• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جموں کشمیر میں انتخابی نتائج سے قبل ہی ایل جی کے اختیارات پر سوال، اپوزیشن جماعتیں برہم

Updated: October 08, 2024, 2:30 PM IST | Agency | Srinagar

لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعہ ۵؍ اراکین اسمبلی کی نامزدگی پر کانگریس اورنیشنل کانفرنس کا شدید اعتراض، کانگریس نے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا اور عوامی رائے کو خطرہ بتایا، فاروق عبداللہ کا سپریم کورٹ جانے کا اشارہ۔

Jammu and Kashmir Lieutenant Governor Manoj Sinha. Photo: INN
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا۔ تصویر : آئی این این

جموں کشمیر میں انتخابی نتائج آج (منگل کو) ظاہر ہورہے ہیں لیکن  لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات پر سوال پہلے ہی سے اُٹھنے لگے ہیں۔نئی اسمبلی کیلئے ۵؍ اراکین کی نامزدگی کے گورنر کے اعلان کو کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے غیر آئینی قرار  دیتے ہوئے اسے عوامی رائے کیلئے خطرہ بتایا۔ اسی دوران نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اراکین کی نامزدگی   کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا بھی اشارہ دیا۔
  ووٹوں کی گنتی سے ایک دن قبل جموںکشمیر کے ریاستی سربراہ طارق قرہ نے سوال کیا کہ جب صدر جمہوریہ اپنی مرضی سے اراکین کو نامزد نہیں کر سکتا تو لیفٹیننٹ گورنر کو اس طرح کے اختیارات کیوںکر ہوسکتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ایل جوکو اپنی مرضی سے اراکین نامزد کرنے کے اختیارات دینا غیر آئینی اور غیر جمہوری ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مذکورہ خیالات کااظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ اگر راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کو بھی اراکین نامزد کرنے ہوں تو وہ بھی اپنی مرضی سے نہیں کرسکتے ، انہیں بھی کابینہ کی سفارش پر ایسا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا جموں کشمیر میں ایل جی کو صدر سے بھی زیادہ اختیارات دیئے جاسکتے ہیں۔
 اسی دوران کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا کہ بی جے پی یہاں  ووٹوں کی گنتی کے نتائج کو متاثر کرنا چاہتی ہے، اس کیلئے وہ ہر قسم کا غلط راستہ اختیار کر سکتی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت اپنے پاس موجود ہر طاقت کا غلط استعمال کر سکتی ہے اور اسے متاثر کر کے جمہوریت کے عمل کو تباہ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے، اس کیلئے بی جے پی حکومت اداروں کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کے پاس موجود اختیارات کا غلط استعمال بھی کرسکتی ہے۔  اپنی طاقت کا استعمال کرکے جمہوری عمل پر اثر انداز ہو سکتی ہے لیکن کانگریس پوری طرح سے بیدار ہے،اسلئے ایسا کچھ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا ’’جموں  کشمیر میں عوامی رائے کو واضح خطرہ ہے۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد تاریخی اسمبلی انتخابات میں کامیابی کی دہلیز پر ہے، لیکن بی جے پی جمہوری فیصلے کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، اسلئے وہ دستیاب ہر ذرائع کا  استعمال کرکے عوامی فیصلے کو پلٹنے  کی سازش کر رہی  ہیں۔ وینو گوپال نے کہا کہ ’’بی جے پی کھیل کو خراب کر سکتی ہے، لیکن ہم اس کی تمام چالوں سے چوکنا ہیں، اسلئے ہم انہیں جمہوریت کو ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے۔
خیال رہے کہ جموںکشمیر کیلئے ایکٹ میں۲۰۲۳ء میں ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت لیفٹیننٹ گورنر کو، کشمیری تارکین وطن اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں کشمیر سے بے گھر ہونے والے افراد میں سے ۵؍ افراد کو نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ ان پانچوں  اراکین کو دوسرے ایم ایل ایز کی طرح ووٹنگ کے حقوق حاصل ہوں گے۔ کانگریس نے اس قدم کو جمہوریت پر حملہ اور آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ ریاستی کانگریس کے سینئر نائب صدر رویندر شرما نے کہا کہ ہم اسمبلی میں پانچ  اراکین کی نامزدگی کی مخالفت کرتے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی اس معاملے میں سپریم کورٹ جا سکتی ہے کیونکہ یہ حکومت سازی کا معاملہ ہے، اسلئے کسی کو  نامزد کرنا منتخب حکومت کا حق ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK