دہلی میں علاج کے دوران آخری سانس لی، لکھنؤ میں امام بارگاہ غفران مآب میں آباء واجداد کے پہلو میں مدفون ہوئے۔
EPAPER
Updated: October 05, 2024, 12:15 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
دہلی میں علاج کے دوران آخری سانس لی، لکھنؤ میں امام بارگاہ غفران مآب میں آباء واجداد کے پہلو میں مدفون ہوئے۔
معروف، معتبر اور بے باک صحافی عالم نقوی کا انتقال ہوگیا۔ انہوں نے دہلی کےرام منوہر لوہیا اسپتال میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب میں ایک بجکر ۱۰؍ منٹ پر آخری سانس لی۔ ان کا جسدِ خاکی بذریعہ ایمبولینس لکھنؤ لایا گیا اور امام بارگاہ غفران مآب( وکٹوریہ اسٹریٹ چوک لکھنؤ) میں آباء واجداد کے پہلو میں جمعہ کی سہ پہرتدفین عمل میں آئی۔ اُن کے پسماندگان میں اہلیہ، ۲؍ بیٹیاں اور۲ ؍ بیٹے شامل ہیں۔
عالم نقوی گزشتہ تین برس سے علیل تھے۔ اس دوران علاج معالجہ جاری رہا اورطبیعت میں اتار چڑھاؤکی کیفیت رہی۔ انتقال سے قبل وہ اپنی بہن کے یہاں رہائش پزیر تھے، اسی اثناء میں بدھ کو ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو انہیں کیلاش اسپتال نوئیڈا میں داخل کرایا گیا مگر بہتر علاج نہ ہونے پر باہمی مشورے سے ان کو رام منوہر لوہیا اسپتال لایا گیاجہاں دورانِ علاج ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ جس وقت انہوں نے داعیٔ اجل کولبیک کہا ان کی عمر ۷۵؍ سا ل تھی۔ نمائندۂ انقلاب کے استفسار پرمرحوم کی بڑی صاحبزادی سیدہ ایلیا نے مذکورہ بالاتفصیلات سے آگاہ کرایا۔
عالم نقوی بہترین اورمنجھے ہوئے صحافی تھے۔ ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا اوربالخصوص عالم اسلام پر وہ گہری نگاہ رکھتے تھے اور اس کا اپنے مضامین اور اداریوں میں اظہار بھی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کئی برس تک روزنامہ انقلاب میں بحیثیت نیوزایڈیٹر خدمات انجام دیں۔
عالم صاحب نے سنڈے میگزین میں ’نقطۂ نظر‘عنوان سے مضامین لکھے۔ انہیں خبروں کے انتخاب، صفحے پرکتنی خبروں کی ضرورت ہوگی اوران خبروں کا انداز ِ پیشکش کیسا ہوگا، پربڑی قدرت حاصل تھی۔ وہ روزنامہ اردو ٹائمز کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر بھی رہے۔ صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ عزائم (لکھنؤ ) سے کرنے والے عالم نقوی کے مضامین قومی آواز اور اودھ نامہ کے علاوہ مختلف رسائل میں اہتمام سے شائع ہوتے رہے۔ ان کا ایک امتیازی وصف یہ تھا کہ وہ بے لاگ لپیٹ اپنی رائے کا اظہار کیا کرتے تھے۔ جس موضوع پرقلم اٹھاتے اس میں تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے حوالے بھی دیتے تھے۔ انہیں قرآنیات سے بھی شغف تھا، لہٰذا ان کی تحریروں میں قرآنی حوالے یا تو براہ راست موجود ہوتے یا کلام ِ پاک سے استفادہ کی روشنی مترشح ہوتی تھی۔ عالم نقوی انتہائی نیک، مْخلص، نرم خو، خرد نواز اورمنکسرالمزاج تھے۔ ان کے انتقال سے دنیائے صحافت ایک عظیم صحافی سے محروم ہوگئی۔