• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کسانوں کا دہلی مارچ، سرکار پر لرزہ طاری، سرحدیں سیل

Updated: February 12, 2024, 10:27 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

حکم امتناعی نافذ، جگہ جگہ رکاوٹیں سڑکوں پر کیلیں بھی بچھا دی گئیں، ہریانہ میں پولیس نے دیہاتوں میں پہنچ کرلاؤڈ اسپیکر پر کسانوں کو دھمکیاں  دیں ، احتجاج میں شامل نہ ہونے کا انتباہ۔

Police are erecting roadblocks around Delhi to prevent farmers from entering the capital. Photo: PTI
پولیس دہلی کے آس پاس سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے تاکہ کسان راجدھانی میں داخل نہ ہوسکیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

فصلوں  کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور دیگر مطالبات پر حکومت کی وعدہ خلافی سے ناراض کسانوں نے ۱۳؍ فروری کو’چلودہلی‘ کا نعرہ دیا ہے جس نے مودی حکومت پر لرزہ طاری کردیاہے۔ دہلی کی سرحدوں پر ایک سال تک چلنے والے کسانوں  کے احتجاج کی تلخ یادوں   سے خوفزدہ مودی سرکار نے ٹریکٹروں  کو دہلی پہنچنے سے روکنے کیلئے سنیچر کی رات سے ہی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرنی شروع کر دیں۔ یہ سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ کچھ سڑکوں پر کلیں بچھادی گئی ہیں۔ 
سرحدیں سیل، حکومت خوفزدہ
ہزاروں کسانوں کو دہلی پہنچنے سے روکنے کیلئے مرکزی حکومت نے دہلی اور قومی راجدھانی خطہ میں حکم امتناعی نافذ کردیا ہے جبکہ سرحدوں کو اس طرح بند کیاگیا ہے جیسے کسی دشمن فوج کی آمد کا خطرہ ہو۔ ہریانہ اور یو پی سے متصل سرحدوں پر کنکریٹ کی بیرکیڈنگ کے ساتھ بڑے بڑے کنٹینر لگائے گئے ہیں۔ سڑکوں پر کیلے اور کانٹے بھی بچھائے گئے ہیں، تاکہ کسان ٹریکٹر کے ساتھ دہلی میں داخل نہ ہوسکیں۔ یاد رہے کہ کسانوں  کے سابقہ احتجاج کے بعد حکومت کو گھٹنے ٹیکنے اور تینوں زرعی قوانین واپس لینے پڑے تھے۔ مذکورہ قوانین کو واپس لیتے وقت مودی حکومت نےایم ایس پی سے متعلق وعدہ تو کر لیاتھا مگر اسے اب تک وفا نہیں  کیاگیا ہے۔ 
۲۰۰؍ کسان تنظیموں کا احتجاج
دوسری طرف تقریبا ً ۲۰۰؍کسان تنظیمیں اپنے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ دہلی کوچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کسان لیڈروں نے متنبہ کیا ہے کہ اس مرتبہ مظاہرین کی تعداد سابقہ احتجاج میں  شامل مظاہرین کی تعداد کے مقابلے میں  کئی گنا زیادہ ہوگی۔ پنجاب، ہریانہ، راجستھان اوراتر پردیش کے علاوہ کیرالا اور کرناٹک تک کے کسان اس احتجاج میں  شریک ہوں گے۔ 
دہلی میں ہائی الرٹ کردیاگیا
کسانوں کے مارچ کے اعلان کے پیش نظر قومی دارالحکومت میں ہائی الرٹ کردیاگیاہے۔ پولیس بڑے پیمانے پر کنٹینر لگا کر ہریانہ سے متصل سرحدوں کو رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ ہریانہ میں بھی کسانوں کو کنکریٹ کی بیرکیڈنگ کے ساتھ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس کسانوں کوٹریکٹر کے ساتھ دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کی مشق بھی کر رہی ہے۔ 
 ہریانہ میں موبائل انٹرنیٹ بند
 دوسری طرف ہریانہ کے سات اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہےتاکہ احتجاج کا پیغام عام نہ ہوسکے۔ منوہر لال کھٹر حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہےجس میں کہا گیا کہ موبائل فون پر فراہم کی جانے والی ڈونگل خدمات معطل رہیں گی اور صرف وائس کالز کی جاسکیں گی۔ انبالہ، کروکشیتر، کیتھل، جیند، حصار، فتح آباد اور سرسہ اضلاع میں منگل کی رات تک موبائل انٹرنیٹ خدمات بند کردی گئی ہیں۔ ہریانہ کے سونی پت میں ضلع انتظامیہ نے پٹرول پمپ مالکان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پٹرول بوتل اور کنٹینر میں  نہ دیں۔ ٹریکٹرز کو صرف ۱۰؍لیٹر پیٹرول دیا جاسکتا ہے۔ انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ کسانوں کے احتجاج سے وابستہ افراد کو ایندھن فراہم کرنے پر کارروائی کی جائے گی۔ 
گاؤں گاؤں پہنچ کر کسانوں  کو دھمکیاں 
سوشل میڈیا پر ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہریانہ پولیس کے اہلکار گاڑیاں لے کرگاؤں گاؤں جاکر لوگوں کو خبردار کررہے ہیں کہ وہ کسانوں کے احتجاج میں شامل نہ ہوں، نہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس یہ بھی کہہ رہی ہے کہ اس احتجاج میں کسی کی گاڑی کا بھی استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ پولیس یہ دھمکی دے رہی ہے کہ احتجاج میں شامل ہونے والوں کا پاسپورٹ منسوخ کردیا جائے گا۔ 
’’یہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے‘‘
انڈین نیشنل لوک دل کے لیڈر لیڈرابھے سنگھ چوٹالہ نے پولیس کی ان دھمکیوں  کا ویڈیو شیئر کرکے اس کو غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ہریانہ کی کھٹر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاوہ آمریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر گاؤں میں اعلان کر رہی ہے کہ کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے والوں کے پاسپورٹ منسوخ کر دیئے جائیں گے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایسے وقت میں  جبکہ پارلیمانی الیکشن سر پر ہیں اور وزیراعظم مودی ۴۰۰؍ سے زیادہ سیٹیں  جیتنے کا دعویٰ کرہے ہیں، حکومت نہیں  چاہتی کہ کسان احتجاج کرنے دہلی پہنچیں کیونکہ اس سے سیاسی ماحول بگڑ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK