحریر ہوں گی۔
عدالت میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ متذکرہ وضاحت ایم ایس ای ڈی سی ایل کے تمام ڈسٹریبیوٹر کے بل پر بھی تحریر کی جائیں گی جن کی تعداد تقریباً ۱۷؍ ہے اور جن میں بیسٹ، ریلائنس انفرا، ٹاٹاپاور اور ایم ایس ای ڈی سی ایل شامل ہیں۔
ججوں نے اس تجویز کو قبول کرلیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ،البتہ (بل پر) وضاحت سے وہ بات واضح ہوجائے گی جو پہلے سے قانون کا حصہ ہے کہ بجلی بل کسی عمارت کی تعمیر کا اجازت نامہ نہیں ہوتے۔‘‘ ججوں نے مزید کہا کہ بجلی سپلائی کرنے والی کسی کمپنی سے یہ توقع بھی نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے دائرہ کار سے باہر جاکر یہ معلوم کرے کہ کوئی مکان یا دکان کس کی ملکیت ہے ایسے میں بجلی بل کو کسی عمارت کے قانونی ہونے کا ثبوت ماننا بھی صحیح نہیں کیونکہ یہ کوئی پلاننگ اتھاریٹی نہیں ہے جو کسی عمارت کی پلاننگ کی اجازت دے۔ججوں نے اس پٹیشن پر سماعت کو۳؍ جنوری ۲۰۲۴ء تک ملتوی کردیا ہے تاکہ اس وقت تک درخواست فارم اور بلوں پر وضاحت شائع ہوجائے اور پٹیشن کو بند کیا جاسکے۔