• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مہاوکاس اگھاڑی کی ۱۵؍ سیٹیں صیغۂ راز میں

Updated: October 26, 2024, 9:59 AM IST | Mumbai

تینوں پارٹیاں مجموعی طور پر ۲۷۰ ؍سیٹوں پر الیکشن لڑیں گی جبکہ ہر ایک کے حصے میں۸۵۔۸۵۔۸۵؍ سیٹیں آئی ہیں جن کا حاصل جمع ۲۵۵؍ ہے۔

Nana Patole, Sanjay Raut and Jayant Patil during the press conference. Photo: INN
نانا پٹولے، سنجے رائوت اور جینت پاٹل، پریس کانفرنس کے دوران ۔ تصویر: آئی این این

مہا وکاس اگھاڑی نے  بدھ کے روز  اعلان کیاتھا کہ کانگریس، این سی پی اور شیوسینا (ادھو) تینوں میں سے ہر پارٹی اسمبلی کی ۸۵؍ سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔ لیکن یہ اعلان اپنے آپ میں مبہم ہے کیونکہ اس طرح تینوں پارٹیوں کی سیٹوں کی مجموعی تعداد ۲۵۵؍ ہوتی ہے جبکہ جس پریس کانفرنس میں سیٹوں کا فارمولہ پیش کیا گیا تھا اسی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تینوں پارٹیاں  ۲۷۰؍ سیٹوں پر الیکشن لڑیں گی۔ جبکہ بقیہ ۱۸؍ سیٹیں اپنی دوست پارٹیوں کو دیدیں گی۔  اب سوال یہ ہے کہ باقی کی ۱۵؍ سیٹوں کا کیا ہوگا؟ 
 بہت ممکن ہے کہ پریس کانفرنس میں بات کرتے وقت مہاوکاس اگھاڑی کے ترجمان سے کوئی سہو ہوا ہو  اور انہوں نے ۸۵؍ کا ۳؍ گنا ۲۷۰؍ سمجھ لیا ہو لیکن اس بات کو اگلے دن  پھر دہرایا گیا جب کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ ان کی پارٹی ۱۰۰؍ سےزیادہ سیٹیں جیت کر آئے گی ۔ اس پر شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت  نے میڈیا کے سامنے سوال کیا کہ’’جب ہر ایک پارٹی ۸۵؍ سیٹوں پر لڑنے والی ہے تو کانگریس ۱۰۰؍ سیٹیں کیسے جیتے گی؟ ‘‘ سنجے رائوت نے کہا کہ اب آخری وقت میںحلیف پارٹیاں مزید مخمصہ پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں تینوں پارٹیاں ۸۵۔ ۸۵۔ ۸۵؍  سیٹوں پر الیکشن لڑیں گی۔‘‘ البتہ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ شیوسینا (ادھو) نے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے اس میں ردو بدل کیا جائے گا اور نئی فہرست جاری کی جائے گی۔ رائوت نے کہا کہ حلیف پارٹیاں ایک دوسرے کی سیٹیں آپس میں تبدیل کر سکتی ہیں لیکن تینوں کی تعداد ۸۵؍ ہی رہے گی۔ جب  ان سے  پوچھا گیا کہ ۸۵؍ ضرب ۳؍ تو ۲۵۵؍ ہوتے ہیں تو انہوں نےکہا ’’ ۸۵۔ ۸۵۔ ۸۵؍ کے حساب میں نہ پڑیں ، ہم ۱۷۵؍ سیٹیں جیت کر آئیں گے یہی حساب درست ہے۔ ‘‘
اس دوران نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے یہ کہتے ہوئے مہاوکاس اگھاڑی کے فارمولے  کا مذاق اڑایا کہ ریاضی کے ماہرین اس پر ریسرچ کر رہے ہیں۔ فرنویس نے میڈیا سے کہا کہ ’’ ۸۵۔ ۸۵۔ ۸۵؍ کا حاصل جمع ۲۷۰؍ ہوتا ہے۔ مہا وکاس اگھاڑی کے اس حساب پر اب سوپر کمپیوٹر اور ریاضی کے ماہرین ریسرچ کر رہے ہیں۔ ‘‘ یا د رہے کہ مہاوکاس اگھاڑی میں کانگریس اور شیوسینا کے درمیان ایسے اسمبلی حلقوں کے تعلق سے رسہ کشی جاری تھی جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے۔ ذرائع کے مطابق وقت کم ہونے کی وجہ سے جن سیٹوں پر اتفاق رائے قائم ہو چکا تھا انہیں آپس میں تقسیم کر لیا گیا اور چھوٹی پارٹیوں کیلئے ۱۸؍ سیٹیں چھوڑ دی گئیں۔ رہ گئیں ۱۵؍ سیٹیں تو یہی وہ ۱۵؍ سیٹیں ہیں جن کے تعلق سے رسہ کشی جاری ہے۔ فی الحال یہی قیاس لگائے جا رہے ہیں ۔ البتہ مہاوکاس اگھاڑی نے ان ۱۵؍ سیٹوں کیلئے کچھ اور سوچ رکھا ہو تو الگ بات ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK