ریاض میں منعقدہ سہ روزہ اجلاس میں دواسازی ،لاجسٹک، پیٹروکیمیکلز، ٹیکنالوجی، کاروبار اور سائنسی تحقیقات جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بڑے سمجھوتے ہوئے
EPAPER
Updated: December 10, 2019, 10:57 AM IST | Riyadh
ریاض میں منعقدہ سہ روزہ اجلاس میں دواسازی ،لاجسٹک، پیٹروکیمیکلز، ٹیکنالوجی، کاروبار اور سائنسی تحقیقات جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بڑے سمجھوتے ہوئے
ریاض (ایجنسی):سعودی عرب کی میزبانی میں یہاںہوئےتیسرے سالانہ فیوچر آف انویسٹمنٹ اینی شی ایٹیو اجلاس کے اختتام پر ۲۰؍ارب ڈالر مالیت کے ۲۶؍ سمجھوتوں کی منظوری دی گئی ہے۔سعودی عرب کی جنرل انویسٹمنٹ اتھاریٹی کے زیراہتمام منگل سے جمعرات تک جاری رہنے والی عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں ۳۰۰؍ عالمی وفود اور بین الاقوامی شخصیات نے شرکت کی۔۲۰؍ ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے ۲۶؍ معاہدوں کے اعلان کے ساتھ اس سہ روزہ کانفرنس کا اختتام کیا گیا۔
’سعودی سرمایہ کاری‘ پلیٹ فارم میں ہونے والے اجلاس کے دوران سعودی عرب کی رئیل اسٹیٹ کمپنی اور امریکہ کی ٹریپل فائیو کےدرمیان دو سمجھوتوں کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح سعودی عرب کی سمات اور امریکہ کی سپر نکلر کے درمیان بھی معاہدوں کی منظوری دی گئی۔دونوں کمپنیوں نے سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کے نظم و نسق کے شعبوں میں تجربات کا تبادلہ، ڈیجیٹل سروسیز میں صارفین کوسہولیات کی فراہمی پر اتفاق کیا۔
ٹریپل فائیو اور سعودی رئیل اسٹیٹ کمپنی کے مابین دوسرے معاہدے میں ریاض (سعودی عرب) کے الودیان پروجیکٹ میں سب سے بڑا ملٹی ایکٹیویٹی تفریحی شاپنگ سینٹر قائم کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کا اعلان کیا گیا۔ اس منصوبے میں شاپنگ مالز، واٹر پارکس، تفریحی اور کھیلوں کے مراکز، مہمان خانے اور دیگر ملٹی سروس سینٹرز شامل ہوں گے۔
سعودی عرب کی سرمایہ کاری اتھاریٹی نے اس سےقبل۲۴؍ معاہدوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا تھا جنہیںمستقبل میں سرمایہ کاری کے اقدام کے فریم ورک کے تحت روبہ عمل لایاجائےگا۔ معاہدوں میں دوا سازی کے شعبے، لاجسٹک، پیٹروکیمیکلز، ٹیکنالوجی، کاروبار اور سائنسی تحقیقات اسٹرٹیجک شعبوں، خاص طور پر توانائی اور پانی کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی بڑی سرگرمیاں شامل ہیں۔رواں سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک غیر ملکی سرمایہ کاری کے لائسنس کی تعداد۸۰۹؍ تھی جس میں مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے شامل ہیں۔ رواں سال گزشتہ تین سہ ماہیوں کے دوران مجموعی طور پر۸۰۹؍ سرمایہ کاری کے لائسنس جاری کیے گئے۔ ۲۰۱۰ء کے بعد یہ سرمایہ کاری لائسنس کی ایک سال میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
واضح رہےکہ ویژن ۲۰۳۰ء کے تحت سعودی عرب کا مقصدمملکت کی معیشت کوجدید ا طرز کی اصلاحات کے ساتھ ایک انقلابی تبدیلی سے دوچار کرنا ہے۔سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان کی سربراہی میں ۲۰۳۰ء کا ایجنڈا طے کیاگیا جس کا ایک مقصدسعودی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنا بھی ہے۔واضح رہےکہ اسی مہینے جاری کی گئی ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بہتر کاروبار کرنے والے ممالک میں سعودی عرب ۳۰؍ پائیدان اوپرچڑھا ہے۔