سوشل میڈیا پر افواہ پھیلا کر اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے اور تشدد کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی
EPAPER
Updated: June 11, 2020, 10:48 AM IST | Agency | Washington
سوشل میڈیا پر افواہ پھیلا کر اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے اور تشدد کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی
امریکہ میں جبکہ پولیس کی زیادتیوں اور نسلی امتیاز کے مسئلے پر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، ماہرین نے اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اصل مسئلے سے دھیان ہٹا کردوسری باتوں کی جانب لگایاجارہا ہےجس کا مقصد سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا ہوسکتا ہے ۔
مریم گاگوش ویلی کا آبائی تعلق جارجیا سے ہے،جارج فلائیڈ کی موت پر ہونے والے مظاہروں کے دوران ان کے مطابق، انھوں نے محسوس کیا کہ بجائے اس کے اس المیہ پر توجہ مرکوز کی جاتی، تشدد اور لوٹ مار کو زیادہ اجاگر کیا گیا۔ صحافی ماریہ پروس نے بتایا ہے کہ نسلی اور سماجی انصاف کے مسائل کوسوشل میڈیا نیٹ ورک پر غلط خبروں کی تشہیر کیلئے استعمال کیا گیا۔انہیں اس طرح ہوا دی گئی جیسے منافرت پھیلنا اصل مقصد ہو۔
اس کی حالیہ مثال ڈی سی بلیک آؤٹ ٹویٹر ہیش ٹیگ ہے جس میں دعویٰ ٰکیا گیا تھا کہ حکام نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک احتجاج کے دوران سیل فون کے سگنل کو بند کردیا تھا، تاکہ پولیس کی ممکنہ زیادتی کی رپورٹنگ نہ کی جا سکے۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈی سی بلیک آؤٹ کی مہم ایک ایسے اکاؤنٹ سے شروع کی گئی جس سے چند ایک افراد منسلک تھے۔ بعد میں اسے جعلی اکاونٹس کی وجہ سے اچانک مقبولیت حاصل ہوگئی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو الجھا دیا جائے تاکہ وہ یہ فیصلہ نہ کرسکیں کہ حقیقت احوال کیا ہے۔تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ غلط خبروں کی تشہیر سے مکمل طور پر چھٹکارا پانا ناممکن ہے، البتہ یہ ضرور ہے کہ ایسی کسی بھی مہم پر روک لگانا سماجی ہم آہنگی کیلئے سود مند ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ فوری طور پر کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے تھوڑی دیر کیلئے غور و فکر کریںاور خود اپنی سوچ اور ذاتی تعصبات کو بھی ذہن میں رکھیں، تاکہ اس بات کا ادراک ہوسکے کہ اصل صورتحال کیا ہے۔تاہم سوشل میڈیاکے ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ کسی بھی بحرانی صورت میں مفاد پرستوں اور ملک دشمن عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال اب عام بات ہے اور اس کا دانشمندانہ انداز میں تدارک ہی مسئلے کا حل ہے۔