یوکرین معاملے اور امریکی ٹیریف کے خطرے کے پیش نظر یورپ فکرمند ہے۔ اسی کے پیش نظر برسلز میں جمعرات کو یورپی ممالک کا سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا۔
EPAPER
Updated: March 07, 2025, 12:31 PM IST | Agency | Brussels/Paris
یوکرین معاملے اور امریکی ٹیریف کے خطرے کے پیش نظر یورپ فکرمند ہے۔ اسی کے پیش نظر برسلز میں جمعرات کو یورپی ممالک کا سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا۔
یوکرین معاملے اور امریکی ٹیریف کے خطرے کے پیش نظر یورپ فکرمند ہے۔ اسی کے پیش نظر برسلز میں جمعرات کو یورپی ممالک کا سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا۔’ڈی ڈبلیو‘ کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ یورپی یونین کے۲۷؍ ممالک کے لیڈران شامل ہوں گے۔جمعرات کوخبر لکھے جانے تک اجلاس شروع نہیں ہوا تھا۔ خیال رہے کہ یہ میٹنگ دفاعی پالیسی کے فیصلے کے ڈرامائی پس منظر میں ہو رہی ہے۔ یورپ کو خدشہ ہے کہ یوکرین کیخلاف جنگ چھیڑنے والا روس یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک پر اگلا حملہ کر سکتا ہے اور موجودہ سیاسی حالات میں یورپ امریکہ پر بھروسہ نہیں کر سکتا۔
اگر امریکہ ٹیریف لگاتا ہے تو ہم بھی اس کا جواب دئیے بغیر نہیں رہیں گے: میکرون
یوروپی یونین امریکی ٹیرف کے جواب تیار کر رہا ہے لیکن اب بھی ٹرمپ کو یہ قدم اٹھانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے یہ بات کہی۔ میکرون نے بی ایف ایم ٹی وی کی طرف سے نشر کردہ ایک تقریر میں کہا،’’ہمیں تیار رہنا چاہیے اگر امریکہ یورپی اشیاء پر ٹیرف عائد کرتا ہے، جیسا کہ اس نے ابھی کنیڈا اور میکسیکو کے ساتھ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ہماری اور امریکی معیشت دونوں کیلئے مبہم ہے اور ہماری کچھ صنعتوں پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔ ہم بھی اس کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے۔ لیکن جب تک ہم اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ جواب تیار کریں گے،تب تک ہم امریکی صدر کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔ ٹرمپ نے فروری میں کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ بہت جلد یورپی یونین سے درآمدات پر نئے۲۵؍فیصدٹیرف کا اعلان کرے گی۔
فرانسیسی صدرمیکرون کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس یوکرین امن معاہدہ کی صورت میں یورپی فوج یوکرین بھیجی جاسکتی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک بیان میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ یورپی افواج یوکرین میں فرنٹ لائن پر نہیں ہوں گی، یورپی افواج کی یوکرین میں تعیناتی اس کی سلامتی کی ضمانت کے طورپرہوگی۔ میکرون نے مزید کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کو نیا ٹیرف نافذ نہ کرنے کیلئے قائل کروں گا، یورپی مصنوعات پر امریکی محصولات کا منصوبہ ناقابل فہم ہے۔