شکایت کنندہ نے اس رویے پرسوال قائم کرتے ہوئے وقف بورڈ کو پھرمکتوب روانہ کیا اور پوچھا کہ کیااسی طرح وقف املاک سےقبضہ ختم کرایاجائیگا۔ وقف آفیسر نے جلد شنوائی کا یقین دلایا
EPAPER
Updated: October 05, 2024, 11:38 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
شکایت کنندہ نے اس رویے پرسوال قائم کرتے ہوئے وقف بورڈ کو پھرمکتوب روانہ کیا اور پوچھا کہ کیااسی طرح وقف املاک سےقبضہ ختم کرایاجائیگا۔ وقف آفیسر نے جلد شنوائی کا یقین دلایا
وقف کی چند بڑی اوراہم ملکیت میں شامل نواب ایازعلی خان مسجد ٹرسٹ جو بائیکلہ میں گڈس ڈپو کے قریب واقع ہے ،کی املاک کی خریدو فروخت کے تعلق سے قبضہ کرنےوالو ں کے خلاف کارروائی صفر ہے۔حالانکہ وقف بورڈ نےقبضہ کرنے والوں کو نوٹس جاری کیا اورسروے بھی کیا مگر کارروائی نہیں کی۔
اس تعلق سے یہیں مقیم بلال صفی اللہ خان کی شکایت اوروہ تفصیلات انقلاب میں نمایاں کئے جانے کے بعد۱۸؍مکینوں کو نوٹس دیا گیا تھا۔مزید اقدا م کرتے ہوئے ستمبر ۲۰۲۳ء میں سروے کیا گیا تھا۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ ایک سال بعد بھی سروے رپورٹ منظرعام پر نہیں آئی اورنہ یہ بتایا گیا کہ اس سروےکا کیا نتیجہ برآمد ہوا ۔اس کے خلاف پھر شکایت کنندہ نے وقف آفیسر فیاض پٹھان کو خط دیا ہے ۔اس میںلکھا ہے کہ سروے رپورٹ جاری کی جائے اور اگر سروے کی رپورٹ اب تک بنائی ہی نہیں گئی ہے یا اس کی ضرورت محسوس نہیںکی گئی تو اس لاپروائی سے وقف قانون کی اہمیت کوکم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس طریقۂ کار سے یہ تاثر بھی قائم ہوتا ہےکہ کسی شکایت پروقف بورڈ وقتی طور پر حرکت میں آتا ہے،نوٹس جاری کرتا ہے، سروے کراتا ہے اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کابھی انتباہ دیتا ہےمگربعد میں یہ سب کچھ سرد خانے میںڈال دیا جاتا ہےگویا خانہ پُری کی جاتی ہے۔ مذکورہ بالاکیس اس کی واضح مثال ہے۔
ایک سال قبل جب شکایت کی گئی تھی تووقف بورڈ کے آفیسرفیاض پٹھان نےوہاں کا جائزہ لیاتھا اورشکایت کودرست پایاتھا جس کی بناء پر قبضہ کرنے والوں اور وقف املاک میںخرد برد کرنے والوں کویہ انتباہ دیا تھا کہ وقف املاک کی خریدوفروخت اورضابطہ شکنی کے سبب فوجداری ایکٹ کے تحت قبضہ داروں کے خلاف ایف آئی آردرج کی جائے گی لیکن کچھ نہیں ہوا۔بورڈ کی جانب سے اُس وقت جاری کردہ نوٹس میںیہ بھی واضح کردیا گیا تھا کہ وقف کی ملکیت کیلئے اپنے طور پر ڈیولپر سے معاہدہ کرنا وقف دفعات ۵۱؍ اے اور۵۲؍اے کی صریح خلاف ورزی ہے ۔
مذکورہ مسجد سے متصل ۲؍ مزارات پرمشتمل تقریباً ۲۰؍ ہزار اسکوائر فٹ کا ایریاہے ۔اسے۱۴؍جون ۱۷۹۸ء میں ۲۲۶؍ سال قبل نواب ایازعلی خان نےوقف کیا تھا۔ مسجد اور بزرگوں کے مزارات کے علاوہ بقیہ حصے پرمکین اوردکاندار قابض ہیں۔
وقف آفیسر نے جلد کارروائی کےآغاز کایقین دلایا
وقف آفیسر فیاض پٹھان سے مذکورہ بالاشکایات اورسست روی کےتعلق سےانقلاب کے استفسار پر انہوں نےکہا کہ ’’۱۸؍ لوگوں کونوٹس دیا گیاتھا جن میںسے ۸؍لوگوں نےاپنا جواب داخل کیا ہے ،بقیہ نے نہیں۔ ‘‘ انہوںنے کارروائی میں تاخیر کی وجہ یہ بتائی کہ ’’ کام کاج کا بوجھ تھا اورادھر جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) وغیرہ کے تعلق سے بھی مصروفیات رہیں ،اسی سبب تاخیر ہوئی ہے۔مگر آئندہ ہفتے وقف بورڈکےسی ای اوسے سفارش کروں گاکہ جلد شنوائی شروع کی جائے ۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ’’ وقف املاک کا تحفظ ضروری ہے اور بورڈ اپنے وسائل کے مطابق اس کے پیش نظرخدمات انجام بھی دے رہا ہے۔تاخیر ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیںہے کہ بورڈ کے اراکین یاعملہ لاپروا ہے ۔‘‘ اسی طرح ٹرسٹیان بھی یہ یقین دہانی کرارہے ہیں کہ مسجد اور اس کی ملکیت کے تحفظ کے لئے ہر ممکن طریقے سے کوشش جاری ہے۔وقف بورڈ کی جانب سے جو بھی قدم اٹھایاجائے گا اگروہ مسجد اور ٹرسٹ کے مفاد میں ہوگا تو آئندہ بھی تعاون کیاجائے گا جیساکہ اس سے قبل کیاگیا ہے کیونکہ سب کا مقصد مسجد اوراس کی ملکیت کاتحفظ ہے۔