• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

لکھنؤمیں ایک ہی کنبہ کے ۵؍ افراد کا سنسنی خیزقتل

Updated: January 02, 2025, 9:52 AM IST | Ahmadullah Siddiqu | Lucknow

۲۴؍ سالہ ارشد نے باپ کے تعاون سے ماں  اور ۴؍ بہنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، قتل کی وجہ پڑوسیوں کی بدنیتی اور پولیس کی بدعنوانی بتائی

Police can be seen deployed at the hotel. (PTI)
ہوٹل پر پولیس کو تعینات دیکھا جاسکتاہے۔ ( پی ٹی آئی)

 ۳۱؍ دسمبر کی  شب کو  جب پوری دنیا میں نئے سال کا جشن منایا جا رہا تھا،اس وقت لکھنؤ  کے ایک ہوٹل  میں  ۲۴؍ سال کا ایک نوجوان اپنی ماں اور ۴؍ بہنوں کو انتہائی  بے دردی کےساتھ ابدی نیند سلارہاتھا۔ واردات کے بعد محمد ارشد نامی اس نوجوان نے ویڈیو جاری کر کے  اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔اس  بتایا ہےکہ اس واردات میں  اس کے والد نے اس کا ساتھ دیا۔ ملزم در اصل بدایوں کا رہنے والا ہے، مگرپچھلے کئی سال سے وہ اپنے کنبہ کے ساتھ آگرہ میں مقیم تھا۔ قتل کی وجہ اس نے محلے والوں کی بدنیتی اور پولیس کی بدعنوانی بتائی ہے۔فی الحال محمد ارشد پولیس کی گرفت میں ہے جبکہ اس کا باپ بدرالدین  فرار ہے۔ 
لکھنؤمیں شرنجیت ہوٹل کے کمرہ نمبر۱۰۹؍ میںقتل کی واردات کی اطلاع پاکر پہنچنے والی  پولیس کی ٹیم  ۵؍لاشیں دیکھ کر حیران رہ گئی۔ پولیس کو ۲۴؍سالہ ملزم محمد ارشدنے بتایا کہ اس نے ہی یہ سارے قتل کئے ہیں۔ قتل ہونے والوں میںماں اسماء،  ۱۸ ؍سالہ بہن رحمین،  ۱۶؍ سالہ اقصیٰ، ۱۹؍ سالہ عرشیہ اور ۹؍سالہ عالیہ شامل ہیں۔  ذرائع کے مطابق ملزم ارشد نے پہلے اپنی ماں اور بہنوں کو کوئی نشہ آور چیز پلائی اور پھر بے ہوش ہونے  کے بعد  اس نے ان کےہاتھوں کی رگ کاٹ دی۔ تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے اور پولیس تمام پہلوؤں کوملحوظ رکھتے ہوئے  باریکی سے تفتیش آگے بڑھا رہی ہے۔  ایک ہی کنبہ کے ۵؍افراد کے قتل کے پیچھے اصل وجوہات کیا ہیں ،یہی سوال ہرکسی کی زبان پرہے مگر  ملزم نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں  آگرہ کےاپنے پڑوسیوں اور محلے والوں سے تنگ آ کر واردات کو انجام دینے کی بات کہی ہے،ساتھ ہی پولیس کی بدعنوانیوں کا بھی ذکرکیا ہے۔
ارشد نے قتل  کے بعدایک ویڈیو بھی بنایا جس میں اس نے اپنی کالونی کے بعض افراد پرپلاٹ قبضہ کرنے اور پریشان کرنے کا الزام لگایا ہے۔اس نے بتایا کہ محلے میں رہنے والا ایک شخص اس کی بہن کو حیدرآباد میں بیچنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔  اس پوری واردات کےپیچھے ارشد نے اپنی بےبسی ،محلےوالوں کی بدنیتی اور پولیس کی بدعنوانی کا جس طرح سے ذکر کیا ہے وہ ایک مہذب سماج کیلئےبدنما داغ ہے۔ 
 اس نے ویڈیومیں کہا ہے کہ لوگ اسے بنگلہ دیشی کہہ کر تشدد کا نشانہ بناتے تھےجبکہ وہ بدایوں کا مستقل رہائشی ہے اور اس کے دادا ،پردادا سبھی ہندوستانی ہیں۔ اس نے پولیس، بجرنگ دل، بی جے پی لیڈران اور دیگر کئی افراد سےمدد مانگنے اورکسی سے مدد نہ ملنےکا بھی ذکرکیا ہے۔اس نے الزام لگایا ہے کہ مقامی پولیس محلہ کےشہ زوروں سے ملی ہوئی ہے اور الٹے اس پر ہی خاموش رہنے کا دباؤ بنایا جاتا ہے۔اس نے لکھنؤ پہنچ کر وزیراعلی  یوگی سے بھی ملنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ اس نے گزشتہ کئی دنوں سے ادھر ادھر بھٹکنے اورشدید سردی میں سڑکوں پربھوکے سونے پر مجبور ہونے کا بھی ذکرکیا ہے اور ہراساں کرنے والوں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ تنگ آکرہندو مذہب کو اپنانا چاہتا تھا تاکہ اسے نجات مل سکے۔اس نے قتل کےبعد اب اپنے مکان کومندر کیلئے دان کرنےکی بات بھی کہی ہےتاکہ اس پرکسی اور کا قبضہ نہ ہو سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK