• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شمبھوبارڈر پر کسان حکومت کے ہر حربے کو ناکام بنانے میں مصروف

Updated: February 15, 2024, 10:09 AM IST | New Delhi

آنسو گیس کے حملوں سے کسان سخت برہم ، آج پنجاب میں ریلوے ٹریک بلاک کرنے کا اعلان ،کسانوںکیخلاف نیم فوجی دستوں کے استعمال پر سخت تنقید

A farmer on Shambhu border showing a tear gas shell fired by the police.(Agencies)
شمبھو بارڈر پرایک کسان پولیس کے ذریعے داغا گیا آنسو گیس کا گولہ دکھاتے ہوئے ۔(ایجنسی)

دہلی ہریانہ بارڈر پرحکومت کے خلاف خیمہ زن پنجاب اور ہریانہ کے کسانوںکوکسی صورت  منتشر کرنے اور لوٹانے میںناکام حکومت اورپولیس نے اب ان پر ڈرون سے آنسوگیس کا حملہ شروع کردیا ہے۔ اس سے قبل منگل کو پولیس نے کسانوںپرفائرنگ بھی کی تھی جس میںکئی کسان بری طرح زخمی ہوئے تھے۔ پنجاب اور ہریانہ کے درمیان شمبھو بارڈر  پرکسان حکومت کے ہر حربوںکو اپنے اتحاد اورجرأت سے ناکام بنانے میں مصروف ہیں۔ادھر دہلی کے سنگھو بارڈر پر بھی سخت رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔
 کسانوں پر لگاتار دوسرے دن شمبھو بارڈر پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے جس سے احتجاج کر رہے کسان سخت برہم ہوگئے ہیں۔ کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ اب جمعرات  سے پنجاب میں ریلوے ٹریک جام کر کے احتجاج کیا جائے گا۔پنجاب میں ریلوے ٹریک جام کرنے کا اعلان بھارتیہ کسان یونین کی جانب سے کیا گیا ۔کسانوں نے جمعرات کو دوپہر۱۲؍بجے سے ٹریک بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مسلسل بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے بعد کیا گیا ہے۔واضح رہےکہ  مرکزی حکومت نے کسانوں سے بات چیت کے لیے کابینہ کے تین وزرا ءکی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کئی دور کی میٹنگوں کے بعد بھی احتجاج کرنے والے کسان اب بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔بدھ کوکسانوں کےاحتجاج پر پرتبادلہ خیال کرنے کیلئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی رہائش گاہ پر بھی میٹنگ ہوئی جس میں زراعت اور کسانوں کے مرکزی وزیر ارجن  منڈا نے بھی شرکت کی ۔
 منگل کی شام دیر گئے کسانوں نے ’جنگ بندی‘ کے ساتھ صبح دوبارہ دہلی کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔   جبکہ بدھ کو مظاہرین نے ہریانہ پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے گولے گرانے کیلئے ڈرون  کے استعمال کے جواب میں پتنگیں اڑائیں، گیلے کپڑے پہنے، منہ ڈھانپے اور آنسو گیس کے گولے گرتے ہی اسےناکارہ بنانے کیلئے بوریوں یا کمبلوں کا استعمال کرنے جیسے اقدامات  کئے۔
۱۰۰؍ سےزیادہ کسان زخمی 
 پولیس نے کنکریٹ کے سلیب، کیلوں اور  رکاوٹوں کی مدد سے ہریانہ پنجاب اور دہلی کی سرحد کو سیل کر دیا ہے۔ گزشتہ روز جب کسانوں نے رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی تو پولیس نے آنسو گیس، واٹر کینن، ربڑ کی گولیوں کا  استعمال کیا۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ تصادم میں۱۰۰؍ سے زیادہ کسان  زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے ان کا کہنا ہے کہ تین چار کسانوں کوشدید چوٹیں آئی ہیں۔ دوسری جانب پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ سے۲۴؍  پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
 ہریانہ پولیس نے واضح کیا کہ کسانوں کی تنظیموں کی طرف سے دہلی مارچ کی  اپیل کے پیش نظر ریاست کے۱۵؍ اضلاع میں دفعہ۱۴۴؍نافذ کر دی گئی ہے ۔ نیم فوجی دستوں کی۶۴؍اور پولیس کی۵۰؍ کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے عوام سے امن و امان  برقرار رکھنے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ ٹریفک کی جانب سے ٹریفک ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔
پہلی بار کسانوں کے خلاف نیم فوجی دستوں کا استعمال
  کسانوں کے دہلی کوچ کو روکنے کے لیے  ہریانہ حکومت کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ ایسا پہلی بار  ہے جب کسانوں کے خلاف نیم فوجی دستوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پنڈھر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ نیم فوجی دستوں کو کسانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ وہ آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں چلا رہے ہیں۔حکومت یا تو ہمارے مطالبات تسلیم کرے یا ہمیں احتجاج کرنے دے۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔ ہمارا احتجاج پرامن ہے اور ہم ضرور جیتیں گے۔‘‘واضح رہے کہ کم از کم امدادی قیمت، قرض کی معافی، ایم ایس سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کا نفاذ  اور دیگر مطالبات پر کسان تنظیموں کے دہلی کوچ کا بدھ کو دوسرا دن  تھا ۔
کسان  بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کریں 
  زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی  وزیر ارجن منڈا نے کسان تنظیموں کو بات چیت کی دعوت  دینے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو  عام آدمی کے مسائل کو سمجھنا چاہئے۔منڈا نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ کسان تنظیموں کو عام  لوگوں کے مسائل کو سمجھنا چاہئے۔ عام آدمی کی مشکلات کا کوئی اور فائدہ اٹھائے گا۔مرکزی وزیر  نے کہا کہ کسان تنظیموں کو بات چیت کیلئے آگے آنا چاہیے۔ بات چیت کے ذریعے  وئی بھی مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK