Inquilab Logo Happiest Places to Work

جعلی اساتذہ بھرتی معاملہ:گھوٹالے کیلئے ایک ایسے افسرکے دستخط کا استعمال کیا گیا جو کہ فوت ہوچکاتھا

Updated: April 15, 2025, 10:38 PM IST | Ali Imran | Nagpur

ناگپور میں جعلی اساتذہ کی بھرتی میں ایک سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ اطلاع کے مطابق اساتذہ کی تقرریاں دکھانے کیلئے ایک ایسے افسر کے دستخط استعمال کئے گئے جو کہ اس دنیا میں نہیں تھا یعنی فوت ہو چکا تھا۔ ا

The rights of real teachers are being violated through forgery.
جعلسازی کے ذریعے اصلی ٹیچرس کا حق مارا جا رہا ہے

 ناگپور میں جعلی اساتذہ کی بھرتی میں ایک سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ اطلاع کے مطابق اساتذہ کی تقرریاں دکھانے کیلئے ایک ایسے افسر کے دستخط استعمال کئے گئے جو کہ اس دنیا میں نہیں تھا یعنی فوت ہو چکا تھا۔ اساتذہ کی تنظیم  مہاراشٹر راجیہ شکشک پریشد نے ناگپور میں ۵۸۰؍ جعلی اساتذہ کی بھرتی کے تعلق سے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ تنظیم نے اس ضمن میں سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ ایک متوفی ایجوکیشن آفیسر کے دستخط سے سو سے زائد اساتذہ کو بھرتی کیا گیا۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریٹائرڈ ایجوکیشن آفیسر سومیشور نیتام کے دستخط کا ان کی موت کے بعد بھی غلط استعمال کیا گیا۔  مقامی سطح پر اس بات کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔  وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اساتذہ کی بھرتی کے اس گھوٹالہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔
  مہاراشٹر راجیہ شکشک پریشد کے کارگزار صدر اور سابق ٹیچر ایم ایل اے ناگو گانار نے بتایا کہ ناگپور ڈسٹرکٹ پرائمری ایجوکیشن آفیسر کے طور پر کام کر رہے سومیشور نیتام کو ۲۰۱۶ میں ان کی ریٹائرمنٹ کے دن ایک چھاپے میں اینٹی کرپشن اسکواڈ نے گرفتار کیا تھا اور ان کے پاس بڑی رقم بر آمد کی گئی تھی۔اس کے کچھ دنوں بعد ہی سومیشور نیتام کا انتقال ہوگیا۔ سومیشور نیتام کی موت کے بعد، جعلی اساتذہ کی تقرری کیلئے ان کے جعلی دستخطوں والے منظوری کے احکامات استعمال کئے گئے۔ یہ احکامات ۲۰۲۴ تک جاری کئے گئے تھے۔ سومیشور نیتام کی موت کے بعد پیسوں کے عوض جعلی اساتذہ کی تقرری کی گئی۔ دستاویزات پر نیتام کے فرضی دستخطوں کا استعمال کیا گیا تاکہ یہ ظاہر ہو کہ یہ تقرریاں اس وقت کی گئی تھیں جب سومیشور نیتام زندہ تھا اور وہ سرکاری ملازم تھا۔
  ان تقرریوں کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے،  وزیر اعلی دیویندر فرنویس نے اساتذہ کی بھرتی کے اس گھوٹالے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ اسلئے اب ۵۸۰ نااہل اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرریاں منسوخ ہونے کے دہانے پر ہیں۔ جعلی اسکول شناختی کارڈ استعمال کر کے اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو تعینات کر کے حکومت کو کروڑوں روپے کا چونا لگایا گیا ہے۔ جعلی اساتذہ کے بینک کھاتوں میں جمع ہونے والی تنخواہوں کے ریکارڈ کی بھی جانچ کی جائے گی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ان جعلی تقرریوں میں سے ہر ایک سے ۲۰؍ سے ۳۵؍لاکھ روپے لئے گئے۔ اسلئے پولیس بھرتی کئے گئے جعلی اساتذہ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی تنخواہ کی کل رقم بھی چیک کرے گی۔ اس دوران مہاراشٹر راجیہ شکشک پریشد نے ناگپور میں ۵۸۰ جعلی اساتذہ کی بھرتی  کے تمام معاملات کی جانچ ایس آئی ٹی کے ذریعے کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
  اس دوران ناگپور ضلع پریشد کی سابق نائب صدر کوندا راوت نے بھی اس معاملے میں ہوئے انکشاف کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے میڈیا سےگفتگو کے دوران بتایا کہ ’’جی ہاں، ایجوکیشن آفیسر سومیشور نیتام کی موت کے بعد کئی سال تک اساتذہ کی جعلی تقرریوں کیلئے ان کے دستخط کا استعمال کیا گیا۔ کوندا راوت نے چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ’’اتنا ہی نہیں بلکہ پچھلی تاریخوں کے ساتھ اساتذہ کی تقرری کرتے وقت اس استاد کی تنخواہ یعنی (تعیناتی کی اصل تاریخ سے لے کر پچھلی تاریخ تک) بدعنوانی میں ملوث گروہ آپس میں تقسیم کرلیتا تھا۔ کوندا راوت نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ خود وزیر اعلیٰ ایک ایس آئی ٹی کے ذریعے کروائیں کیونکہ یہ بہت بڑا معاملہ ہے۔

nagpur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK