• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مغربی ممالک میں بدترین خشک سالی سے پانی کی شدید قلت

Updated: August 18, 2022, 11:31 AM IST | Agency | Brussels/Washington

بدترین خشک سالی، کم بارش اور دستیاب آبی وسائل کے غلط استعمال کے سبب امریکہ سے لے کر پرتگال تک کئی حصوں میں پینے کا پانی بھی کم ہو گیا ہے ۔عام شہریوں سے کم سے کم پانی استعمال کرنے کی اپیل کی گئی۔ شمالی اٹلی میں گزشتہ۷۰؍ برس کے دوران بدترین خشک سالی ہےجہاںسوسے زائد شہروں کو اپنے ہاں پانی کا استعمال کم سے کم کر نے کی ہدایت دی گئی

Italy`s Garda Lake has become this condition.Picture:AP/PTI
اٹلی کی گردہ جھیل کی یہ حالت ہوگئی ہے ۔ تصویر: اےپی / پی ٹی آئی

 مغربی  ممالک میں خشک سالی سے صورتحال انتہائی خراب ہو گئی ہے جس کی وجہ سے متعدد  ممالک  بوندبوند کیلئے ترس رہے ہیں۔
 امریکی کی صورتحال 
  میڈیارپورٹس کے مطابق  خشک سالی کی شکار امریکی ریاستوں کو پانی کی مزید کمی کا سامنا کرناپڑرہا  ہے۔ وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ ایریزونا اور نیواڈا کو لگاتار دوسرے سال بھی پانی کی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔رپورٹ کے مطابق دریائے کولوراڈو میں پانی کی سطح گر گئی ہے، اس دریا پر۷؍ امریکی ریاستیں انحصار کرتی ہیں۔ دریائے کولوراڈو ریاستوں یوٹاہ، ایریزونا، نیواڈا، کیلیفورنیا اور شمالی میکسیکو سے ہوتا ہوا خلیج کیلیفورنیا میں جا گرتا ہے۔نیواڈا کی میڈجھیل  جو کبھی پانی میں ڈوبی ہوئی تھی، اب لوگ اس پر کشتی لے جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
محکمہ آبی وسائل کا  کیا کہنا ہے ؟
  محکمہ آبی وسائل کا کہنا ہے کہ پانی کے تحفظ کیلئے دستیاب  تمام وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے، اور اس بات کو یقینی بنا یا جا رہا ہے کہ کھیتی باڑی کرنے والوں کو مناسب پانی فراہم ہو سکے۔وفاقی حکومت کے مطابق اگلے سال منصوبہ بند کٹوتیوں کیلئے ریاستوں کو  اہم فیصلے کرنے پر مجبور کیا جائے گا ، تا کہ پانی کی کھپت کم کی جا سکے ۔ ا س سے شہروں اور زرعی علاقوں کی مدد کی  جاسکے۔ امریکی حکام نے کہا کہ وہ اُن۴؍ کروڑ ا فراد کے تحفظ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جو اپنی زندگی اور معاش کیلئے دریائے کولوراڈو پر انحصار کرتے ہیں۔
 یورپ کی صورتحال  
 ادھرشدید خشک سالی، کم بارش اور دستیاب آبی وسائل کے بے دریغ استعمال   کے سبب یورپ کے کئی حصوں خاص کر جنوبی یورپی ممالک میں پینے کا پانی  کم  ہو گیا ہے۔ پرتگال سے لے کر اٹلی تک کی حکومتیں اب عام شہریوں سے کہہ رہی ہیں کہ وہ کم سے کم پانی استعمال کریں لیکن کئی ممالک میں اس تجویز پر عمل کیا بھی گیا تو اس سے خاص فرق نہیں پڑے گا۔  پوری یورپی یونین میں ہر سال جتنا بھی پانی استعمال کیا جاتا ہے، اس کا صرف ۹؍ فیصد عام گھروں میں نجی طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس پانی کا۶۰؍ فیصد حصہ زرعی شعبے کے استعمال میں آتا ہے۔ اس وقت پورے یورپ میں سب سے زیادہ ڈرامائی صورت حال شمالی اٹلی میں پائی جاتی ہے جہاں گزشتہ۷۰؍ برس کے دوران بدترین خشک سالی  ہے۔ اٹلی کے اس حصے میںسوسے زائد شہروں کو اپنے ہاں پانی کا استعمال کم سے کم کر دینے کیلئے کہا جا چکا ہے۔ گزشتہ  دنوںاطالوی حکومت نے ملک کے ۵؍ خطوں میں اس سال کے آخر تک کیلئے ہنگامی صورتحال کا اعلان بھی کر دیا۔ اس کے علاوہ روم حکومت ان علاقوں میں پانی کے بحران کے فوری حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر۳۶؍ ملین یورو بھی فراہم کر رہی ہے۔اٹلی کے سب سے بڑے دریا کا نام پو ہے۔ دورا بالٹیا بھی ملک کا ایک بڑا دریا ہے۔ کئی ماہ سے خشک سالی اور سردیوں میں بھی معمولی بارش  سے ان دونوں دریاؤں میں پانی کی موجودہ سطح معمول سے ۸؍ گنا کم ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ان دونوں دریاؤں سے یورپ کے اہم ترین زرعی علاقوں میں سے ایک کو پانی کی فراہم کیا جاتاہے۔ اس علاقے میں خشک سالی کے سبب زرعی پیداوار میں۳۰؍ فیصد تک کمی کا خطرہ ہے۔
اطالوی شہر ویرونا  میں پابندیاں
ا طالوی شہر ویرونا کے مئیر نے اگست کے آخر تک باغات کو پانی دینے، کھیل کے میدانوں  میں پانی کے چھڑ کا ؤ، کاریں یا گھروں کے صحن دھونے حتیٰ کہ سوئمنگ پولز میں پانی سے بھرنے بھی منع کردیاہے۔اس اقدام کا مقصد پینے کے صاف پانی کی  دستیابی کو یقینی بنانا ہے جبکہ سبزیوں کی کاشت کیلئے استعمال ہونے والے باغات کو بھی پانی صرف رات کے وقت دیا جا سکتا ہے۔  اسی طرح   وہاں پینے کا پانی صرف گھریلو استعمال یا صفائی ستھرائی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شہری کو۵؍سو یورو تک جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔یہی نہیں بلکہ میلان میں تو  تمام فوارے بھی بند کئے جا چکے ہیں۔
 پر تگال میں بھی پانی کی قلت 
 پرتگال نے سال بھر جاری رہنے والی خشک سالی کی تیاری گزشتہ موسم سرما ہی میں  شروع کر دی تھی۔ سال رواں کے آغاز  میں کم بارش اور ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہونے کے  سبب حکومت نے آبی بجلی گھروں کا استعمال پورے ہفتے میں صرف دو گھنٹوں تک محدود کر دیا تھا۔اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ۱۰؍ ملین کی آبادی والے ملک پرتگال میں عام شہریوں کیلئے پینے کے صاف پانی کی دستیابی کو کم از کم اگلے ۲؍برس تک کیلئے یقینی بنایا جا سکے۔اس کے باوجود اس سال مئی کے آخر تک  پرتگال کا۹۷؍ فیصد علاقہ شدید خشک سالی کی زد میں آ چکا تھا۔ بحیرہ روم کے کنارے واقع ممالک میں شدید خشک سالی کا  دورانیہ بڑھتا ہی جارہا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ کچھ جنوبی یورپی علاقے تو ایسے بھی ہیں جہاں گزشتہ تقریباً ایک ہزار سال سے اتنا زیادہ خشک موسم کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔ یورپی ماحولیاتی ایجنسی ای ای اے کے آبی امور کے ماہر نیہات زال کے مطابق،اپنے آبی ذریعے سے کسی دریا یا صنعتی علاقے تک پہنچتے پہنچتے اوسطا قریب۲۵؍ فیصد تازہ پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ ہمیں اپنے بنیادی ڈھانچے کو زیادہ مؤثر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طرح ہم غیر معمولی حد تک زیادہ پانی بچا سکتے ہیں۔
 اسپین میں خشک سالی 
 اسپین بھی بڑےمسلسل  خشک سالی کا سامنا  کررہا ہے اور اس ملک کے مجموعی زمینی رقبے کے دو تہائی حصے کے صحرا میں بدل جانے کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشہ موسم سرما۱۹۶۱ء کے بعد ملکی تاریخ کا سردیوں کا خشک ترین موسم تھا اور ماضی میں بہت زرخیز رہنے والی زرعی اراضی اب ریتلی زمینوں میں بدلتی جا رہی ہے۔اسپین کے شمال میں۱۷؍ علاقے ایسے ہیں جہاں اس سال فروری ہی میں  پانی کی سپلائی سے متعلق بہت سخت فیصلے کرنے پڑ ے ۔ مثلا کاتالونیا کے علاقے کے چھوٹے سے قصبے کامپیلیس میں تو گھروں کے نلوں میں پانی ابھی تک روزانہ صرف چند گھنٹوں کیلئے آتا ہے۔ واضح رہےکہ اسپین  یورپی یونین میں سب سے زیادہ زرعی پیداوار والا تیسرا بڑا ملک ہے اور وہاں دستیاب تازہ پانی کا۷۰؍ فیصد حصہ زراعت کیلئے استعمال ہوتا ہے۔
   ایک ماہر کی رائے
 تحفظ ماحول کی بین الاقوامی تنظیم گرین پیس کی ہسپانوی شاخ کے مرکزی عہدیدار خوآن بارییا کہتے ہیں کہ پانی کی طلب  بہت ہے لیکن بجائے اس کے کہ ہم پانی کی بچت والی پالیسیاں اپنائیں، ہمارا ردعمل ایسا ہے کہ جیسے اسپین کے پاس بھی اتنا ہی پانی ہے، جتنا  شمالی یورپ میں ناروے یا فن لینڈ کے پاس ہے، حالانکہ در حقیقت آبی وسائل کی دستیابی کے اعتبار سے ہم  آج بالکل ویسے ہی ہیں، جیسے شمالی افریقی ممالک۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK