Updated: March 08, 2023, 11:45 AM IST
| Dhaka
آگ بجھنے کے دو روز بعد بھی کاکس بازار کے وسیع وعریض پنا ہ گزیں کیمپ میں ایک بڑی تعداد بے گھر ا ور بے آسرا ہے ، ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ۱۶؍ ہزار سے زائدا فراد کھلے آسمان کے نیچے رات گزار رہےہیں ، کچھ خاندان راکھ کے ڈھیر کو صاف کرکے پھر سے خیمے لگانے کی تیار ی کررہےہیں
کا کس بازار میں آتشزدگی کے بعد افراتفری کا ماحول ۔ ( اےپی / پی ٹی آئی )
بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں آگ لگنے سے۳؍ ہزار سے زائد خیمے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے جس کے نتیجے میں تقریبا ً ۱۶؍ہزار افراد بے یارو مدد گار ہوگئے ہیں ۔ دریں اثنا ء آگ سےمتعلق تفتیش کیلئے ایک ٹیم بنائی گئی ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو آگ بجھنے کے دو روز بعد بھی کاکس بازار کےپناہ گزیں کیمپ میں ایک بڑی تعداد بے گھرہے ، ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہے۔ ۱۶؍ ہزار سے زائدا فراد کھلے آسمان کے نیچے رات گزار رہےہیں ۔ کچھ خاندان راکھ کے ڈھیر کو صاف کرکے پھر سے خیمے لگانے کی تیاری کررہےہیں ۔
منگل کو بنگلہ دیش میں یو این ایچ سی آر نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ تقریبا ۳؍ ہزار خیمے جل گئے ہیں جس کےنتیجے میں ۱۶؍ ہزار افرا د متاثر ہوئے ہیںجبکہ امدادی اداروں کی ۱۵۵؍ عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ اس دوران ، ہزاروں روہنگیا کے درمیان کھا نا، پانی اور خیمے تیار کرنے کی اشیاء تقسیم کی گئی ہیں ۔ قبل ازیں روہنگیا پناہ گزینوں کی رضاکار ایجنسیوں اور اس کے شراکت داروں کے تعاون سے آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کی گئی ۔
قبل ازیں تارکین وطن کی امداد اور وطن واپسی کے انتظامات کی نگرانی کرنے والے کمشنر میزان الرحمٰن نے بتایا تھا کہ د نیا کی سب سے بڑی پناہ گزینوں کی بستیوں میں سے ایک کٹوپالونگ کے کیمپ نمبر۱۱؍ میں اتوار کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً۲؍ بج کر۴۵؍ منٹ پر آگ لگی تھی جس نے تیزی سے کیمپوں کو اپنی زدمیں لے لیا۔ روہنگیا کیمپوں کے ۳؍ بلاکس میں آگ لگی جس سےہزاروں افراد متاثر ہوئے۔ ان سب نے اپنی پناہ گاہ کھو دی ہے۔ فی الحال ان کے پاس سر چھپانے کی جگہ نہیںہے۔
میزان الرحمٰن یہ بھی بتایا کہ پناہ گاہوں کی تعمیرنو شروع ہو چکی ہے اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن ( آئی او ایم )نے روہنگیا پنا ہ گزینوں میں رہائش کا سامان تقسیم کر دیا ہے جو اپنے گھروں کی تعمیر خود کریں گے۔
د ریں اثناءکاکس بازار کے ضلع انتظامیہ نے آگ لگنے کے اسباب جاننے کیلئے ۷؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی کو ۳؍ دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔