یکم نومبر ۲۰۰۵ء کےبعد سرکاری ملازمت اختیار کرنے والے درخواست دینے پر اس اسکیم کے اہل ہوں گے، ریاست میں تقریباً ۲۶؍ہزار ملازمین کو فائدہ پہنچنے کا امکان۔
EPAPER
Updated: January 06, 2024, 12:10 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
یکم نومبر ۲۰۰۵ء کےبعد سرکاری ملازمت اختیار کرنے والے درخواست دینے پر اس اسکیم کے اہل ہوں گے، ریاست میں تقریباً ۲۶؍ہزار ملازمین کو فائدہ پہنچنے کا امکان۔
ریاستی حکومت کے ملازمین کی جانب سے ریاست گیر پیمانے پر پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا اس کیلئے مورچے بھی نکالے گئے احتجاج بھی کیا گیا۔ آخر کار ریاستی حکومت نے پرانی پنشن اسکیم منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہےاور جمعرات کو ریاستی کابینہ میں یہ تجویز منظور بھی کر لی گئی ہے۔تجویز کے مطابق یکم نومبر ۲۰۰۵ءاور اس کے بعد سے ریاستی حکومت کے ملازمین بننے والوں کو پرانی پنشن اسکیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ لیکن اس کیلئے بھی انہیں حکومت کو بتانا ہوگا کہ وہ پرانی پنشن اسکیم چاہتے ہیں ، اگر مطلع نہیں کیاگیا تو ملازمین پر نئی پنشن اسکیم نافذ کی جائے گی۔
اس سلسلے میں ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یکم نومبر ۲۰۰۵ء اور اس کے بعد جن افراد کا ریاستی حکومت کے ملازم کے طور پر تقرر ہوا ہے۔ انہیں پرانی پنشن اسکیم اختیار کرنے کا موقع دینے کی تجویز ۴؍ جنوری کو منعقدہ کابینہ کی میٹنگ میں منظور کی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس میٹنگ کی صدارت کی۔
ایسے سرکاری افسران اور ملازمین کو مرکزی حکومت کے خطوط پر مہاراشٹر سول سروس پنشن رول ۱۹۸۲ء،مہاراشٹر سول سروس پنشن رولز، ۱۹۸۴ء اور جنرل پروویڈنٹ فنڈ اور ذیلی قواعد کی دفعات کو لاگو کرنے کے لئے ایک بار موقع دیا جا رہا ہے۔ متعلقہ ریاستی سرکاری افسران/ملازمین کو حکومتی فیصلے کی اشاعت سے۶؍ ماہ کے اندر پرانی پنشن اور ذیلی قواعد کو لاگو کرنے کیلئے یہ اختیاردیاجائے گا۔ریاستی حکومت کے افسران/ملازمین جو۶؍ماہ کی اس مدت کے اندر پرانی پنشن اسکیم کو لاگو کرنے کا انتخاب نہیں کرتے ہیں ، وہ نئی متعین کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تابع رہیں گے۔ افسران اور ملازمین کی طرف سے دیا جانے والا پہلا آپشن حتمی ہوگا۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعلقہ افسران اور ملازمین پرانی پنشن اور ذیلی قواعد کو لاگو کرنے کا اختیار ان کا تقرر کرنے والے حکام کے سامنے پیش کریں ۔ اگر ملازم پرانی پنشن اور ذیلی ضابطوں کی درخواست کے لئے اہل ہے، تو اس اثر سے متعلق ایک دفتری میمورنڈم متعلقہ تقرری اتھارٹی کے ذریعے آپشن کی وصولی کی تاریخ سے ۲؍ماہ کے اندر جاری کیا جائے گا۔ نیز متعلقہ سرکاری افسروں اور ملازمین کے نیو ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن ( این پی ایس)اسکیم کے کھاتوں کو فوری اثر سے بند کر دیا جائے گا۔پرانی پنشن اور ذیلی اصولوں کو لاگو کرنے کا انتخاب کرنے والے افسروں اور ملازمین کے پاس پراویڈنٹ فنڈ( جی پی ایف)اکاؤنٹ کھولا جائے گا اور ان کے نئے ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن (این پی ایس)کا حصہ سود کے ساتھ مذکورہ اکاؤنٹ میں جمع کر دیا جائے گا۔
پرانی پنشن اور سبسڈیری رولز کے آپشن کو قبول کرنے والے افسران اور ملازمین کے نیو ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن اکاؤنٹ( این پی ایس) میں ریاستی حکومت کے حصہ کی رقم سود کے ساتھ ریاست کے کنسولیڈیٹیڈ فنڈ میں منتقل کی جائے گی۔
۲۶؍ ہزار ملازمین کو فائدہ پہنچے گا
اطلاع کے مطابق حکومت کے اس اعلان کے بعد ریاست کے ۲۶؍ ہزار سرکاری ملازمین کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ ۲۰۰۵ء کے بعد ملازمت اختیار کرنے والوں کی تعداد ریاست میں اتنی ہی ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر ریاست میں سرکاری ملازمین کی تعداد ساڑھے ۹؍ لاکھ ہے۔ ان ۲۶؍ ہزار کے علاوہ بقیہ پہلے ہی سے سرکاری ملازمت سے وابستہ ہیں اور انہیں پرانی پنشن اسکیم کا فائدہ مل رہا ہے۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق ان ملازمین کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ پرانی پنشن اسکیم کیلئے ملک کی تقریباً ہر ریاست میں احتجاج ہوا ہے۔ مہاراشٹر میں بھی کئی بار اس کیلئے ہڑتال کی گئی۔ ہماچل پردیش میں تو یہ الیکشن کاموضوع رہا۔ کانگریس نے پرانی پنشن اسکیم کا وعدہ کیا اور ہماچل میں اسے اقتدار حاصل ہوا۔ شندے حکومت لوک سبھا الیکشن سے قبل کوئی جوکھم نہیں اٹھانا چاہتی تھی۔