تمل ناڈو اور کرناٹک میں چار مزید تیرتی جیٹی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ۔ کرناٹک میں اب تک کل۱۱؍ تیرتے جیٹی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے
EPAPER
Updated: March 10, 2023, 11:52 AM IST | New Delhi
تمل ناڈو اور کرناٹک میں چار مزید تیرتی جیٹی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ۔ کرناٹک میں اب تک کل۱۱؍ تیرتے جیٹی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا ہے کہ ساگرمالا پروگرام کے تحت کرناٹک اور تمل ناڈو میں بحری جہازوں کی برتھنگ کے لئے تیرتے جیٹی پروجیکٹوں سے ان دونوں ریاستوں میں سیاحت اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ جمعرات کو وزارت کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق تمل ناڈو اور کرناٹک میں چار مزید تیرتی جیٹی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ کرناٹک میں مندرجہ بالا پروجیکٹوں سمیت اب تک کل۱۱؍ تیرتے جیٹی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔
وزارت کے بیان میں سونووال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاکہ’’ہمارے وزیر اعظم مضبوط رابطہ فراہم کرنے پر زور دیتے ہیں کیونکہ یہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔ ان جیٹیوں کے شروع ہونے سے کرناٹک اور تمل ناڈو کے ان علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی اور پانی سے متعلق سیاحت اور علاقائی کاروبار کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور ساتھ ہی مقامی آبادی کے لیے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ ساگرمالا پروگرام کے تحت ایک پہل تیرتی جیٹی ایکو سسٹم کے منفرد اور اختراعی تصور کی حوصلہ افزائی اور ترقی کرنا ہے۔ وزارت نے اصولی طور پر ساگرمالا کے دائرہ اختیار کے تحت چار اضافی پروجیکٹوں کو قبول کیا ہے، جس سے کرناٹک میں تیرتے جیٹی پروجیکٹوں کی کل تعداد۱۱؍ ہوگئی ہے۔ یہ پروجیکٹ بنیادی طور پر گروپورہ ندی اور نیتراوتی ندی پر واقع ہیں اور انہیں سیاحت کے مقصد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اس کی دوسری سائٹیں تنیر بھاوی چرچ، بنگڈا کلورو، کلورو برج اور جپینا موگارو این ایچ برج ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت نے تمل ناڈو میں چار تیرتے جیٹی پروجیکٹوں کو بھی منظوری دی ہے۔ ان میں سے دو - اگنی تیرتھم اور ولڈی تیرتھم پروجیکٹ رامیشورم میں ہیں۔ باقی دو پروجیکٹ کڈالور اور کنیا کماری سے منسلک ہیں اور ان منفرد سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی ضروریات کو پورا کریں گے۔ وزارت نے کہا ہے کہ تیرتی جیٹی سیاحوں کی محفوظ، ہموار شپنگ میں سہولت فراہم کرے گی اور ساحلی برادری کی بنیادی ترقی اور اپ گریڈیشن کی راہ ہموار کرے گی۔