Updated: December 06, 2024, 3:07 PM IST
| New Delhi
سمیوکت کسان مورچا(غیر سرکاری تنظیم) اور کسان مزدور مورچا کے کسانوں نے شمبھو سرحد سے نئی دہلی کی جانب ’’دہلی چلو مارچ‘‘کا آغاز کیا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر امبالا کے ۱۱؍گاؤں میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات معطل کی گئی ہیں جبکہ بھارتیہ نیائے سنہتا کے تحت سیکشن ۱۶۳؍ نافذ کیا گیا ہے۔کسانوں نے شمبھو سرحد پر لگائے گئے بریکیڈس ہٹا دیئے ہیں۔
کسان پولیس کی جانب سے لگائے جانے والے بریکیڈس کے قریب کھڑے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی
سمیوکت کسان مورچا(غیر سرکاری تنظیم)اور کسان مزدور مورچاکے تحت پنجاب کے کسانوں نے شمبھو سرحد سے دہلی کی جانب مارچ شروع کیا ہے۔ ۱۰۱؍ کسانوں کے جتھے نے دہلی کی جانب پیدل مارچ شروع کیا لیکن انہیں پولیس کی جانب سے لگائے جانے والے بریکیڈس کی وجہ سے رکنا پڑا۔ ہریانہ پولیس نے کسانوں سے کہا ہے کہ وہ آگے نہ بڑھیں اور انہیں بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا (بی این ایس ایس) کے سیکشن ۱۶۳؍ کے تحت کی جانے والی کارروائی کا حوالہ دیا ہے۔ امبالا ضلعی انتظامیہ نے ضلع میں پانچ یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کی ہے۔
کسان شمبھو سرحد کے قریب جمع ہوئے تھے۔ تصویر: پی ٹی آئی
کسانوں نے شمبھو سرحد پر پولسی کی جانب سے لگائے جانے والے بریکیڈس ہٹا دیئے تھے۔ہریانہ حکومت نے کسانوں کے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے امبالہ ضلع کے ۱۱؍ گاؤں میں ۹؍دسمبر تک موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات معطل کی ہیں۔ یہ پابندیاں امبالا کے لوہگڑھ، دادیانا، مانک پور، سلطان پور، ککرو گاؤں ، دیوی نگر، لہارس، کالومجرہ اور دیگر گاؤں میں لگائے گئے ہیں۔
یاسد رہے کہ کسان اپنے مطالبات منوانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے مطالبات میں ایم ایس پی پر قانونی گرینٹی، بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں،کسانوں کے قرض معاف کرنا، کسانون اور دیگر ملازمین کیلئے معاوضہ اور ۲۰۲۱ء کے لکھیم پوری تشدد کے متاثرین کیلئے انصاف شامل ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر شمبھو سرحد پر سیکوریٹی سخت کی گئی ہے جبکہ بی این ایس کے تحت سیکشن ۱۶۳؍ نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت۵؍ سے زائد افراد کی غیر قانونی اسمبلی منعقد نہیں کی جاسکتی۔
یاد رہے کہ کسانوں نے امسال ۱۳؍ اور ۲۱؍ فروری کو احتجاج کیا تھا اور حکومت سے اپنے مطالبات ماننے کی اپیل بھی کی تھی ۔