Updated: April 27, 2023, 10:20 AM IST
| Mumbai
ایک روز قبل رتناگیری کے بارسو گائوں میں ہونے والے عوامی احتجاج اور پولیس کی جانب سے کی گئی گرفتاریوں کے بعد این سی پی سربراہ شرد پوار نے بدھ کو ممبئی میں واقع اپنے گھر پر ریاستی وزیر برائے صنعت اودئے سامنت سے ملاقات کی اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت رتناگیری میں لگائی جانے والی ریفائنری کے معاملے میں زور زبردستی نہ کرے بلکہ مقامی باشندوں سے گفتگو کرکے کوئی درمیانی راستہ نکالے۔
حکومت آج مظاہرین سے بات کرنے کیلئے وفد بھیجے گی ( ایجنسی)
ایک روز قبل رتناگیری کے بارسو گائوں میں ہونے والے عوامی احتجاج اور پولیس کی جانب سے کی گئی گرفتاریوں کے بعد این سی پی سربراہ شرد پوار نے بدھ کو ممبئی میں واقع اپنے گھر پر ریاستی وزیر برائے صنعت اودئے سامنت سے ملاقات کی اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت رتناگیری میں لگائی جانے والی ریفائنری کے معاملے میں زور زبردستی نہ کرے بلکہ مقامی باشندوں سے گفتگو کرکے کوئی درمیانی راستہ نکالے۔
اودئے سامنت سے ملاقات کے بعد شرد پوار نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی اور بتایا کہ ’’ اودئے سامنت نے مجھے بتایا ہے کہ حکومت اس وقت کوئی زمین اپنی تحویل میں نہیںلے رہی ہے بلکہ فی الحال صرف زمین کا سروے ہو رہا ہے۔‘‘ پوار کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ان سے کہا کہ سروے بھی روک دیجئے! پہلے ان مقامی باشندوں سے بات کی جائے جو اس ریفائنری کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ سروے بھی روک دیا گیا ہے۔ لیکن واقعی ایسا ہے یا نہیں مجھے اس کا علم نہیں ہے ۔‘‘ این سی پی سربراہ کے مطابق اودئے سامنت نے انہیں بتایا کہ بارسو میں مظاہرین پر طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ پولیس نے ۱۱۱؍ لوگوںکو گرفتار کیا ہے۔ شرد پوار نے کہا ’’ پروجیکٹ کی مخالفت کا سبب معلوم کرنا بے حد ضروری ہے۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ مقامی لوگوں کے ساتھ گفتگو کی جائے اور کوئی راستہ ڈھونڈا جائے۔ اس کے بعد ہی یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔‘ ‘ پوار کے مطابق اودئے سامنت نے انہیں بتایا ہے کہ حکومت جمعرات کو مقامی لوگوں سے بات کرنے والی ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی حکومت کی ۳؍ بڑی کمپنیاں بھارت پیٹرولیم، ہندوستان پیٹرولیم اور انڈین آئل مل کر رتناگیری ضلع کے نانار گائوں میں ریفائنری لگانے والی تھیں جس کی شیوسینا کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی۔ جب ادھو ٹھاکرے خود وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے نانار کے بجائے رتناگیری ہی کے بارسو علاقے میں ریفائنری کیلئے ایک جگہ تجویز کی ۔ مرکز نےاسے منظور بھی کر لیا۔ لیکن اب وہاں مقامی عوام نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ شیوسینا ترجما ن سنجے رائوت نے کہا ہے کہ جب ادھو ٹھاکرے نے بارسو ریفائنری کو منظوری دی تھی اس وقت وہاں اس کی مخالفت نہیں کی گئی تھی۔
ایک سو ۱۱؍ افراد گرفتار
منگل کے روز بارسو میں احتجاج کے دوران پولیس نے ایک سو ۱۱؍ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس کی تصدیق رتناگیری کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھننجے کلکرنی نے کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ ایک سو ۱۱؍ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جنہیں راجاپور عدالت میں پیش کیا گیا ۔ وہاں سے وہ ضمانت پر رہا کر دیئے گئے۔ ‘‘ افسر کے مطابق ان لوگوں پر فسادپھیلانے، غیر قانونی طریقہ سے بھیڑ جمع کرنے، سرکاری حکام کی نافرمانی،کے معاملے درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس الزام کی تردید کی کہ پولیس نے ۵۰۰؍ لوگوں کو حراست میںلیا تھا۔ ’لوک ستا ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس احتجاج کی قیادت کرنے والے سماجی کارکن منگیش چوان اور اور ستیہ جیت چوان کو اس شرط پر ضمانت دی گئی ہے کہ وہ آئندہ ۲؍ ہفتوں تک رتناگیری ضلع میں داخل نہیں ہوں گے۔
سروے کا کام شروع کر دیا گیا؟
میڈیا رپورٹ پر یقین کریں تو ریفائنری کیلئے زمین کے سروے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ رتنا گیری کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھننجے کلکرنی اور ضلع کلکٹر دیویندر سنگھ نے مقامی افراد سے بات کی اور انہیں سمجھایا کہ ریفائنری پروجیکٹ کا کام مقامی باشندوں سے گفتگو کرنے کے بعد ہی شروع ہوگا۔ اس کیلئے ریاستی حکومت کا ایک وفد جمعرات کو بارسو آئے گا اور ان سے ملاقات کرے گا۔