حالانکہ تجارتی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً ایک فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں نرمی بتائی جارہی ہے۔
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 12:55 PM IST | Agency | New Delhi
حالانکہ تجارتی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً ایک فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں نرمی بتائی جارہی ہے۔
حکومت کی طرف سے ایکسپورٹ اور امپورٹ کے ماہانہ فوری تخمینے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے شعبے کےسوادیگر بڑے شعبوں کی مضبوط کارکردگی کی وجہ سے دسمبر ۲۰۲۴ء میں ملک کی تجارتی اشیاء کی برآمدات ۳۸ء۱؍بلین ڈالر رہی۔ تجارتی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً ایک فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں نرمی بتائی جارہی ہے۔
اس ماہ کے دوران تجارتی سامان کی درآمد۹ء۴؍ فیصد اضافے کے بعد۹۵ء۵۹؍ ارب روپے تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے دسمبر ماہ کے دوران تجارتی خسارہ (مرچنٹ ایکسپورٹ امپورٹ فرق)۹۴ء۴۱؍ارب ڈالر رہا۔ نومبر ۲۰۲۴ء کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار میں تجارتی خسارہ۳۲ء۸۴؍بلین ڈالر رہا۔گزشتہ سال دسمبر میں تجارتی برآمدات۳۸ء۳۹؍ بلین ڈالر اور درآمدات۱۵ء۵۷؍ بلین ڈالر تھیں۔
دسمبر کیلئے برآمدات اور درآمدات کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کامرس سیکریٹری سنیل بارتھوال نے انہیں `مضبوط کارکردگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بار ہم مجموعی برآمدات (بشمول سامان اور خدمات کی برآمدات) میں۸۰۰؍ بلین ڈالر کا ہندسہ عبور کرنے جا رہے ہیں۔
اپریل سے دسمبر۲۰۲۴ء کے دوران مجموعی برآمدات (سامان اور خدمات) کا تخمینہ ۴۲ء۴۰۲؍ بلین ڈالر ہے، جو کہ اپریل سے دسمبر ۲۰۲۳ء میں۳۵ء۵۶۸؍بلین ڈالر کے مقابلے میں۰۳ء۶؍ فیصد اضافے کا تخمینہ ہے۔ بارتھوال نے کہا کہ ملک کی مجموعی برآمدات ہر سہ ماہی میں۲۰۰؍ بلین ڈالر کے لگ بھگ رہی ہیں۔
بارتھوال کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے تجارتی برآمدات کے اعداد و شمار متاثر ہوئے ہیں۔ ہم تیل کے برآمد کنندگان میں شامل نہیں ہیں، اس لئے ہمیں نان پیٹرولیم مصنوعات کی برآمد پر توجہ دینی چاہئے اور دسمبر ۲۰۲۴ء کیلئے نان پیٹرولیم مصنوعات کا ڈیٹا حوصلہ افزا ہے۔