یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ۱۸؍نومبر کو ملاقات کریں گے اور پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور غزہ میں جنگی کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری میں ناکامی کی وجہ سے اس کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو منجمد کرنے پر بات کریں گے۔
EPAPER
Updated: November 17, 2024, 12:43 PM IST | Agency | Washington
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ۱۸؍نومبر کو ملاقات کریں گے اور پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور غزہ میں جنگی کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری میں ناکامی کی وجہ سے اس کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو منجمد کرنے پر بات کریں گے۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ۱۸؍نومبر کو ملاقات کریں گے اور پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور غزہ میں جنگی کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری میں ناکامی کی وجہ سے اس کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو منجمد کرنے پر بات کریں گے۔ اس بات کا اعلان یورپی یونین کی خارجہ اور سیکوریٹی پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کیا۔
بوریل نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ ایک سال تک اسرائیلی حکام سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کی اپیلیں کرنے کے بعد اب ہم اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعاون کو جاری نہیں رکھ سکتے۔ اسلئے میں نے یورپی یونین کے ممالک کو درآمد پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں کے علاوہ ان اقدامات پر یورپی یونین کونسل کے وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والے اجلاس میں بحث کی جائے گی۔
غزہ سے لیک ہونے والی تصاویر ایک ہولناک صحرا کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ کوئی اتفاقی بات نہیں ہے کہ شمالی غزہ میں ہونے والے واقعات کو بیان کرنے کیلئے `نسلی صفائی کا لفظ تیزی سے استعمال ہو رہا ہے۔ بوریل کے مطابق اس بات پر یقین کرنے کی وجہ ہے کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر صحافیوں پر حملہ کر رہی ہیں۔ اس تنازع کے دوران ۱۳۰؍ میڈیا ورکر مارے جا چکے ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ اور سیکورٹی پالیسی کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ رجحانات، جو غزہ میں طویل عرصے سے ہو رہے ہیں، اب دوسری جگہوں پر دہرائے جا رہے ہیں۔ جنوبی لبنان میں ۳۰؍ قصبوں کو جنگی کارروائیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ٹارگٹیڈ بم دھاکوں کے ذریعے تباہ کیا گیا۔ مغربی کنارے میں آباد کار فلسطینی کسانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر رہے ہیں۔بوریل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ ۷؍ اکتوبر کو جو کچھ ہوا اس کا بدلہ لینے کیلئے غصے اور طیش میں نہ آئیں۔ یوکرین میں تنازع قواعد پر مبنی عالمی نظام کو کمزور کر رہا ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کے نتیجے میں تو یہ عالمی نظام ایک دھاگے سے لٹکا رہ گیا ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں تشدد کی لہریں پیدا ہو رہی ہیں۔مشرق وسطیٰ کے تنازعات سے یہ رجحان یورپ بھر میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ یورپی شہروں کی گلیوں میں عربوں اور یہودیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔