شہر اور مضافات میں ۹۹۷؍ گاڑیاں چلائی گئیں۔ این جی اوز نے بھی اپنی جانب سے آٹورکشا اور موٹر سائیکل کا نظم کیا۔ ۶۵۷؍ بسیں الیکشن عملہ کے لئے استعمال کی گئیں
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 11:27 PM IST | Iqbal Ansari and Saeed Ahmed Khan | Mumbai
شہر اور مضافات میں ۹۹۷؍ گاڑیاں چلائی گئیں۔ این جی اوز نے بھی اپنی جانب سے آٹورکشا اور موٹر سائیکل کا نظم کیا۔ ۶۵۷؍ بسیں الیکشن عملہ کے لئے استعمال کی گئیں
رائے دہندگان کو ووٹ دینے کیلئے پولنگ سینٹر پہنچانے کی خاطر الیکشن کمیشن، بی ایم سی اور امیدواروں کی جانب سے گاڑیوں کا نظم کئے جانے سے ووٹروں کو کافی سہولت ہوئی۔ کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے بھی اپنی جانب سے ووٹروں کی سہولت کیلئے آٹورکشا اور موٹرسائیکل کا نظم کیا تھا جس کی مدد سے ووٹنگ شروع ہونے سے قبل اور ووٹنگ ختم ہونے تک انہیں ووٹنگ مراکز پر پہنچایا اور واپس لایا جاتا رہا۔
اسی طرح ۶۵۷؍ بسیں الیکشن عملہ کیلئے استعمال کی گئیں جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی ہوئی کیونکہ پہلے سے ہی بسیں کم ہیں مگر بیسٹ کی دلیل تھی کہ مسافروں کا خیال رکھتے ہوئے ایسا نظم کیا گیا کہ ان کوکم سے کم پریشانی ہو ۔
پولنگ فیصدبڑھانے کی غرض سے سہولت
اسمبلی انتخابات میں ممبئی کا پولنگ فیصد بڑھانے کی غرض سے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی جانب سے ۸۵؍ سال اور اس سے زائد عمر کے ووٹروں اور ۴۰؍ فیصد سے زیادہ معذورری والے ووٹروں کیلئے ان کے گھر سے پولنگ سینٹر تک اور پھر واپس گھر لانے کیلئے مفت گاڑیوں کی خدمات فراہم کی گئی تھیں۔
بی ایم سی کے افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ پولنگ کے دن کل ۹۹۷؍ گاڑیوں کو معمر افراد اور معذور ووٹروں کیلئے استعمال کیا گیا۔ ان میں ۷۰؍ گاڑیاں ممبئی عظمیٰ میں جبکہ ۹۲۷؍ گاڑیاں مضافات میں چلائی گئیں۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر معمر اور معذور افراد کو ان کے گھر پر ووٹ دینے کی سہولت بھی دی گئی تھی جس سےبہت سے ووٹروں نے استفادہ کیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کرائی جانے والی ان سہولتوں کا ووٹروں نے خیر مقدم کیا اور یہ کہتے ہوئے ستائش کی کہ اس کے ذریعے ان کی حق رائے دہی آسان ہوئی اور وہ بغیر کسی دشواری اور پریشانی کے ووٹ دے کر جمہوری عمل میںشریک ہوسکے۔
مالونی این جی اوز اینڈ سٹیزنس فورم کی خدمات
مالونی این جی اوز اینڈ سٹیزنس فورم کی جانب سے رائے دہندگان کی رہنمائی کیلئے ۷؍ کاؤنٹر لگائے گئے تھے۔ ان کاؤنٹر سے رائے دہندگان کو ان کے ناموں کی پرچیاں فراہم کرانے کے ساتھ ان کی رہنمائی کی گئی۔
اس کے علاوہ رائے دہندگان کو گھروں سے پولنگ بوتھ تک پہنچانے کیلئے ۴۰؍ نوجوان خدمات پر مامور رہے۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ کوئی ووٹر باقی نہ رہنے پائے۔ اسی طرح ان کی جانب سے ۴؍ آٹو رکشا اور تین موٹر سائیکلوں کا بھی نظم کیا گیا تھا۔ دوسری جانب مقامی سابق ایم ایل اے اسلم شیخ نے ۱۰۰؍ آٹو رکشا کا انتظام کیا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے ملاڈ مغرب حلقۂ انتخاب کیلئے ۵۰؍ آٹو رکشا کا نظم کیا تھا جس سے رائے دہندگان کوکافی راحت ملی ۔
رکشا والوں کو اجرت اور دو وقت کا کھانا دیا گیا
امیدوار کی جانب سے آٹو رکشا مہیا کرانے والوں میں شامل ڈرائیور محمد انور نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’ووٹنگ سے قبل اور ووٹنگ ختم ہونے تک سروس مہیا کرانے پر فی آٹو رکشا ۱۵۰۰؍ روپے اجرت اور ڈرائیور کو دو وقت کا کھانا دیا گیا۔ اس سے ووٹروں کو تو راحت ملی ہی ڈرائیوروں کا بھی فائدہ ہوا۔‘‘