رکاوٹیں کام آئیں نہ کیلیں، پولیس کا بھاری بندوبست بھی ٹریکٹروں کو روک نہ سکا، ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر پہنچ گئے، شمبھو بارڈر پر ٹکراؤ، پنجاب اور ہریانہ سے متصل سرحدوں پر بھی جھڑپیں۔
EPAPER
Updated: February 14, 2024, 8:39 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
رکاوٹیں کام آئیں نہ کیلیں، پولیس کا بھاری بندوبست بھی ٹریکٹروں کو روک نہ سکا، ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر پہنچ گئے، شمبھو بارڈر پر ٹکراؤ، پنجاب اور ہریانہ سے متصل سرحدوں پر بھی جھڑپیں۔
حکومت کی تمام تر تیاریوں کے باوجود کسانوں نے دہلی کی سرحدوں پر مورچہ سنبھال لیا ہے ۔کسانوں کو روکنے کیلئے سڑکوں پر بچھائی گئی کیلیں اور کھڑی کی گئی رکاوٹیں بھی کام نہیں آئی۔ پولیس کی بھاری جمعیت سے بھی دودو ہاتھ کرتے ہوئے کسانوں نے منگل کو اپنی پیش رفت جاری رکھی اور حکومت کو یہ پیغام دے دیا کہ وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ منگل کو ہزاروں کی تعداد میں کسان دہلی کی مختلف سرحدوں پر پہنچ گئے۔ا س دوران پولیس کی جانب سے ڈرون کے ذریعہ آنسو گیس کے گولے برسائے گئے، پانی کی توپوں سے کسانوں کو روکنے کی کوشش کی گئی مگر کہیں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ شمبھو بارڈر پر پولیس اور مظاہرین میں زبردست ٹکراؤدیکھنے کو ملا جبکہ ہریانہ اور پنجاب سے متصل دیگر سرحدوں پر بھی جھڑپیں ہوئیں۔
شمبھو بارڈر پر میدان جنگ جیسی کیفیت
کم ازکم امدادی قیمت اورسوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کے ساتھ دیگر مطالبات پر پیچھے نہ ہٹتے ہوئے دہلی کوچ کرنے والے ہزاروں کسان منگل کو پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر پولیس سے نبردآزما رہے۔ شمبھو بارڈر میدان جنگ کا نظارہ پیش کررہاہے۔پولیس نےمظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے، ڈرون کے ذریعہ بھی آنسو گیس کے گولے برائے اور پانی کی بوچھار سے کسانوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں کی مگر کامیاب نہیں ہوئی ۔
کسانوں نے کئی جگہ رکاوٹیں ہٹادیں
مظاہرین نے راستوں پر بنائے گئے کنکریٹ کے بیرکیڈ کوٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہوئے ہٹانے کی کوشش کی۔اس دوران شمبھو بارڈر پر پولیس پر پتھراؤ کا بھی واقعہ پیش آیا۔ کسانوں کے ’چلو دہلی ‘ نعرہ کو ناکام بنانے کیلئے مرکزی حکومت قومی راجدھانی کی سبھی سرحدوں کو سیل کرچکی ہے۔سرحدوں پر کئی سطح کی رکاوٹیں، خاردار تار،سڑکوں پر کیل نصب کرنے سمیت کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔اس کے باوجودکسان مختلف راستوں سے دہلی پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔کروکشیتر میں کسانوں نے سیمنٹ کے بیرکیڈ ہٹادیئے۔ جِند ضلع کے کھنوری میں بھی پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے اور پانی کی بوچھار کے ذریعہ انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی۔ ہریانہ جہاں بی جےپی کی حکومت ہے، بطور خاص پولیس سرگرم ہے اور کسانوں کو آگے بڑھنے سے روک رہی ہے۔
کسانوں کوپھر خالصتانی بتانے کی کوشش
سوشل میڈیا پر کسانوںکی اس تحریک کو دائیں بازو کی طرف سےخالصتانی بتانے کی کوشش شروع ہوگئی ۔ایک طرف حکومت ان کسانوں سے بات چیت کررہی ہے تو دوسری طرف سوشل میڈیا پر ان کو خالصتان حامی بتاکر بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے وقت بھی کسانوں کو خالصتانی اور انتہا پسند کہہ کر مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔
ہم زیادہ دور نہیں ہیں: راکیش ٹکیت کا انتباہ
مودی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک کا مرکزی چہرہ بن کر ابھرنے والے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کسان تنظیموں کے ذریعہ دہلی چلو مارچ کی حمایت کی ہے ۔انہوں نے سرکار کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسانوں کیلئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ زیادہ دور نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پوری طرح کسانوں کے ساتھ ہیں۔
دہلی کی دیگر سرحدوں پر سیکورٹی سخت
کسانوں کے داخلے اور مظاہرین کو روکنے کیلئےسنگھو، غازی پور اورٹیکری بارڈرز پر سیکوریٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔قومی راجدھانی دہلی کو پہلے ہی ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔دہلی کی سرحدوں پر سیکورٹی چیکنگ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے حکومت نے لال قلعہ آئندہ کچھ دنوں کیلئے بند کردیاہے۔