• Tue, 14 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

لاس اینجلس میں آگ کی شدت میں اضافہ کا خطرہ

Updated: January 13, 2025, 10:49 PM IST | Washington

عالمی ’’ سپر پاور ‘‘بے بس، بدھ کی شام تک تیزہواؤں کے چلنے کا اندیشہ ،آگ نئے علاقوں  میں پھیل سکتی ہے، ایک لاکھ افراد کو منتقل کیاگیا، ۲۴؍ ہلاک، متعدد لاپتہ

The fire in Los Angeles has spread to 37,000 acres so far.
لاس اینجلس میں لگنےوالی آگ اب تک ۳۷؍ ہزار ایکڑ زمین پر پھیل چکی ہے۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے اہم شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ امریکہ کی تاریخ کی سب سےبڑی تباہی میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔ خبر لکھے جانے تک آگ ۳۷؍ ہزار ۷۹۹؍ ایکڑ تک پھیل چکی ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے بدھ کی شام تک تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی ہے ، جس سے آگ  کے نئے  اور لاس اینجلس شہر کے اندرونی علاقوں تک پھیل جانے کا خطرہ ہے۔ 
 اس  سے نمٹنے کیلئے  فائر فائٹرس جنگی پیمانے پر آگ بجھانے کی کوشش کررہے ہیں مگر دنیا کا سپر پاور ہونے پر فخر کرنےوالا امریکہ اپنےتمام تر وسائل کے باوجود اس قدرتی آفت کے آگے بے بس ہے۔ خبر لکھے جانے تک ۲۴؍ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ ۱۶؍ افراد لاپتہ ہیں۔اس کے علاوہ انتظامیہ نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ آگ کی نذر ہونےوالی عمارتوں کی تلاشی کے دوران مزید لاشیں ملنے کے اندیشے کو خارج نہیں  کیا جاسکتا۔ 
تین الگ الگ آگ،  ۳۷؍ ہزار ایکڑ تباہ
  کیلی فورنیا کے فائر فائٹرس نے آگ کو ۳؍ الگ الگ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔اس  کے مطابق پیلیسیڈز فائر  ۲۳؍ ہزار ایکڑ قطعہ اراضی پر پھیل گئی ہے۔ ۶؍ دنوں میں  اس پر ۱۳؍ فیصد قابو پایا جاسکاہے۔ دوسری آگ جس کا نام  ایٹون فائر دیا گیا ہے نے ۱۴؍ ہزار ایکڑ قطعہ اراضی کو اپنی زد میں لے لیا ہے،اس پر ۲۷؍ فیصد قابو پالینے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تیسری آگ کا نام ہرسٹ فائر دیاگیا ہے جو ۷۹۹؍ ایکڑ پرپھیلی ہوئی ہے تاہم اس پر ۸۹؍ فیصد قابو پالیاگیاہے۔ 
آگ کے پھر شدت اختیار کرنے کا خطرہ
 فائر فائٹرس   تیز ہواؤں کے بیچ آگ کے پھر شدت اختیار کرنے  کے اندیشوں  کے پیش نظر ابھی  اسے اس کیلئے تیاری کررہے ہیں۔ امریکہ کے محکمہ موسمیات نے پیر کی رات (ہندوستانی وقت کے مطابق منگل کی صبح ) سے منگل ( جب ہندوستان میں بدھ کا دن ہوگا) ’’انتہائی خطرناک صورتحال‘‘ کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کے ذمہ دار ایرئیل کوہن   نے متنبہ کیا ہے کہ ’’تیز ہواؤں کا ساتھ مل جانے سے آگ تباہ کن انداز میں پھیل سکتی ہے۔‘‘امریکہ کی فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹر ڈین کریسویل نے ’سی این این‘ سے گفتگو میں  بتایاکہ’’ متاثر علاقے میں ہوائیں ممکنہ طور پر مزید تیز اور خطرناک ہوتی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں  نے مزید کہاکہ آپ کبھی بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتے ہوائیں اب کیا رخ اختیار کریں گی۔‘‘ مقامی حکام بھی اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور بھی پھیل سکتی ہے جس سے مزید گنجان آبادی والے علاقوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔حکام کے مطابق آگ پھیلنے سے لاس اینجلس کے مزید اہم مقامات کو نقصان پہنچے گا جن میں وہاں کا تاریخی میوزیم  شامل ہے۔ اس میوزیم میں کئی مشہور فن پارے موجود ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے بھی  اس آگ کی زد میں آنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
 اس بیچ ان علاقوں میں سرچ آپریشن  شروع کردیا ہے جہاں آگ بجھ گئی ہے۔عمارتوں میںلاپتہ افراد کی تلاش کیلئے کھوجی کتوں  کی خدمات لی جارہی ہیں۔ حکام کو خدشہ ہے کہ آگ کے سبب جل جانے والی املاک یا عمارتوں سے سرچ آپریشن میں مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔
 ایک لاکھ افراد محفوظ مقامات پر منتقل کئے گئے
  کیلی فورنیا کے گورنر گیوین نیوسم نے  اس بات کی تائید کی ہے کہ یہ آگ امریکہ کی تاریخ  میں اب تک کی سب سے بڑی قدرتی تباہی  ہوسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہزاروں  عمارتیں  اور لاکھوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اورایک لاکھ سے زائدا فرادکو آگ سے بچانے کیلئے محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیاہے۔   پیر اور منگل کو تیز ہواؤں  کے ساتھ آگ کے شہر کے اندرونی علاقوں میں پھیل جانے کے اندیشوں کےبیچ مزید کئی علاقوں  کو خالی کرنے کیلئے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ اب تک لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق اس آگ سےکم وبیش ۱۳۵؍ تا ۱۵۰؍ارب ڈالر کے نقصانات ہو چکے ہیں۔
 ٹرمپ کی کیلی فورنیا کے گورنر پر تنقید
  اس بیچ نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو ۲۰؍ جنوری کو عہدہ صدارت کا حلف لیں گے، نے کیلی فورنیا میں ایک ہفتے بعد بھی آگ پر قابو پانے میں انتظامیہ کی ناکامی کیلئے وہاں  کے گورنر کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔  اس   کے جواب میں  گورنر نےلاس اینجلس کی ’’دہاڑتی ہوئی آگ‘‘   کی شدت کا اندازہ لگانے کیلئے نومنتخب صدر کو بہ نفس نفیس کیلی فورنیا آنے  اور  اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لینے کی پیشکش کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK