ودربھ کے ضلع بلڈانہ میں ان دنوں لوگ ایک عجیب سی بیماری سے پریشان ہیں۔ ضلع کے کئی گائوں میں یہ شکایت ملی ہے کہ لوگوں کے بال جھڑ رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 10, 2025, 3:49 PM IST | Ali Imran | Buldhana
ودربھ کے ضلع بلڈانہ میں ان دنوں لوگ ایک عجیب سی بیماری سے پریشان ہیں۔ ضلع کے کئی گائوں میں یہ شکایت ملی ہے کہ لوگوں کے بال جھڑ رہے ہیں۔
ودربھ کے ضلع بلڈانہ میں ان دنوں لوگ ایک عجیب سی بیماری سے پریشان ہیں۔ ضلع کے کئی گائوں میں یہ شکایت ملی ہے کہ لوگوں کے بال جھڑ رہے ہیں۔ حتیٰ کہ کچھ لوگ گنجے ہو گئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق پہلے سر میں کھجلی کی شکایت ہوتی ہے۔ پھر بال جھڑنے لگتے ہیں حتیٰ کہ لوگ گنجے ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ۳؍ دنوں میں ۶۰؍ ایسے افراد ملے ہیں جنہیں اس طرح کی شکایت پیش آئی ہے۔ یہ سب الگ الگ گائوں کے ہیں۔
اطلاع کے مطابق بلڈانہ کے شیگاؤں تعلقہ میں واقع کلواڑہ، بونڈ گائوں، اور ہنگنا، ان ۳؍ گائوں میں لوگوں نے شکایت کی ہے ان کے بال اچانک جھڑنے لگے ہیں۔صرف ۳؍ دنوں کے اندر بعض لوگوں میں باقاعدہ گنجا پن ظاہر ہونے لگا۔ شروع میں جب لوگوں نے ڈاکٹر کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ تم لوگوں نے کوئی خراب شیمپو یا تیل استعمال کر لیا ہوگا۔ لیکن یہ بیماری ایسے لوگوں کو بھی ہوئی جنہوں نے زندگی میں کبھی شیمپو کو ہاتھ تک نہیں لگایا ہے۔ صرف بدھ کے روز بلڈانہ کے الگ الگ علاقوں سے ۲۵؍ لوگوں کو اس طرح کی بیماری کی شکایت ملی ۔ خبر لکھے جانے تک جتنی اطلاعات موصول ہوئی تھیں ان کے مطابق اب تک ۷۱؍ افراد میں گزشتہ ۳؍ یا ۴؍ دنوں میں اچانک بال جھڑنے اور گنجے پن کی شکایت ملی ہے۔
اس نئی اور حیرت انگیز وباء کی خبرسوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی۔ بعض لوگوں نے ضلع انتظامیہ کو اس معاملے کی شکایت کی ۔ اس کے بعد محکمہ صحت حرکت میں آیا اور ان علاقوں میں سپلائی ہونے والے پانی کے نمونے ٹیسٹ کیلئے بھیجے گئے جس کی رپورٹ موصول ہوچکی ہے۔ بلڈانہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر امول گیتے کا کہنا ہے کہ رپورٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جس پانی کا نمونہ بھیجا گیا تھا وہ پانی استعمال اور پینے کے لائق نہیں ہے۔ اس پانی میں نائٹریٹ کی مقدار زیادہ ہے۔ پانی میں نائٹریٹ کی سطح ۱۰؍ فیصد ہونی چاہئے، لیکن متاثرہ علاقوں کے پانی میں یہ ۵۴؍ فیصد ہے۔ اس کے علاوہ نمک کی مقدار ۲۱۰۰؍فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ یہ صرف ۱۱۰؍فیصد ہونی چاہئے۔ متاثرہ ان علاقوں کا پانی عام استعمال کے لئے انتہائی غیر موزوں اور خطرناک ہے۔ انہوں نے کہ کہ فی الحال یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بالوں کا گرنا یا گنجا پن نائٹریٹ کی مقدار میں اضافے کی وجہ سے ہو رہا ہے یا اور کوئی وجہ ہے۔
یعنی بالوں کے گرنے اور گنجے پن کی بیماری کی ابھی تک تشخیص نہیں ہو سکی ہے۔جن لوگوںکو یہ بیماری لاحق ہوئی ہے ان میں سے ۷؍ مریضوں کی جِلد کے نمونے ایک روز قبل جانچ کیلئے لیباریٹری بھیجے گئے ہیں۔ دریں اثنا، طبی حکام نے ابتدائی اطلاع دی ہے کہ اس علاقے کے بورویل کے پانی میں بھی ثقیل دھاتیں پائی گئی ہیں۔اس دوران گنجے ہونے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مختلف علاقوں میں میڈیکل ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں جو ان مریضوں کی نگرانی کر رہی ہیں۔ شیگاؤں تعلقہ میں(مختلف گائوں میں) مریضوں کی تعداد ۷۱؍ تک پہنچ گئی ہے۔ انتظامیہ نے گھر گھر سروے شروع کردیا ہے۔ جلد کے ماہرین کی ایک ٹیم گاؤں میں داخل ہوچکی ہے جس نے کلواڑہ، بونڈگاؤں، ہنگنا گاؤں میں معائنہ شروع کیا ہے۔