Inquilab Logo Happiest Places to Work

عمان میں ایران اور امریکہ کےمذاکرات کا پہلا دور مکمل

Updated: April 13, 2025, 10:42 AM IST

آئندہ ہفتے مزید گفتگو، مسقط میں  تہران کے وزیر دفاع عباس عراقچی کی مشرق وسطیٰ کیلئے ٹرمپ کےخصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف سےملاقات۔

The Iranian Foreign Minister also had a brief direct conversation with the US envoy in Amman. Photo: INN.
عمان میں  ایرانی وزیر خارجہ کی امریکی ایلچی کے ساتھ مختصر براہ راست گفتگو بھی ہوئی۔ تصویر: آئی این این۔

ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کے دارالحکومت مسقط میں  پہلے دور کی بالواسطہ بات چیت سنیچر کو کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچی جس میں دونوں  ملکوں نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آئندہ ہفتے پھر ملنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی نے مذاکرات کے پہلے دور کے مکمل ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے بات چیت جاری رکھنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے اس خبر کے لکھے جانے تک کوئی بیان جاری نہیں  کیا گیا ہے۔  دوسری طرف ایرانی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ مذاکرات کے دوران ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی نمائندہ اسٹیووِٹکوف کے درمیان مختصر براہ راست گفتگو بھی ہوئی ہے۔ دونوں  ملکوں  کے درمیان یہ اہمیت کا حامل ہے جن کے سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔ اوبامہ کے دور کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہوئےہیں۔ 
ایران کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کیلئےوزیرخارجہ عباس عراقچی کی قیادت میں وفد مسقط میں موجود ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مذاکرات کاروں نے چند منٹ کی براہ راست بات چیت میں آئندہ ہفتے پھر مذاکرات کے لیے جمع ہونے پر اتفاق کیا۔ دوسری جانب امریکی وفد کی قیادت امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی۔ 
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے پہلے دور میں گفتگو تعمیری اور مثبت ماحول میں ہوئی۔ قبل ازیں عمان کے حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام پر کنٹرول کے بدلے امریکی پابندیوں میں نرمی، قیدیوں کے تبادلے اور علاقائی کشیدگی میں کمی پر بات ہوگی۔ تاہم مذاکرات کے بعد ایران یا امریکہ کی جانب سے تاحال مذاکرات کے ایجنڈے کے بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ 
عمان کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام پر کنٹرول کے بدلے امریکی پابندیوں میں نرمی، قیدیوں کے تبادلے اور علاقائی کشیدگی میں کمی پر مذاکرات کے ایجنڈے میں  شامل تھا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران امریکہ بات چیت علاقائی کشیدگی میں کمی کروانے پر مرکوز ہوگی، قیدیوں کا تبادلہ بھی بات چیت میں شامل ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس بات چیت سے پہلے ہی ایران کو دھمکی دے چکے ہیں  کہ مذاکرات ناکام ہوئےتو یہ تہران کیلئے بری خبر ہوگی۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف فوجی کارروائی کا اشارہ دیا ہے جبکہ تہران کے پُر وقار رویہ اختیار کرتے ہوئے کہاہے کہ عمان میں  بات چیت میں   شامل ہوکر سفارتکاری کو آخری موقع دے رہاہے۔ ایران نے ٹرمپ کے براہ راست بات چیت کے مطالبے کو ٹھکرا چکا ہے۔ جوہری مذاکرات سے چند گھنٹے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹی وی پر ویڈیو پیغام میں بھی کہا کہ ’’ہماری نیت مساوی بنیاد پر منصفانہ، باعزت معاہدہ تک پہنچنے کی ہے۔ دوسرا فریق بھی اسی نیت سے آئے، تو ابتدائی مفاہمت ممکن ہے جو مذاکرات کی راہ ہموار کرے گی۔ ‘‘مذاکرات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے مسقط میں عمانی ہم منصب سے ملاقات کی، جس میں تہران اور مسقط کے دیرینہ اور مضبوط تعلقات کو سراہا، عباس عراقچی نے خطے کے مسائل پر مسقط کے ذمہ دارانہ کردار کی تعریف کی۔ 
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ سنیچر کو ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے مزید معلومات فراہم کیے بغیر یہ کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت میں معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ بات چیت انتہائی اعلیٰ سطح پر ہو گی، بات چیت کامیاب نہ رہی تو ایران بہت بڑے خطرے میں گِھر جائے گا۔ ٹرمپ یہ واضح کرچکے ہیں  کہ وہ کسی بھی صورت میں  ایران کو جوہری ہتھیار بنانے نہیں دینا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف ایران خود بھی کئی بار جوہری ہتھیاروں  کی تیاری کی تردید کرچکاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK