• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہرائچ میں خوف اور کشیدگی برقرار، انٹرنیٹ ہنوز بند

Updated: October 16, 2024, 10:40 PM IST | Lucknow

تشددکے معاملے میں اب تک مہسی کے سرکل افسر سمیت ۴؍ پولیس اہلکار معطل، ۱۱؍ ایف آئی آر کا ا ندراج،۵۰؍ افراد گرفتار ،ا یک ہزار نا معلوم افراد کے خلاف بھی کیس درج ،جلوس میں اشتعال انگیز گانا بجانے والوں پرسخت کارروائی کی ڈی جی پی نے پولیس افسران کو ہدایت دی

Police personnel on security duty can be seen on a deserted road in the riot-hit area of ​​Bahraich. (PTI)
بہرائچ کے فساد زدہ علاقے میںسنسان راستے پرسیکوریٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔(پی ٹی آئی)

بہرائچ ضلع کی تحصیل مہسی کےمہراج گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں ڈی جی پی پرشانت کمارنے وہاں موجود اعلیٰ افسران سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ تجزیاتی میٹنگ کی ہے۔ انہوںنے اعلیٰ  افسران  سے لاپروائی برتنے والے پولیس اہلکاروں کی رپورٹ طلب کی ہے  اور یہ بھی ہدایت دی ہےکہ جلوس میں اشتعال انگیز گانا بجانے والوں پر بھی سخت کارروائی کی جائے ۔ 
 بہرائچ تشدد کے معاملے میں دیر رات وہاں تعینات سرکل افسر روپیندر گوڑکو ہٹا دیا گیا تھا، ان کے مقام پر رام پور ضلع میںتعینات روی کھوکھر کو بہرائچ بھیجا گیا ہے۔رام گوپال مشرا کے قتل کے سلسلے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ عبد الحمید کی ایک نالی بندوق سے گولی ماری گئی ہے ۔ اس کی اور اس کے بیٹوںکی تلاش میں ایس ٹی ایف کو بھی  مامور کیا گیا ہے ۔ شبہ ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کےساتھ نیپال چلا گیا ہے ۔ فرقہ وارانہ فساد کے چوتھے روز بھی بہرائچ میں یک طرفہ گرفتاریوں کی وجہ سے اقلیتی فرقہ میں خوف و دہشت برقرار  رہا۔ پورے ضلع میں خفیہ ایجنسیاں سرگرم ہیں نیز پولیس کاگشت بڑھا دیا گیا ہے، انٹرنیٹ پر پابندی اب بھی جاری ہے ۔پولیس افسران کا کہنا ہے کہ تشدد کے معاملہ میںاب تک ۱۱؍ مقدمے درج کئے گئے ہیں۔ ایک ہزار نا معلوم افراد کے خلاف بھی کیس درج کیاگیا ہے ،۵۰؍ سے  زائد کو گرفتار کیاگیا ہے ۔ 
 اے ڈی جی لااینڈآرڈر امیتابھ یش داخلہ سیکریٹری ، اے ڈی جی گورکھپور اور دوسرے افسران  فی الحال ضلع میں  خیمہ زن ہیں۔ بہرائچ کی مہسی تحصیل کے مہراج گنج میں مکان کی چھت پر چڑھ کر سبز پرچم ہٹاکر بھگوا پرچم لہرانے نیز ڈی جے پر قابل اعتراض گانا بجانے کے بعد ہوئے فسادکے معاملے میں بدھ کو اتر پردیش کے ڈی جی پی پرشانت کمار نے وہاں موجود اعلیٰ افسران سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میٹنگ کی۔انہوں نےوسرجن کے دوران لاپروائی برتنے والے پولیس افسرا ن اور اہلکاروںکی رپورٹ طلب کی ہے ۔اس معاملہ میں گزشتہ شب سرکل افسر مہسی روپیندر گوڑ سمیت تین پولیس اہلکاروںکو معطل کردیا تھا ۔ تشدد کے معاملہ میں اب تک ۶؍ پولیس افسران اوراہلکاروں کےخلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔ امکان ہے کہ رپورٹ ملنے کے بعد دیگر افسران اورپولیس اہلکاروںکے خلاف بھی کارروائی  ہوگی ۔ ڈی جی پی پرشانت کمارنےکہاکہ کسی بھی تہوار کو پُرامن بنانے کی ذمہ داری پولیس کی ہے۔ انھوںنے کانفرنس کے دوران وارانسی ، پریاگ راج ،کوشامبی میںبھی حال کے دنوں میں ماحول خراب کرنےکی کوشش اور وہاں تعینات افسران کی رپورٹ طلب کی۔ انھوںنے سبھی اعلیٰ افسران کو ہدایت دی کہ وہ وامن وامان کوبرقرار رکھنے کیلئے مقامی اور مذہبی لیڈروںسے بات چیت کرکے جلوس وغیرہ کا راستہ پہلے سے طے کرلیں۔ انہوں نے فحش اور  اشتعال انگیز گانا بجانےوالوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت بھی دی ۔
 انہوں نے بتایا کہ بہرائچ میں امن ہے لیکن  کشیدگی برقرارہے ۔  عام زندگی ایک دو روزمیں معمول پر آجائے گی۔ فی الحال انٹر نیٹ خدمات پر پابندی جاری رہے گی ۔ وہیںرام گوپال مشرا قتل معاملہ میں۶؍ نامزد سمیت ۱۰؍ افرادکے خلاف مقدمہ درج کیا گیاتھا۔ کہا جارہا ہے کہ علاقہ میں رہنے والے عبد الحمید کی  لائسنس یافتہ بندوق سے گولی چلی ہے۔ فی الحال، عبدالحمید اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ فرار ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اس نےنیپال میں پناہ لے رکھی ہے۔ پولیس افسران کاکہنا ہے کہ ان تینوںکے علاوہ دیگر مفرور ملزمین کی تلاش کیلئے ایس ٹی ایف کو بھی مامورکیاگیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK