• Thu, 09 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال کو ۴۴؍ دن مکمل، حالت اچانک بگڑ گئی

Updated: January 08, 2025, 10:58 AM IST | Agency | Chandigarh

ڈاکٹرس نے متنبہ کیا کہ بلڈ پریشر بہت تیزی سے اوپر نیچے ہورہاہے، طبی امداد قبول کرنے کی اپیل بھی کی مگر ۷۰؍ سالہ لیڈر نے ٹھکرا دیا۔

The Supreme Court Committee met Dhaliwal on Monday and after that his condition started to deteriorate. Photo: INN
سپریم کورٹ کی کمیٹی نے پیر کو ڈلیوال سے ملاقات کی اوراس کےبعد سے ان کی حالت بگڑنے لگی۔ تصویر: آئی این این

کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال جن کی بھوک ہڑتال کو بدھ کو ۴۴؍ دن مکمل ہوجائیں گے، کی حالت بگڑرہی ہے۔ ڈاکٹروں  نے متنبہ کیا ہے کہ ان کا بلڈ پریشر تیزی سے اوپر نیچے ہورہاہے جو اچھی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے ۷۰؍ سالہ لیڈر سے طبی امداد قبول کرتے ہوئے دوائیں کھانے کی اپیل کی ہے مگر انہوں نے ٹھکرا دی۔  واضح رہے کہ  پیر کو سپریم کورٹ کی نامزد کردہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کے اراکین  کے ساتھ میٹنگ میں بھی انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ترجیح زرعی اصلاحات اور کسانوں کے مطالبات ہیں۔ ڈلیوال نے کہا کہ ان کی زندگی ان کیلئے ثانوی حیثیت رکھتی ہے۔ 
 جسٹس (سبکدوش) نواب سنگھ کی قیادت میں سپریم کورٹ کی کمیٹی کی ملاقات کے چند ہی گھنٹوں بعد ڈلیوال کی حالت خراب ہونے لگی۔ وہ کھنوری سرحد پر بھوک ہڑتال کررہے ہیں۔ ان کے مطالبات میں ایم ایس پی کی قانونی ضمانت شامل ہے۔ ڈلیوال کے بلڈپریشر کی پیمائش کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہاہے جس میں نظر آرہاہے کہ بلڈ پریش ۸۰/۵۰؍ ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے کہ ان کے پاس موجود طبی اہلکار ان کے جسم میں توانائی پہنچانے کیلئے ان کی ہتھیلی اور تلوے کو مسل رہے ہیں۔ 
 گرمیت سنگھ بٹّر جو جگجیت سنگھ ڈلیوال کی صحت کی دیکھ ریکھ کرنے والی سرکاری کمیٹی  میں شامل ہیں، نے بتایا کہ پٹیانہ کے محکمہ صحت کی ٹیم نے ڈلیوال کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ پٹیالہ میں سول سرجن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں ڈلیوال کا بلڈ پریشر اچانک بہت زیادہ نیچے چلے جانے کی اطلاع ملی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK