بارودگر برادری کے یہ پہلے حافظ قرآن ہیں۔ فٹ بال کھلاڑی بھی ہیں۔ اپنے ہم درس ساتھیو ںسے تحریک پاکرحفظ شروع کیا تھا جو ڈیڑھ سال میں مکمل کرلیا۔
EPAPER
Updated: March 28, 2025, 10:45 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
بارودگر برادری کے یہ پہلے حافظ قرآن ہیں۔ فٹ بال کھلاڑی بھی ہیں۔ اپنے ہم درس ساتھیو ںسے تحریک پاکرحفظ شروع کیا تھا جو ڈیڑھ سال میں مکمل کرلیا۔
حافظ شفیق بن محمد صدیق بارودگر انجینئر نے کھار جامع مسجد (تبلیغی مرکز) میں امسال دسویں محراب سنائی۔ جمعرات کو ۲۷؍ ویں شب میں قرآن کریم مکمل کیا۔ یہ بارودگر فیملی کے پہلے حافظ قرآ ن ہیں۔ تکمیل حفظ کے بعد پہلی تراویح اپنے آبائی وطن نول گڑھ( راجستھان) کے محلہ بارودگرا ن مسجد میں پڑھائی۔ بارودگر برادری میں اس سے پہلے کسی نے تراویح کی امامت نہیں کی تھی۔ اس کے بعد سانتاکروز کی دیگر مساجد لوہیانگرکی مسجد اتحادالمسلمین، راجستھانی مسجد اور دولت نگر کی مسجد میں پڑھایا اور لاک ڈاؤن میں گھر پر سنایا تھا ۔اس دفعہ کھارمرکز مسجد میںان کے ساتھ حافظ ثاقب نے بھی ۱۰؍ رکعت پڑھائی۔
حافظ شفیق نے۲۰۲۳ء میںالیکٹرانکس انجینئرنگ پاس کیا اور فی الوقت گورنمنٹ الیکٹرانکس لیب (اندھیری )میںانٹرن شپ کررہے ہیں۔۲۰۱۶ءمیں ایس ایس سی کا اور۲۰۱۸ء میں ایچ ایس سی کا امتحان پاس کیا،اس دوران بھی تراویح کا اہتمام جاری رہا۔دورانِ امتحان متعدد مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ صبح کو امتحان دیا اورشام کوتراویح کی امامت کی ۔فٹ بال کھلاڑی ہیں اورآج بھی کھیلتے ہیں۔
حافظ شفیق نے اسکولی تعلیم کے ساتھ سانتا کروز(مغرب) کی مسجد انصار میں دینیات مکتب میںعربی پڑھنے کے دوران اپنے ساتھیوں سے تحریک پاکرساڑھے گیارہ سال کی عمر میںحافظ معروف کے پاس حفظ شروع کیا اور ڈیڑھ سال میں مکمل کیا ۔اس مسجد میںشعبہ ٔ حفظ کے یہ پہلے بیچ کے حفاظ میں ہیں۔
۲۵؍سالہ حافظ شفیق، دَور کرنے کے بعد ۱۵؍سال کی عمر سے تراویح پڑھا رہے ہیں۔تراویح پڑھانے میںآج تک کوئی رکاوٹ اس لئے نہیں آئی کیونکہ اول توسبق کے دوران حافظ صاحب نے خوب پختہ یاد کرایا تھا دوسرے عصری علوم حاصل کرنےکے دوران اور آج انٹرن شپ کرتے ہوئے بھی تلاوت کا نظام الاوقات بنایا ہے اس لئے رمضان المبارک میںتراویح پڑھانے میںکوئی پریشانی نہیںآتی ۔
حافظ شفیق کے مطابق’’چونکہ میںاپنی برادری کا پہلا حافظ قرآن ہو ں( اب تو ۳؍ یا ۴؍حفاظ اور بھی ہوگئے ہیں) اس لئے خاندانی سطح پربھی اعزاز واکرام سے نوازا گیا اوربرادری کی جانب سے زبردست پزیرائی کی گئی ۔چونکہ حفظ شروع کرنے کے دورا ن میںنے اس کابہت زیادہ اظہار نہیںکیا تھا، اس لئے حافظ بن جانے کے بعد بہت سے لوگ حیرت میںتھے کہ آخر یہ حافظ کب بن گیا؟ مکتب میں چونکہ میرے کئی ساتھی عربی پڑھنے جاتے تھے، میں نے دیکھاکہ ان میں سے کچھ نے حفظ شروع کردیا ہےتو میںنے بھی شعبۂ حفظ میں داخلہ لے لیا اورمحنت کی جس کانتیجہ بہت اچھا رہا ۔اللہ پاک نے محض ۱۸؍ماہ میں مجھے بھی حاملین قرآن میںشامل فرما دیا۔‘‘
حافظ شفیق کے ددیہالی رشتے میںتواورکوئی حافظ یا عالم نہیںہے مگر ننیہالی رشتے میںنانا حافظ محمد شفیع مرحوم جید حافظ تھے اور ماموں حافظ مولانا عبدالحفیظ راج گڑھ (راجستھان ) میں خطیب وامام ہیں۔
حافظ شفیق بارودگرنے بتایا کہ جہاںتک ذات برادری کے حوالے سے بارودگر ہونے کا معاملہ ہے توکئی پشت پہلے بارود سازی کاکام کیا جاتا تھا لیکن یہ کام کئی نسل قبل ہی ختم ہوچکا ہےپھر بھی بارودگر کی حیثیت سے ہماری شناخت بن گئی ۔ نانا دوسری برادری سے تعلق رکھتے تھے۔خدا کاشکر ہے کہ اب ہماری برادری بھی دینی علوم حاصل کرنے کی جانب توجہ دے رہی ہے۔