گزشتہ کئی دنوں سے جاری کسان یونینوں کا احتجاج ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حکومت کی سختی کے باوجود کسان اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا نام نہیں رلے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 10:50 AM IST | Agency | New Delhi
گزشتہ کئی دنوں سے جاری کسان یونینوں کا احتجاج ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حکومت کی سختی کے باوجود کسان اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا نام نہیں رلے ہیں۔
گزشتہ کئی دنوں سے جاری کسان یونینوں کا احتجاج ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حکومت کی سختی کے باوجود کسان اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا نام نہیں رلے ہیں۔۲؍ دن پہلے کسان یونین نے شمبھو اور کھنوری سرحد پراحتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت میں پیر کو ٹریکٹر مارچ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے تحت ملک کے مختلف خطوں میں کسانوں نےٹریکٹر مارچ کیا۔یہ مارچ صبح۱۰؍ بجے تا دوپہر ۲؍ بجے نکالا گیا۔اس احتجاج کا زیادہ زور ہریانہ میں دیکھا گیا جہاں فتح آباد کے احتجاج میں سیکڑوں ٹریکٹر شامل ہوئے۔سیکڑوں کسان ٹریکٹر لے کر فتح آباد شہر سے گزرے اور پھر منی سیکریٹریٹ میں ڈیرہ ڈال دیئے۔حالانکہ پولیس نے کسانوں کو منی سیکرٹریٹ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔
اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین کھیت بچاؤ کے صدر راجندر سنگھ چہل نے کہا کہ کسان یونین کی طرف سے جو بھی اپیل کی جائے گی، ہم اس کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں سے بات نہیں کر رہی ہے، کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال بھوک ہڑتال پر ہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کا اگر یہ رویہ رہا تو آنے والے دنوں میں تحریک مزید تیز کی جائے گی۔ اس دوران کسان تنظیم نے کہاکہ حکومت اسے صرف پنجاب کی تحریک کہہ رہی ہے، لیکن اب اسے اپنی غلط فہمی دور کرلینی چاہئے کہ کیونکہ اس تحریک میں ہریانہ اور دیگر ریاستوں کے کسان بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ کسان لیڈر ڈلیوال کی بھوک ہڑتال پیر کو ۲۱؍ویں روز بھی جاری ہے۔ ان کا وزن کافی کم ہو گیا ہے اور ان کی صحت خراب ہوتی جا رہی ہے، لیکن ابھی تک کسانوں کے مطالبات پر حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔دریں اثنا بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت پیر کو ہریانہ کے کرنال پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک سے بی جے پی کو فائدہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ مظاہرہ پنجاب میں ہو رہا ہے، جہاں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے،اسلئے بی جے پی اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک مزید چار پانچ ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ انہوں نے کسانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر بٹوگے تو لُٹوگے۔‘‘
دریں اثنا ہریانہ کے توانائی، ٹرانسپورٹ اور محنت کے وزیر انل وِج نے کہا کہ کسانوں کو ٹرینوں کو روکنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے عام لوگوں کو کافی پریشانی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اجازت لے کر پُرامن احتجاج کرنے کا حق ہر کسی کو ہے، اسلئے اجازت لے کر ٹریکٹر مارچ کریں۔انہوں نے کہا کہ ٹرین روکنے سےپنجاب جانے والی ٹرینیں بند ہو جائیں گی۔