دہلی پولیس کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دہلی اور یوپی کے درمیان تمام سرحدوں پر اور شمال مشرقی ضلع کے دائرہ اختیار والے علاقے کے قریبی علاقوں پر عوامی اجتماع پر پابندی ہوگی۔
EPAPER
Updated: February 11, 2024, 3:48 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
دہلی پولیس کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دہلی اور یوپی کے درمیان تمام سرحدوں پر اور شمال مشرقی ضلع کے دائرہ اختیار والے علاقے کے قریبی علاقوں پر عوامی اجتماع پر پابندی ہوگی۔
۱۳؍فروری کو کسانوں کے ایک اور احتجاج سے پہلے، دہلی پولیس نے اتوار کو سرحد پر فوجداری ضابطہ کی دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کر دی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جاسکے اور امن و امان کو برقرار رکھا جاسکے۔ دہلی پولیس نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ ’’اطلاع ملی ہے کہ کچھ کسان تنظیموں نے ایم ایس پی اور دیگر قانون کے اپنے مطالبات پورا کرنے کے لئے ۱۳؍فروری کو دہلی میں جمع ہونے اور مارچ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک دہلی کی سرحد پر بیٹھے رہیں گے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس نے سیکشن ۱۴۴؍ کریمنل پروسیجر کوڈ، ۱۹۷۳کا قانون نافذ کیاہے جس کے مطابق عوامی اجتماع پر پابندی ہوگی۔‘‘
حکم نامے کے مطابق دہلی اور اتر پردیش کے درمیان تمام سرحدوں اور شمال مشرقی ضلع کے دائرہ اختیار والے علاقوں کے ساتھ ہی آس پاس کے علاقوں میں عوام کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔ حکم کے مطابق ’’اتر پردیش سے دہلی میں مظاہرین کو لے جانے والے ٹریکٹروں، ٹرالیوں، بسوں، ٹرکوں، تجارتی گاڑیوں، ذاتی گاڑیوں، گھوڑوں وغیرہ پر داخل ہونے پر پابندی ہوگی۔ نارتھ ایسٹ ڈسٹرکٹ پولیس مظاہرین کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے تمام تر کوششیں کریں گی ۔ کسی بھی شخص کو ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، بشمول آتشیں اسلحہ، تلوار، ترشول، نیزہ، لاٹھی، سلاخ وغیرہ۔ شمال مشرقی ضلع پولیس ان افراد کو موقع پر ہی حراست میں لے لے گی۔ اگر کوئی بھی شخص اس حکم کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو اسے تعزیرات ہند ۱۸۶۰ءکی دفعہ ۱۸۸؍ کے تحت سزا دی جائے گی۔‘‘
منصوبہ بند `’’دہلی چلو‘‘مارچ سے قبل انبالہ، جند اور فتح آباد اضلاع میں پنجاب-ہریانہ کی سرحدوں کو سیل کرنے کیلئے بھی وسیع انتظامات کئے جارہے ہیں۔
کسان احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟
کسان کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت دینے والے قانون کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو کہ انہوں نے۲۰۲۱ء میں منسوخ شدہ زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ وہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد، کسانوں اور کھیت مزدوروں کیلئے پنشن، کھیت کے قرضوں کی معافی، پولیس کیس واپس لینے اور لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کیلئے ’انصاف‘ کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔۲۰۲۰ءمیں پنجاب اور انبالہ کے قریبی علاقوں سے بڑی تعداد میں کسان شمبھو بارڈر پر جمع ہوئے اور دہلی کی طرف مارچ کیلئے پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں۔ کسانوں نے، خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سے، دہلی کے سرحدی پوائنٹس - سنگھو، ٹکری اور غازی پور پر ۳؍زرعی م قوانین کے خلاف ایک سال تک طویل احتجاج کیا۔
ڈی سی پی سمر سنگھ پرتاپ نے کہا کہ’’اس سے پہلے، ہریانہ حکومت نے پنچکولہ میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کی تھی، جس میں جلوس، مظاہروں اور ہتھیار لے جانے پر پابندی تھی۔ ہریانہ پولیس نے ٹریفک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں مسافروں سے ۱۳؍فروری کو متوقع رکاوٹوں کی وجہ سے اہم سڑکوں پر سفر کو محدود کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ممکنہ ٹریفک بھیڑ کو کم کرنے کیلئے چندی گڑھ اور دہلی کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں کیلئے متبادل راستے تجویز کیے گئے ہیں۔افواہوں کو روکنے اور امن عامہ کو برقرار رکھنے کیلئے ہریانہ کے ۷؍ اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات اور بلک ایس ایم ایس کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ہریانہ کے ڈی جی پی اور انبالہ کے ایس پی سمیت سینئر پولیس حکام نے سیکوریٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے سرحدی علاقوں کا معائنہ کیا ہے۔ شمبھو سرحد پر کنکریٹ کی رکاوٹیں اور سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، جبکہ گھگھر ندی کے کنارے کو کھود کر نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے۔‘‘