برطانوی وزیراعظم نے ایرانی صدرکو فون کرکے۳۰؍منٹ تک بات چیت کی ،امریکہ نے ترکی سے گزارش کی کہ وہ ایران سے بات چیت کرے۔
EPAPER
Updated: August 14, 2024, 12:54 PM IST | Agency | Tehran/London/Ontario/Ankara
برطانوی وزیراعظم نے ایرانی صدرکو فون کرکے۳۰؍منٹ تک بات چیت کی ،امریکہ نے ترکی سے گزارش کی کہ وہ ایران سے بات چیت کرے۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر کسی بھی وقت حملہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں مغربی میڈیا نے ہندوستانی وقت کے مطابق پیر کی رات میں دعویٰ کیا ہے کہ اگلے ۲۴؍ گھنٹوں میں ایران، اسرائیل پر فضائی حملہ کرسکتاہے۔ اسی کا اثر ہے کہ تشویش میں مبتلا عالمی برداری میں ہلچل بڑھ گئی ہے۔ ’فاکس نیوز‘ کا دعویٰ ہے کہ آئندہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی ایرانی حملے کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے، انہوں نے کہا امریکہ کو اسرائیل پر بڑے حملے کے حوالے سے تیار رہنا ہوگا۔ وہائٹ ہاؤس نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو دفاع میں مدد کیلئے امریکہ موجود ہے۔ حملے کےخطرے کے سبب اسرائیلی فوج نے لبنان سے متصل سرحدوں علاقوں میں پٹرولنگ بڑھادی ہے اور فضائی حملے بھی تیز کردئیے ہیں۔
ایران اسرائیل کو سوچ سمجھ کر جواب دے گا
ایران نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فورسیز کے ہاتھوں شہید ہونیوالے حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہانیہ کے معاملے میں سوچ سمجھ کر جواب دے گا۔ ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کے مہم کے میڈیا ایڈوائزر الیاسغر شفیان نے `واشنگٹن پوسٹ سے کہا’’ایران اس بار اسرائیل کو سوچ سمجھ کر جواب دے گا۔ ہانیہ کا قتل `ایک انٹیلی جنس پر مبنی مشن تھا۔‘‘قابل ذکر ہے کہ۳۱؍ جولائی کو ایران کے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران آنے والے ہانیہ کو گیسٹ ہاؤس میں ریموٹ کنٹرول دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا تھا۔ حماس نے ہانیہ کی موت کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکہ کو ٹھہرایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:سماجوادی اور کانگریس کی ضمنی الیکشن کی تیاری
برطانوی وزیر اعظم کی ایرانی صدر سے فون پر گفتگو
برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے۳۰؍ منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی، انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔انہوں نے کہا کہ ’’سوچی سمجھی غلطی کے بھیانک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ‘‘ جس کے جواب میں ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ’’انتقامی کارروائی، جرم کو روکنے کا طریقہ ہے، یہ اس کا قانونی حق ہے۔‘‘ بی بی سی کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ دونوں لیڈران کے درمیان مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایرانی صدر سے بات کرنے سے پہلے برطانوی وزیر اعظم نے امریکی صدر اور مغربی اتحادی ممالک کے سربراہان سے بات کی تھی۔
یہ خبر ایسے وقت آئی ہے جب برطانیہ نے امریکہ، فرانس، اٹلی اور جرمنی کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل پر حملے کی دھمکیوں سے پیچھے ہٹ جائے۔ انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوجی حملے کی اپنی جاری دھمکیوں سے دست بردار ہو جائے اور اس طرح کے حملے کی صورت میں علاقائی سلامتی کیلئے پیدا ہو سکنے والے سنگین نتائج پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں حزب اللہ اور حماس کے سینئر لیڈران کے حالیہ قتل کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں، امریکہ نے خطے میں ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز بھی بھیج دی ہے، جس پر زمینی اہداف کو نشانہ بنانے والے۱۵۴؍ ٹوماہاک کروز میزائل لے جائے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:امیر یہودی فلسطین حامی نمائندگان کو ہرانا چاہتے ہیں : الہان عمر کا الزام
ایران کو کشیدگی کم کرنے کےلیے ترکی آمادہ کرے: امریکہ
امریکہ کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر ترکی آمادہ کرے۔ انقرہ میں امریکی سفیر جیف فلیک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی سمیت دیگر اتحادی ممالک ایران کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کریں۔ جیف فلیک نے کہا کہ ترک رابطہ کار کوشش کر رہے ہیں کہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں۔انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ امریکہ اور ترکی کے تعلقات اب بہتر جگہ پر ہیں۔
کینیڈین شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کا حکم
مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث کینیڈا نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر خطے میں صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو ہر کسی کو وہاں سے نکالنا ممکن نہیں ہو سکے گا۔وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع میں اضافے کا حقیقی خطرہ ہے اور کینیڈین شہریوں کو جہاں تک ممکن ہو لبنان چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو اوٹاوا ہر کسی کو وہاں سے نہیں نکال سکے گا۔
کیا دنیا میری آواز سن رہی ہے؟
غزہ سے یہ دل چیردینے والا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے ۔ جس میں ایک فلسطینی شخص شیر خوار بچے کو گود میں اٹھائے،اس کیساتھ پیش آنیوالے سانحہ کو دنیا کے گوش گزارکررہا ہے۔ اسرائیلی حملے میں یہاں ۱۱؍ افراد کاخاندان ہلاک ہوگیا، ملبے تلے سے اس بچے کو برآمد کیا گیا۔یہ ویڈیو ’ٹی آرٹی اردو‘ نے بھی پوسٹ کیا ہے۔ اس میں ایک شخص عربی زبان میں درد انگیز انداز میں کہتا نظرآرہا ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’کیا یہ ظالم دنیا میری آواز سن رہی ہے،کیا امت محمدیہ میری آواز سن رہی ہے۔یہاں (اسرائیلی حملےمیں) شہید ہونے والے۱۱؍ افراد کے خاندان میں سے صرف یہ بچہ زندہ بچا ہے۔ اس کا کوئی نہیں بچا ۔ اے امت محمدیہ تم کہاں ہو؟ کہاں ہے ایک ارب مسلمان؟ ملبے تلے سے یہ بچہ نکالا گیا، اس کا پورا خاندان ختم کردیا گیا ۔اس سے اسکی ماں چھین لی گئی۔ اب اسے کون دودھ پلائے گا؟ بیشک ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے۔لیکن میرا آپ سب سے سوال ہے، کہاں ہیں انسانی حقوق کے علمبردار؟ کہاں ہے انسانیت؟ ....‘‘