متعدد امتحانی مراکز پر طلبہ کا گلاب اور پانی کی بوتل دے کر استقبال کیا گیا، کئی طلبہ سینٹرپر امتحان شروع ہونے سے ڈیڑھ سے ۲؍ گھنٹے قبل پہنچ گئے۔
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 10:57 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
متعدد امتحانی مراکز پر طلبہ کا گلاب اور پانی کی بوتل دے کر استقبال کیا گیا، کئی طلبہ سینٹرپر امتحان شروع ہونے سے ڈیڑھ سے ۲؍ گھنٹے قبل پہنچ گئے۔
:جمعہ سے ایس ایس سی امتحان کا آغاز ہوااور طلبہ نے جوش وخروش سےشرکت کی۔ متعدد سینٹروں پر طلبہ کو گلاب اور پانی کی بوتل دے کر استقبال کیا گیا۔ پہلا بورڈ امتحان ہونے کی وجہ سے کئی طلبہ امتحانی مراکز پر ڈیڑھ سے ۲؍ گھنٹے قبل ہی پہنچ گئے ۔ چند طلبہ کے سینٹروں پر تاخیر سےپہنچنے اور ہال ٹکٹ بھولنے کی بھی شکایتیں سامنے آئیں ۔ اردومیڈیم طلبہ کے مطابق اردو کا پرچہ آسان تھا۔ پہلا پرچہ ہندی، مراٹھی، اُردو، گجراتی، کنڑاور ملیالم وغیرہ کاہوا ۔ اُردو میڈیم کا ۸۰؍ نمبروں کاپرچہ صبح کے سیشن میں ۱۱؍ تا ۲؍بجے کے درمیان ہوا۔ طلبہ اور اساتذہ کے مطابق اُردو کاپرچہ درسی کتابوں میں سے آسان سوالات پر مشتمل تھا ۔
ایس ایس سی امتحان کے پہلے دن گوونڈی کے جعفری انگلش ہائی اسکول پر طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے ممبئی ڈی ایڈاینڈ بی ایڈ ٹیچرس ویلفیئر اسوسی ایشن کی جانب سےطلبہ کو گلاب اورپانی کی بوتل دے کر استقبال کیاگیا۔ مدنپورہ کے انجمن خیرالاسلام اُردوہائی اسکول کےہیڈماسٹر محمد عارف نےبتایاکہ ’’ ہمارے سینٹر میں ۶۷؍ طلبہ امتحان میں شریک ہیں۔ امسال طلبہ میں امتحان کےتعلق سے گزشتہ سال کےمقابلہ زیادہ خوداعتمادی دکھائی دی۔ انہیں دیکھنے کےبعد ایسا محسوس ہورہاتھاکہ وہ امتحان کی تیاری کرکے آئے ہیں ۔ ہمارے سینٹر پر کچھ طلبہ تو صبح ۹؍بجے سے آکربیٹھ گئے تھےجبکہ پرچہ ۱۱؍بجےشروع ہونےوالاتھا۔
ملاڈ کے الفلاح اُردو ہائی اسکول کی اسسٹنٹ ٹیچر روبینہ دلوی کےبقول ’’ ہمارے سینٹر پر ۵۰؍ طلبہ امتحان میں شریک ہیں جن میں سےصرف ۳؍طلبہ کے سرپرست سینٹرپر آئے تھے، اس سے اندازہ ہوتاہےکہ پہلے کےمقابلہ اب طلبہ اور والدین دونوں میں خوداعتمادی بڑھی ہے۔ ہمارے سینٹر پر ایک طالب علم امتحان شروع ہونے سے صرف ۵؍منٹ قبل آیاتھا، کسی وجہ سے سینٹر پر پہنچنےمیں تاخیر ہوگئی تھی، اسی طرح ایک طالبہ اپناہال ٹکٹ گھر پر بھول آئی تھی۔ اس کے گھر والوں کو فوراً فون کیاگیا، حالانکہ اس کی ساری معلومات ہمارے پاس موجود تھی اس لئے ہم نے طالبہ کو اسکول میں بٹھالیا اورگھروالوں نے امتحان شروع ہونےسے قبل ہال ٹکٹ پہنچا دیا۔ ‘‘
مدنی اسکول جوگیشوری میں ۳۳۰؍ اور ہاشمیہ اُردو ہائی اسکول، محمدعلی روڈ پر ۱۵۰؍ طلبہ امتحان میں شریک ہوئے ۔ ان اسکولوں میں بھی امتحان دینےکیلئے جمع ہونےوالے طلبہ میں جوش وخروش تھا۔
کموجعفر سلیمان گرلز ہائی اسکول کی طالبہ خان امینہ محمدیونس نے پرچہ کےتعلق سے کہاکہ اُردو کاپرچہ بہت آسان تھا، میں نے پورا پیپر حل کیا۔ مجھے اُمیدہےکہ اُردومیں ۱۰۰؍میں سے ۹۰؍مارکس ملیں گے۔ اسی اسکول کے خان محمد یونس نےکہاکہ پیپر بہت اچھاگیا، آسان ہونےکی وجہ سے میں نے پورا پیپر وقت پورا ہونے سے قبل حل کرلیا تھا۔ مجاورارم کےبقول اُردوکاپہلا پیپر آسان ہونے کی وجہ سے بہت اچھا گیا، اس کی وجہ سےدیگر پیپرکےتعلق سے اعتماد میں اضافہ ہواہے۔ ان شاء اللہ بقیہ پیپر بھی اچھے جائیں گے۔ خان عفیفہ نےبتایاکہ اردو کے پرچہ میں بیشتر سوالات درسی کتاب سے آئے تھے۔ میں نے سارے سوالات حل کئے ہیں اس لئے اُمیدہےکہ ۸۰؍میں سے ۸۰؍مارکس ملیں گے۔ پیپر وقت پر مکمل ہوگیاتھا۔ خان شمع ارشاد نے بتایاکہ جب تک پیپر ہاتھ میں نہیں آیاتھا، گھبراہٹ ہورہی تھی۔ پیپر کا مطالعہ کرنے کےبعد اطمینان ہوا۔ سارے سوالات حل کئےہیں ۔
باندرہ نیشنل اُردوہائی اسکول کی طالبہ قاضی فاطمہ کےمطابق مشکل سوالات کےنہ ہونے سے پرچہ حل کرنےمیں آسانی ہوئی۔ اسی اسکول کی طالبہ ضویاانیس کےبقول جتنا آسان تصور کیاتھا، اس سے بھی زیادہ آسان پیپر ہونے سے بڑی خوداعتمادی سے پیپر حل کیا۔